9

پاکستان کو ایسی ایمرجنسی کا سامنا نہیں کہ آئی ایم ایف سے مدد مانگنی پڑے، اسد عمر

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایسی ایمرجنسی کا سامنا نہیں کہ آئی ایم ایف سے مدد مانگنی پڑے۔

عرب نیوز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا، ‘پاکستان کو ایسی کسی ایمرجنسی کا سامنا نہیں کہ اسے بیل آؤٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے’۔

ان کا کہنا تھا، ‘ہم نے درآمدات نہیں روکیں اور نہ ہی مالیاتی پابندیاں لگائی ہیں’۔

تاہم وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں بہتر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے اور جلدبازی یا ایمرجنسی میں فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔

27 ستمبر کو آئی ایم ایف اسٹاف مشن کے شیڈول دورہ پاکستان کے حوالے سے اسد عمر نے کہا، ‘ہم ان کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں، لیکن یہ بات چیت قرض کے لیے نہیں ہے، ہمارا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی مرحلے پر ہم اُن سے رابطہ کریں تو اس سے پہلے ہم اپنا ہوم ورک کرلیں’۔

انٹرویو کے دوران وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ اس دورے کا مقصد معاہدوں کو اعلیٰ سطح پر طے کرنا اور باہمی تعلقات کو مضبوط کرنا تھا۔

وزیر خزانہ کے مطابق وزیراعظم کے دورے کے دوران سعودی عرب سے تجارتی امور اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری پر بات کی گئی جبکہ ویزا فیس اور پاکستانی مزدوروں کو درپیش دیگر مسائل بھی زیرِ غور آئے۔

اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کے لیے اکتوبر میں ڈالر سیونگ سرٹیفکیٹ کے اجراء پر غور کر رہی ہے۔

‘سی پیک میں سعودی سرمایہ کاری کے حجم کا تعین اکتوبر میں ہوگا’

انٹرویو کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے وفود میں ملاقات اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہوگی، جس کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری کا حجم اور شعبوں کا تعین طے کرلیا جائے گا۔

’سعودی عرب سی پیک میں تیسرا اسٹریٹجک پارٹنر ہو گا‘

اسد عمر نے ان رپورٹس کی بھی تردید کردی کہ سعودی عرب پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، ان کا کہنا تھا، ‘سعودی سرمایہ کاری کے حجم کا ابھی تعین نہیں کیا گیا’۔

اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی کہا تھا کہ سعودی عرب کو سی پیک میں تیسرے ساتھی کے طور پر شراکت کی دعوت دی گئی ہے اور خادم حرمین شریفین کی تجویز پر اس سلسلے میں اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔

فواد چوہدری نے بتایا تھا کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ایک معتبر وفد سعودی عرب سے پاکستان آئے گا، جس میں سعودیہ کے وزیر خزانہ اور وزیر توانائی شامل ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں