12

ضمنی انتخابات کا دوسرا مرحلہ: قومی و صوبائی اسمبلی کے 3 حلقوں میں پولنگ

ملک بھر میں 14 اکتوبر کو ضمنی انتخابات کے پہلے مرحلے کے بعد کراچی میں قومی و صوبائی اسمبلی کی ایک، ایک نشست اور پشاور میں صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کے لیے سخت سیکیورٹی میں ضمنی انتخاب میں ووٹ کا عمل جاری ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقے این اے-247 کراچی، سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس- 111 کراچی اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے حلقے پی کے-71 پشاور میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں 8 لاکھ 58 ہزار 866 مرد و خواتین ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے۔

کراچی اور پشاور میں تینوں حلقوں میں 8 بجے پولنگ کے عمل کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔

ضمنی انتخابات کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

قومی و صوبائی اسمبلیوں کے تینوں حلقوں کو 25 جولائی کو منعقدہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدواروں نے خالی کیا تھا۔

این اے-247 کراچی
صدر مملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے-247 کراچی سے 25 جولائی کو کامیابی حاصل کی تھی تاہم صدرمنتخب ہونے کے بعد نشست سے استعفیٰ دیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق این اے-247 میں 5 لاکھ 46 ہزار 451 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جس کے لیے 240 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئےہیں۔

کراچی کے علاقوں ڈیفنس، کلفٹن، اولڈ سٹی ایریا، کھارادر، رنچھوڑ لائن پر مشتمل حلقے میں عملے کے 900 سے زائد ارکان فرائض انجام دے رہے ہیں۔

قومی اسمبلی کی نشست کے لیے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے علاوہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور پاکستان سنی تحریک اور7 آزاد امیدواروں سمیت 12 امیدوار میدان میں ہیں۔

پی ٹی آئی کے امیدوار آفتاب حسین صدیقی ہیں جو یبرون ملک سے فارغ التحصیل ہیں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے صادق افتخار، پی پی پی کے امیدوار مشہور اداکار قیصر خان نظامانی اور پی ایس پی کے ارشد وہرہ اور سنی تحریک کے امید وار علی نواب ہیں۔

خیال رہے کہ ضمنی انتخاب میں اس حلقے سے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے)، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے امیدوار میدان میں نہیں اتارے۔

25 جولائی کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عارف علوی نے 91 ہزار ووٹ حاصل کرکے 65 ہزار کے بھاری مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی۔

پی ایس-111
پی ٹی آئی کے ہی منتخب رکن صوبائی اسمبلی عمران اسماعیل نے گورنر سندھ مقرر ہونے کے بعد پی ایس-111 کراچی جنوبی کی نشست کو چھوڑ دیا تھا۔

سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس-111 میں ضمنی انتخاب کے لیے 80 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں اور حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 78 ہزار 965 ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق حلقے میں ضمنی انتخاب کے لیے 80 پریزائیڈنگ افسران اور 320 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے پی ٹی آئی، پی پی پی اور ایم کیو ایم پاکستان سمیت 15 امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے شہزاد قریشی، پی پی پی کے فیاض پیرزادہ ور ایم کیو ایم پاکستان کے جہانزیب مینگل پی ایس-111 کے امیدوار ہیں۔

پی کے-71 پشاور
خیبر پختونخوا (کے پی) اسمبلی کے حلقہ پی کے-71 سے 25 جولائی کو پی ٹی آئی کے شاہ فرمان رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے تاہم انہیں گورنر کے پی مقرر کیا گیا تھا جس کے باعث انہوں نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

پی کے-71 میں ضمنی انتخاب کے لیے صوبائی گورنر کے بھائی سمیت 5 امیدوارمدمقابل ہیں جن میں 3آزاد امیدوار بھی شامل ہیں۔

گورنر شاہ فرمان کے بھائی ذوالفعقار خان پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں جن کا عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے امیدوار صلاح الدین سے کانٹے کا مقابلہ متوقع کیا جارہا ہے۔

اے این پی کے امیدوار صلاح الدین کو متحدہ اپوزیشن کی حمایت حاصل ہے۔

پی کے-71پشاور میں ضمنی انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 1لاکھ 34ہزار 51 ووٹر رجسٹرڈ ہیں جن میں 79 ہزار 836 مرد اور 53 ہزار 615 خواتین شامل ہیں۔

پشاور میں صوبائی اسمبلی کی نشست کے انتخاب کے لیے 86 پولنگ سٹیشنز اور 307 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں، مردوں کے لیے 8، خواتین کے لیے 35 اور 3 مشترکہ پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔

پولنگ کے دوران صورت حال کو پرامن رکھنے کے لیے مجموعی طور پر ایک ہزار 900 سیکیورٹی اہلکار تعینات رہیں گے، حلقے کے 86 میں سے 51 پولنگ اسٹیشن کو حساس اور 35 کو حساس ترین قراردیا گیا ہے جبکہ 80 خواتین پولیس اہلکار بھی ڈیوٹی کے فرائض انجام دیں گی۔

خیال رہے کہ 14 اکتوبر کو ملک بھر میں 11 قومی اسمبلی اور 24 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات ہوئے تھے جہاں پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی کی 4,4 نشستوں میں کامیابی حاصل کی تھی جبکہ صوبائی حلقوں میں پنجاب میں مسلم لیگ (ن) اور کے پی میں پی ٹی آئی کو اکثریت حاصل ہوئی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں