11

فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن نہیں رہے

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے ڈاکٹر فاروق ستار کا رابطہ کمیٹی کی رکن کی حیثیت سے دیا گیا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے انہیں پارٹی کے فیصلہ کرنے والے سب سے بڑے فورم سے نکال دیا۔

ایم کیو ایم کی قیادت سے ناراض ہونے والے ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک ماہ قبل رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا تھا اور پارٹی کے فیصلوں کے خلاف کھل کر بات کی تھی۔

اس کے علاوہ ڈاکٹر فاروق ستار نے دو روز قبل رابطہ کمیٹی کے مقابلے میں تنظیم بحالی کمیٹی قائم کی تھی اور ایم کیو ایم پاکستان کو نظریاتی بنیادوں پر دوبارہ منظم کرنے کےلیے جدوجہد کا اعلان کیا تھا۔

فاروق ستار کے اس اعلان کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی صدارت میں بہادرآباد کے عارضی مرکز میں ہوا۔

اس اجلاس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما کنور نوید جمیل نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ رابطہ کمیٹی نے ڈاکٹر فاروق ستار کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے جمعہ کو کی گئی پریس کانفرنس میں کچھ مطالبات سامنے رکھے جس پر ’ایم کیو ایم پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ پارٹی کے نظم و ضبط کی مسلسل خلاف ورزی پر فاروق ستار کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا جائے گا‘۔

ایم کیو ایم پاکستان اختلافات
واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

بعدازاں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازعے کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینئر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینئر مقرر کردیا تھا۔

12 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ آگاہ کردیا تھا کہ ڈاکٹر خالد مقبول کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے۔

بعد ازاں 18 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کارکنان کی رائے سے فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر منتخب ہوئے تھے۔

تاہم بہادر آباد گروپ کی جانب سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر ماننے سے انکار کردیا تھا۔

اس کے بعد یہ معاملہ پہلے الیکشن کمیشن پھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں گیا تھا، جہاں عدالت نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا کنوینر برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد معاملات کچھ بہتر ہوئے تھے اور دونوں گروپوں نے انتخابات میں ایک ساتھ حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم عام انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان شہر قائد سے ماضی کی طرح کامیابی حاصل نہیں کرسکی تھی۔

بعد ازاں ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی ہے جس سے متعلق وہ اپنے قریبی دوستوں سے مشورہ کر رہے ہیں۔

اس دعوے کے ایک ہفتے بعد ہی ایم کیو ایم پاکستان کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے 13 ستمبر کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی سے استعفیٰ دیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں