8

لاہور: کلثوم نواز کو سپرد خاک کردیا گیا

سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی اہلیہ اور سابق خاتون اول کلثوم نواز کو جاتی امرا میں سپرد خاک کردیا گیا۔

معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے شریف میڈیکل سٹی میں کلثوم نواز کی نماز جنازہ پڑھائی، جس کے بعد انہیں جاتی امراء میں اپنے سسر میاں شریف اور دیور عباس شریف کی قبور کے پہلو میں سپردخاک کیا گیا۔

نماز جنازہ میں شریف خاندان اور عام افراد کے لیے علیحدہ علیحدہ انتظامات کیے گئے ہیں۔

بیگم کلثوم نواز کی تدفین کے بعد دعا کی جارہی ہے — فوٹو: بشکریہ مسلم لیگ (ن)
سابق خاتون اول کی نماز جنازہ میں نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، حسن اور حسین نواز کے صاحبزادے، سابق صدر ممنون حسین، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار، میاں محمود الرشید، مخدوم جاوید ہاشمی، مولانا فضل الرحمٰن، راجا ظفر الحق، اقبال ظفر جھگڑا، پرویز الہٰی، سابق وزراء اعظم یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، پی پی رہنما خورشید شاہ سمیت سیاسی و سماجی شخصیات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

نماز جنازہ میں مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں کے علاوہ، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

نماز جنازہ سے قبل کافی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے اور لوگ سابق خاتون اول کے انتقال پر شریف خاندان سے اظہار تعزیت کرتے رہے۔

کلثوم نواز کی نماز جنازہ اور تدفین کے سلسلے میں جاتی امرا اور شریف میڈیکل سٹی کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ ٹریفک رواں دواں رکھنے کے لیے ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی موجود تھے۔

بیگم کلثوم نواز کے جسد خاکی کو صبح پونے 7 بجے کے قریب پی آئی اے کی پرواز میں لاہور پہنچایا گیا تھا، جہاں حمزہ شہباز نے ایئرپورٹ سے میت کو وصول کیا تھا، جس کے بعد ایمبولینس کے ذریعے جسد خاکی کو شریف میڈیکل سٹی کے سرد خانے منتقل کردیا گیا تھا۔

مریم صفدر والدہ کی وفات پر غم سے نڈھال ہیں
کلثوم نواز کی نماز جنازہ سے کچھ دیر قبل میت کو آخری دیدار کے لیے ان کی رہائش گاہ لایا گیا تھا، جس کے بعد نماز جنازہ کے لیے جنازہ گاہ پہنچا دیا گیا تھا، جہاں ایک حصہ خواتین کے لیے بھی مختص کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ جنازے میں شرکت کے لیے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بڑی تعداد جاتی امرا کے باہر پہنچی تھی لیکن سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں اندر داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

غائبانہ نمازِ جنازہ
پشاور ہائی کورٹ میں کلثوم نواز کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کی گئ جس میں وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ مرحومی کی مغفرت کے لیے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں۔

اس موقع پر سابق خاتونِ اول کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے وکلا برادری کا کہنا تھا کہ کلثوم نواز نے جمہوریت کے لیے ناقابل فراموش قربانیاں دیں اور ان کی جدوجہد ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔

کلثوم نواز کی بیماری
بیگم کلثوم نواز کو گلے میں کینسر کی تشخیص ہونے کے بعد علاج کی غرض سے 22 اگست 2017 کو لندن منتقل کیا گیا تھا۔

بعد ازاں یکم ستمبر 2017 کو لندن میں کلثوم نواز کے گلے کی کامیاب سرجری مکمل ہوئی تھی، جس کے بعد 20 ستمبر کو سابق وزیر اعظم کی اہلیہ کی لندن میں کینسر کے مرض کی تیسری سرجری ہوئی تھی۔

اس کے بعد کلثوم نواز کی طبیعت کچھ بہتر ہوئی تھی تاہم رواں سال میں ان کی طبیعت ایک مرتبہ پھر خراب ہوگئی تھی۔

رواں سال جون کے مہینے میں کلثوم نواز کو اچانک دل کا دورہ پڑا تھا، جس کے بعد انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا تھا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم جون میں بیگم کلثوم نواز کی عیادت کرنے اور ان کے ساتھ عید منانے لندن پہنچے تھے۔

کچھ عرصہ قبل کلثوم نواز کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا تھا کہ ان کی والدہ کی طبیعت میں کچھ بہتری آئی ہے، تاہم ان کی حالت پھر سے بگڑ گئی تھی اور وہ طویل عرصے سے وینٹی لیٹر پر ہی زیر علاج تھیں۔

بعد ازاں سابق خاتونِ اول کینسر سے اپنی زندگی کی جنگ ہار گئیں اور 11 ستمبر کو لندن کے ایک نجی ہسپتال ہارلے اسٹریٹ کلینک میں 68 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں