9

آسٹریلوی خاتون معدے کی پیچیدہ بیماری کا شکار، دن میں 30 بار قے ہوتی ہے

پرتھ: آسٹریلوی خاتون معدے اور آنتوں کی پیچیدہ بیماری کا شکار ہوگئی جس میں مریضوں کو 24 گھنٹوں میں 30 بار الٹیاں ہوتی ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا کے شہر پرتھ کی رہائشی 19 سالہ کیئٹلن وائٹ ایک پیچیدہ بیماری میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے ان کا نظام ہاضمہ مکمل طور پر خراب ہو چکا ہے۔ معدے اور آنتوں کی یہ بیماری gastroparesis دنیا بھر میں چند ہی لوگوں کو ہوتی ہے۔

اس بیماری میں معدے کے اعصاب جواب دے جاتے ہیں اور وہ اینزائم جو معدے سے خارج ہوتے ہیں اورغذا کو ہضم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، ناقص ہو جاتے ہیں جس سے معدہ بھی اپنی کارکردگی نہیں دکھا پاتا۔ جیسے ہی مریض کا معدہ خالی ہوتا ہے فوری طور پر الٹی ہوجاتی ہے جس سے جسم پانی اور نمکیات کی کمی کا شکار ہو جاتا ہے۔ یہ عمل کیئٹلن وائٹ کو 24 گھنٹوں میں 30 بار جھیلنا پڑتا ہے۔

میڈیکل سائنس اس بیماری کی تشخیص تو کر پائی ہے لیکن تاحال اس کا علاج ڈھونڈنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ ماہرین طب کیئٹلن وائٹ کا علاج ’روایتی‘ طور پر الٹی روکنے والی ادویات، توانائی بخش ڈرپس اور درد کش ادویات سے کر رہے ہیں جس کے لیے مریضہ کو دن میں کئی بار اسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے جہاں کسی خطرناک انفیکشن کا شکار ہونے کے امکانات بھی ہوتے ہیں۔

گیسٹرو انٹیرولوجسٹ (ماہر معدہ و آنت) ڈاکٹر نیل جیمیسن کا کہنا ہے کہ اس پیچیدہ بیماری کا نام Gestroparesis ہے جس کا علاج نہایت مشکل ہے۔ ایسے مریض جلد ذیابیطس کے مرض کا شکار ہو جاتے ہیں جب کہ معدے کے اعصاب کو بھی شدید نقصان پہنچتا ہے اور غذا مکمل طور پر معدے سے آنتوں میں منتقل نہیں ہو پاتی اور معدہ مکمل طور پر خالی نہیں ہوپاتا یوں غذا کی جو مقدار معدے میں رہ جاتی ہے وہ بعد میں قے کے ذریعے باہر آجاتی ہے۔

ڈاکٹر نیل جیمیسن کا مزید کہنا تھا کہ یہ بیماری نظام ہاضمہ اور اعصابی نظام کی مشترکہ خرابی کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ اس لیے اس کی پیچیدگی میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ محققین اس بیماری کے مکمل علاج کے لیے کوشاں ہیں اور اپنی تحقیق کو جاری کیے ہوئے ہیں۔ امید ہے کہ سائنس انسانی صحت کو بری طرح متاثر کرنے والی اس بیماری کا مکمل علاج ڈھونڈنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں