11

رولر کوسٹر کی سواری کیجیے، گردے کی پتھری سے چھٹکارا پائیے

مشی گن: امریکی محققین نے کہا ہے کہ اگر کوئی گردے میں پتھری کا مریض ہے تو اسے باقاعدگی سے تھیم پارک کے رولر کوسٹر میں بیٹھنا چاہیے کیونکہ اس تفریحی عمل سے گردے کی پتھری رفع ہوسکتی ہے۔

دلچسپ اور ہنسا ہنسا کر لوٹ پوٹ کردینے والی منفرد لیکن غیر روایتی تحقیقات کے اعتراف میں نوبیل انعام کی طرز پر دیئے جانے والے سالانہ انعام ’’اِگ نوبیل پرائز‘‘ (Ig Nobel Prize) برائے 2018 کی تقریب گزشتہ دنوں واشنگٹن میں منعقد ہوئی جس میں سائنس کے علاوہ ادب اور معاشیات کے شعبوں میں بھی انعامات دیئے گئے۔ اس ضمن میں مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کے کالج آف اوسٹیوپیتھک میڈیسن سے وابستہ ڈاکٹر ڈیوڈ وارٹینگر اور ان کے ساتھیوں کی اہم تحقیق کا غیرروایتی انداز میں اعتراف کیا گیا ہے۔

پروفیسر ڈیوڈ کا ایک مریض فلوریڈا میں ڈزنی ورلڈ گیا اور دوبارہ ان کے پاس معائنے کےلیے آیا تو اس کے گردے کی ایک پتھری غائب تھی۔ مریض نے بتایا کہ وہ کئی مرتبہ ’بگ تھنڈر ماؤنٹین رائڈ‘ میں بیٹھا تھا لیکن اس کے بعد وہ کئی بار رولر کوسٹر پر بیٹھا اور ایک ایک کرکے گردے کی کئی پتھریاں سرک کر نکلتی رہیں۔
اس کے بعد پروفیسر ڈیوڈ نے مریض کے گردے اور پیشاب کے نظام کا ایک سلیکون ماڈل بنایا جن میں گردے کی مصنوعی پتھری رکھی اور انہیں ایک انسانی ماڈل کی شکل دے کر کئی رائیڈز اور رولر کوسٹر میں رکھ کر آزمایا گیا۔ تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ تیزی سے اوپر نیچے اور دائیں بائیں ڈولنے والی ماؤنٹین رائڈ اس ضمن میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔

یہ رولر کوسٹر جب ایک جھٹکے سے اوپر نیچے جاتی ہے تو اس سے گردوں کی پتھری پر اثر پڑتا ہے۔ اس کی تفصیلی روداد ایک تحقیقی جریدے میں بھی شائع ہوچکی ہے۔

یاد دلا دیں کہ ہر سال اِگ نوبیل انعامات ایسی دلچسپ اور حیرت انگیز تحقیقات پر دیئے جاتے ہیں جو سننے میں تو مضحکہ خیز معلوم ہوتی ہیں لیکن یہ کام سنجیدہ سائنسی جرائد میں ممتاز ماہرین کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے۔ چند ماہ قبل ایک چینی دیہاتی نے ایک خاص بستر بنایا تھا جو اوپر نیچے ہوتا اور تھرتھراتا تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ اس طرح مریض کے جسم میں موجود پتھری نکل جاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں