7

‘دشمن پاکستان کو لیبیا اور یمن جیسی صورتحال میں دھکیلنا چاہتے ہیں’

انسپکٹر جنرل (آئی جی) ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا ہے کہ دشمن پاکستان کو لیبیا اور یمن جیسی صورتحال میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں آئی جی ایف سی بلوچستان نے بتایا کہ صوبے میں بی آر اے، بی ایل اے، بی ایل ایف اور لشکر بلوچستان نامی جماعتیں موجود ہیں، بلوچستان میں قوم پرستی اور فرقہ واریت، دونوں ہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اختر جان مینگل کا سگا بھائی لشکر بلوچستان کی سربراہی کر رہا ہے، جس کی شناخت جاوید مینگل کے نام سے ہوئی۔

میجر جنرل ندیم انجم نے کہا کہ بلوچستان میں داعش کے نشانات نہیں لشکر جھنگوی کو بلوچستان میں ختم کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کو بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ اور افغان خفیہ ایجنسی ‘این ڈی ایس’ کی مدد کرتی ہیں۔

آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ افغانستان نے میری اور میرے کور کمانڈر کی تصویر لگا کر بتایا کہ 2 دہشت گردوں کو پکڑ کر رہا کر دیا گیا ہے، ہماری 30 فیصد فورس سرحد پر ہے جبکہ 70 فیصد امن عامہ کے لیے ہے۔

انہوں نے شکایت کی کہ بلوچستان سے متعلق میڈیا صرف بم اور بارود دکھاتا ہے کامیاب کہانیاں نہیں دکھاتا۔

ان کا دعویٰ تھا کہ اب تک ہم نے 133 بڑے دہشت گرد مارے جبکہ 653 نے ہتھیار ڈالے اور 57 زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس ایسے جوان موجود ہیں، جن کا بڑا بھائی مارا گیا چھوٹا بھائی آگیا دوسرا بھائی مارا گیا تو تیسرا آگیا۔

آئی جی ایف سی بلوچستان نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام جاری ہے، گزشتہ سال 4 اور 5 مئی کو ہمارے سول شہریوں پر افغانستان سے فائرنگ کرکے شہید کیا تو ہم نے بھی جوابی کاروائی کی۔

میجر جنرل ندیم انجم کا کہنا تھا کہ ہم نے 14885 کلو گرام بارود پکڑا جو سارا افغانستان سے آیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکٹر کمانڈر ہیڈکوارٹر پر تاریخ کا سب سے بڑا حملہ ہوا تھا لیکن چاروں خودکش حملہ آوور مارے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہزارہ کمیونٹی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، ہزارہ برادری کی ہلاکتوں میں واضع کمی آئی ہے، ہمارے دشمنوں کا منصوبہ ہے کہ تشدد کو فروغ دے کر بلوچستان کو آزاد بنایا جائے۔

آئی جی ایف سی بلوچستان نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان کا 70 فیصد علاقہ ہماری ذمہ داری میں آتا ہے، ہم تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہفتہ وار بنیادوں پر ملتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایک سال میں 15ہزار زائرین تافتان کے ذریعے جاتے تھے اب ایک لاکھ 50 ہزار زائرین ایران جاتے ہیں اور سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دشمن پاکستان کو لیبیا اور یمن جیسی صورتحال میں دھکیلنا چاہتے ہیں، ہم نے بلوچستان کے عوام کے ساتھ مل کر دشمن کے مقاصد کو ناکام بنایا۔

میجر جنرل ندیم انجم نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان گلوبل گریٹ گیم کا میدان جنگ ہے۔

اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بتایا کہ ‘ہم نے بلوچستان میں ایک سیل بنایا تھا جس میں تمام خفیہ اداروں کے نمائندے شامل تھے’۔

ان کا کہنا تھا کہ آج سب لوگ ایک صفحے پر ہیں کہ ملک کو آگے لے کر جانا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے بلوچستان میں سول ملٹری عدم توازن کا خاتمہ کیا۔

اجلاس میں آسیہ بی بی کے بارے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی صورتحال پر غور بھی کیا گیا۔

سینیٹر جاوید عباسی نے بتایا کہ وزیراعظم نے ایک اچھی تقریر کی مگر بعد میں حکومت نے مظاہرین سے معاہدہ کرلیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے کے دوران ریاست کو چیلنج کیا گیا، عوام پریشانی کا شکار رہے، حکومت کو مظاہرین کے منصوبے کا پہلے سے علم تھا مگر کوئی تیاری نہ کی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں