10

روس کی 4 دہائیوں بعد بڑی جنگی مشقیں، 3 لاکھ فوجی شریک ہوں گے

روس نے 1981 کے بعد اپنی سب سے بڑی جنگی مشقیں کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں تقریباً 3 لاکھ فوجی شریک ہوں گے۔

روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئگو نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ روسی افواج اگلے ماہ چین اور منگول آرمیز کے ساتھ مل کر مشترکہ ملڑی ڈرلز کریں گے جسے ووسٹوک 2018 کا نام دیا گیا ہے۔

روسی وزیر دفاع کے مطابق ان مشقوں میں تین لاکھ فوجیوں کے علاوہ ایک ہزار جنگی طیارے، روس کے دو بحری بیڑے اور اس کے تمام ہوائی جہاز بھی شریک ہوں گے۔

دوسری جانب نیٹو کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے 2014 میں یوکرین میں سیاسی مداخلت کے بعد سے مشرقی یورپ میں ماسکو کی طاقت کو روکنے کے لیے سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

روس کی سربراہی میں ہونے والی جنگی مشقیں اگلے ماہ 11 سے 15 ستمبر تک جاری رہیں گی۔

جاپان کی جانب سے روس کی جنگی مشقوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مشرق بعید میں اپنی فوجی صلاحیت بڑھانے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔

روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئگو نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ جنگی مشقیں 1981 میں ہونے والی زپاڈ 81 مشقوں کے بعد سب سے بڑی مشقیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ چیزوں میں یہ مشقیں زپاڈ 81 جیسی ہی ہوں گی لیکن ان مشقوں کا پیمانہ بڑا ہو گا۔

بڑھتے ہوئے معاشی اخراجات کے مطالبے کے باوجود اتنے بڑے پیمانے پر جنگی مشقوں کے اخراجات سے متعلق سوال پر روس کے صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ مشقیں بہت ضروری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بین الاقوامی صورت حال میں اپنے دفاع کے لیے یہ جنگی مشقیں بالکل ٹھیک اور ضروری ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں