7

روس کی پاکستان کو ایس یو 35 لڑاکا طیاروں کی پیشکش

روس بھارتی رویے کی وجہ سے پاکستان کے قریب ہو رہا ہے اور اس نے پاکستان کو ایس یو 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کی پیشکش کی ہے۔

روس کے سینٹر فار اینالسس آف اسٹریٹجی اینڈ ٹیکنالوجیز کے ڈپٹی ڈائریکٹر کانسٹینٹن میکنکو کا کہنا ہے کہ روس نے اب پاکستان کو ایس یو 35 لڑاکا طیاروں کی پیشکش کی ہے۔

انہوں نے کہ روس بھارت کو ناراض نہیں کرنا چاہتا، تاہم ففتھ جنریشن پروگرام کے متعلق بھارتی رویے کی وجہ سے روس کو پاکستان میں ایس یو لڑاکا طیاروں کو فروغ دینا چاہیے۔ دوسری صورت میں، چین، جنوبی کوریا یا ترکی کی کمپنیاں تقریباً پانچ برس میں اس مارکیٹ پر چھا جائیں گی۔

پاکستان کا ملٹری طیاروں کا فلیٹ امریکی اور چینی طیاروں پر مشتمل ہے۔ اگر پاکستان روس سے ایس یو 35خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے تو بھارت اس پیش رفت سے خوش نہیں ہوگا۔ روس پاکستان کے ساتھ ایم آئی 8 اورایم آئی17ہیلی کاپٹرز میں تعاون کررہا ہے جس سے بھارت کو کوئی مسئلہ نہیں۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق 2000 سے 2014 تک دنیا بھر میں سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے والا ملک بھارت تھا ،جس میں روسی اسلحے کا75 فی صد حصہ تھا۔

2015 میں بھارت کو روسی ہتھیاروں اور فوجی سامان کی ترسیل کا تخمینہ 4 ارب ڈالر تھا۔ 2016 میں دو ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ 2017 میں روسی ہتھیاروں کی مجموعی خریداری 4 ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔ تاہم بعد میں بھارت نے نہ صرف روس بلکہ اسرائیل ، یورپی یونین اور امریکا سے بھی سے ہتھیار خریدنے کی کوشش کی۔

جولائی کے آخر میں بھارتی وزیردفاع نرملہ سیتارمن نے کہا تھا کہ بھارت اب رشئین انڈیا ففتھ جنریشن فائٹر ائیرکرافٹ پروگرام (ایف جی ایف اے) میں شریک نہیں۔ بھارتی فضائیہ کی اس موضوع پر خصوصی رپورٹ میں کہاگیا کہ یہ پروگرام ہماری ضروریات کو پورا نہیں کرتا کیونکہ اس کے تحت ایک بھی ایسا طیارہ تیار نہیں ہوسکتا جس کی کارکردگی امریکی لڑاکا طیارے ایف ایف 22 اور ایف 35 کے قریب ہو۔

روس اور بھارت نے 2007 میں اس پروگرام کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ گزشتہ چند سالوں میں، بھارت نے کئی بار اس پروگرام کی زیادہ لاگت اور عملدرآمد پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ بھارتی مارکیٹ پر امریکی، فرانسیسی اور اسرائیلی کمپنیاں چھائی ہوئی ہیں جس میں روس کا 25 فیصد حصہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں