8

امریکی سیکریٹری خارجہ سے کولیشن سپورٹ فنڈ پر بات ہوگی، شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کی جانب سے عسکری امداد روکنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی امداد نہیں ہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والا خرچ ہے اور اس معاملے پر امریکی وزیر خارجہ سے بات ہوگی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 5 تاریخ کو امریکا کے وزیرخارجہ مائیک پومپیو تشریف لائیں گے ان سے ملنے اور ان کے ساتھ بیٹھنے کا موقع ملے گا، ان سے تبادلہ خیال ہوگا اور اپنا موقف پیش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے یہاں آنے کے بعد حالات دیکھے تو باہمی تعلقات تعطل کا شکار تھے تو ملاقات میں دیکھنا ہے کہ ہم آگے کس طرح بڑھیں، ان کا نقطہ نظر ہم سنیں گے اور اپنا موقف ان کے سامنے رکھیں گے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ باہمی اعتماد اور عزت و احترام کو ملحوظ خاطر رکھ کر اپنے تعلقات کو آگے بڑھائیں گے اور ہمارے کئی مشترکہ مفادات ہیں ان کو دیکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔

کولیشن سپورٹ فنڈ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت کا یہ حال تھا کہ کوئی گفت وشنید نہیں کی گئی اور بالکل تعطل تھا اور یہی ہمارے سامنے آغاز ہے کہ کس طرح اپنے مفاد کو سامنے رکھ کر آگے بڑھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی امداد یا تعاون نہیں ہے جو معطل ہوگئی بلکہ یہ وہ پیسہ ہے جو ہم نے خرچ کیا ہے اپنی بہتری کے لیے کیا ہے جس کو انھوں نے پورا کرنا تھا۔

انھوں نے کہا کہ اس خطے اور دنیا کو دہشت گردی سے پاک کرنا مشترکہ کاوش ہے جس کے لیے پاکستان کی بے پناہ کوششیں ہیں، پاک فوج اور شہریوں کی قربانیاں ہیں، اس لیے مثبت سوچ یہی ہے کہ ایسے اقدامات، جو ہمارے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے ہوں، ان کو جاری رہنا چاہیے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ نائجیریا میں گرفتار پاکستانیوں تک قونصل رسائی ہوئی ہے اور وہاں کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک کشتی تیل اسمگل کررہی تھی جس کے خلاف آپریشن کیا گیا اور 2 پاکستانی بھی زد میں آئے اس لیے قانون کو دیکھ کر جو ممکن ہوگا مدد کریں گے۔

افغانستان کے شہر جلال آباد میں قونصل خانے کی عارضی بندش پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے از خود یہ اقدام اٹھایا ہے کیونکہ وہاں کچھ سیکیورٹی تحفظات سامنے آئے تھے اور وہاں کچھ حکام نے ہمارے سیکیورٹی انتظامات میں مداخلت کی تھی اس لیے وہاں موجود ہمارے افسران کی حفاظت کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ افغان حکام سے رابطہ ہے اور انھوں اس حوالے سے انتظامات کرنے کا کہا ہے اور اسی حوالے سے کل افغان وزیرخارجہ سے میری بات ہوگی۔

خیال رہے کہ امریکا نے پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن کارروائی میں ’ناکامی‘ کا الزام لگا کر 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’جنوبی ایشیا سے متعلق نئی حکمت عملی میں پاکستان اپنا فیصلہ کن کردار ادا نہیں کرسکا اس لیے 30 کروڑ ڈالر روک دیے گئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس منظوری دے گی تو مذکورہ رقم ’دیگر اہم منصوبوں‘ پر خرچ کریں گے۔

اس سے قبل 21 جولائی 2017 کو پینٹاگون کے سربراہ جِم میٹِس کی جانب سے پاکستان پر طالبان سے منسلک حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے الزام کے بعد امریکی وزارت دفاع نے پاک فوج کو 5 کروڑ ڈالر کی ادائیگی روک لی تھی۔

پینٹاگون کے ترجمان ایڈَم اسٹمپ کا کہنا تھا کہ ’سیکریٹری دفاع جم میٹس نے کانگریس کی دفاعی کمیٹیوں کو بتایا کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ پاکستان نے، مالی سال 2016 کے لیے کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں اس ادائیگی کے لیے حقانی نیٹ ورک کے خلاف خاطر خواہ اقدامات اٹھائے۔‘

امریکا نے خصوصی فنڈ کے ذریعے پاکستان کی فوجی امداد کے لیے 90 کروڑ ڈالر مختص کیے تھے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے امریکا کے ساتھ اہم اتحادی کے طور پر کام کیا ہے تاہم اگست 2016 میں امریکا نے پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 30 کروڑ ڈالر کی ادائیگی سے انکار کردیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں