7

مولانا سمیع الحق کے قتل پر افغان طالبان کا رد عمل

افغان طالبان نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے بانی و سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے پوری امت مسلمہ کے لیے بڑا نقصان قرار دیا ہے۔

مولانا سمیع الحق کو گزشتہ روز راولپنڈی میں نامعلوم افراد نے ان کی رہائش گاہ پر چھریوں کے وار کر کے قتل کردیا تھا۔

’فادر آف طالبان‘ کے نام سے معروف مقتول مذہبی رہنما کو آج آبائی علاقے اکوڑہ خٹک میں ان کے والد کے پہلو میں دفن کر دیا گیا۔

یاد رہے کہ مولانا سمیع الحق دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم تھے جس کی بنیاد ان کے والد نے رکھی تھی اور اس مدرسے سے ملا عمر، جلال الدین حقانی اور سراج الدین حقانی سمیت دیگر طالبان کے سرکردہ رہنماؤں نے تعلیم حاصل کی جس کی وجہ سے ان کے سمیع الحق سے قریبی مراسم تھے اور وہ طالبان کے تمام گروہوں میں یکساں احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔

ان کے قتل پر افغان طالبان کی جانب سے خصوصی بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ مولانا سمیع الحق کی موت پوری امت مسلمہ کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ مولانا سمیع الحق نے سوویت یونین اور امریکی حملے کے خلاف مظلوم افغان عوام کے لیے ناقابل فراموش خدمات سرانجام دیں۔

طالبان کے رہنماؤں پر اثرورسوخ کی یہی وجہ تھی کہ افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے افغانستان کے حکومتی نمائندوں نے ان سے مدد طلب کی تھی اور انہوں نے کئی مواقعوں پر اس میں کردار بھی ادا کیا تھا۔

تاہم افغانستان کی جدید تاریخ اور حالات پر گہری نظر رکھنے والے نامور تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے اس تاثر کی نفی کی ہے کہ مولانا سمیع الحق کا طالبان پر اثرورسوخ تھا۔

مزید پڑھیں: مولانا سمیع الحق کی والد کے پہلو میں تدفین

انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغان طالبان پر سمیع الحق کا کوئی اثرورسوخ نہیں تھا لیکن مولانا ان کے مقصد کی حمایت کرتے تھے کیونکہ طالبان کے متعدد رہنماؤں اور جنگجوؤں نے ان کے مدرسے سے تعلیم حاصل کی تھی۔

تاہم مقتدر حلقوں اور ذرائع ابلاغ کا ماننا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (س) کے امیر کے قتل سے افغان مذاکراتی عمل کو دھچکا لگے گا کیونکہ حال ہی میں افغانستان کے وفد نے ان سے ملاقات کر کے اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔

مولانا سمیع الحق نے جمعیت علمائے اسلام سے سیاست میں قدم رکھتے ہوئے 1970، 1977 اور 1985 کے انتخابات کی مہم چلائی اور رکن اسمبلی بھی منتخب ہوئے۔

دو مرتبہ ایوان بالا کی رکنیت کا اعزاز رکھنے والے سمیع الحق سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے شدید مخالف تھے اور ان سرکردہ رہنماؤں میں شامل تھے جنہوں نے افغان جہاد کی کھل کر حمایت کی تھی۔

آپ مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے بانی اراکین میں شامل تھے جبکہ دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین بھی تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں