11

چین سے تجارتی عدم توازن ختم کرنے کی کوشش کریں گے،اسد عمر

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے چین کے ساتھ تجارتی عدم توازن کو ختم کرنے کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو 35 ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے اور ہمیں آئی ایم ایف کے اس پیکیج کو آخری پیکیج بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔

قومی اسمبلی میں سعودی عرب سے ملنے والے پیکیج کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق اسپیکر ایاز صادق کے سوال پر ایوان کو تفصیلی طور پر آگاہ کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کو 35ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے اور بجٹ خسارے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔

اسد عمر نے کہا کہ ڈالر کی طلب میں اضافہ اور رسد میں کمی کے باعث روپے کی قدر میں کمی ہوئی جبکہ گزشتہ حکومتوں میں 1200ارب کے نوٹ چھاپے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو سہارے کی ضرورت ہے ہے، بجٹ خسارہ 900 ارب روپے سے بھی بڑھ گیا اور خسارے کی وجہ سے بیرونی قرضے لینے پڑے۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حلف اٹھانے کے ایک ہفتہ یا دس دن بعد آئی ایم ایف کے سربراہ کو فون کر کے مشن بھیجنے کی استدعا کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 27 ستمبر کو آئی ایم ایف کا وفد بات چیت کے لیے پاکستان آیا اور چاہتے ہیں کہ آئندہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے اوریہ ہمارا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہونا چاہیے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ساتھ ہم نے دوست ممالک سے بھی بات چیت کی اور سعودی عرب ہمیں 3 ارب ڈالر کا تیل فراہم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی استحکام کے لیے دوست ممالک سے مدد لے رہا ہے اور آئی ایم ایف پر100 فیصد انحصار نہیں کرنا چاہتے، مارکیٹ میں اب ٹھہراؤ آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کی وجہ سے اخراجات میں اضافہ ہوا، معیشت کو سہارا دینے کے لیے بیل آؤٹ پیکیج کی ضرورت ہے۔

اسٹاک مارکیٹ کی بہتری سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 10 سے 12 دنوں میں 5 ہزار پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

حکومتی اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم نے 95 فیصد چھوٹے کاروبای طبقے پر بجلی کی قیمت نہیں بڑھنے دی اوربرآمدات کے شعبے کے لئے بجلی کی قیمت کم کردی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو ہمیں اگلے فیز پر لے کر جانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف پاکستان کے تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے جب تک ٹھوس اقدامات نہیں کرتے مسائل حل نہیں ہوں گے اس لیے تمام جماعتوں سےامید کرتا ہوں کہ وہ معیشت پر بحث کے دوران مثبت تجاویز دیں گی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان، چین کے ساتھ تجارتی عدم توازن کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کا پارلیمنٹ ہاؤس میں شہباز شریف سے ملاقات کا فیصلہ

اپنے خطاب کے بعد وزیرخزانہ پارلیمنٹ سے چلے گئے جس پر اپوزیشن اراکین نے بحث میں حصہ لینے سے انکار کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے اسد عمر کی کئی باتوں کا جواب دیا تاہم اس وقت وہ ایوان سے جا چکے تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے حکومت کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے، سب خوش حالی چاہتے ہیں اور ہم اس بات سے خوش ہوتے ہیں کہ عوام خوش حال ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم قرضہ ملنے پر خوش نہ ہوں، ملک کی معیشت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہونا چاہیے اور اپوزیشن بھی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنا چاہتی۔

خورشیدشاہ نے حکومت کو آرھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حکومت سے گزارش ہے اپنا کورم پورا کریں، ہم صرف وزیر خزانہ کا بھاشن سننے نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے بھاشن دیا اور چلے گئے، بات کر کے جانا ہی تھا تو اس ایشو پر بحث کی کیا ضرورت تھی، ہمیں وزیر خزانہ کی موجودگی میں بات کرنی چاہیے۔

وزیرخارجہ کا خطاب
قبل ازیں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی کو اعتماد میں لیتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کو ملنے والے سعودی پیکیج میں فوجیوں کو بھیجنے کی کوئی شرط نہیں اور پاکستان کسی فوجی کو وہاں نہیں بھیج رہا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے اسرائیلی طیارے کی پاکستان میں مبینہ آمد کے الزامات کا جواب دیا اور کہا کہ یہ خبریں ‘جھوٹی اور بے بنیاد ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اس کا ذکر کرنا چاہتے ہیں تو پھر کوئی روک نہیں سکتا تاہم اپوزیشن کے اطمینان کے لیے ہم واضح کررہے ہیں خبر میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن نے وزیرخارجہ کی جانب سے اسرائیلی طیارے کے حولے سے دی گئی وضاحت سے مطمئن ہے۔

خیال رہے کہ نیب کی زیرحراست قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو اسپیکر کے پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے لایا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں