7

جے آئی ٹی نے تحقیقات کے دوران جو بیانات ریکارڈ کیے وہ قابل قبول شہادت نہیں: نواز شریف

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران روسٹرم پر کھڑے ہو کر بیان قلمبند کروانا شروع کردیا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نواز شریف کے خلاف نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔

سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم روسٹرم پر آئے اور بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی نے تحقیقات کے دوران جو بیانات ریکارڈ کیے وہ قابل قبول شہادت نہیں۔

العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف نے بیرون ملک سے بھجوائی گئی رقوم تسلیم کرلیں

نواز شریف نے کہا کہ میرے اکاؤنٹ میں بیرون ملک سے آنے والی رقوم درست طور پر ایف بی آر ریکارڈ میں ظاہر کی گئی ہیں، سپریم کورٹ میں میری طرف سے متفرق درخواست جمع کرائی گئی جس میں جے آئی ٹی کے اکٹھے کئے گئے نام نہاد شواہد اور رپورٹ کو مسترد کرنے کی استدعا کی۔

سابق وزیراعظم نے کہا انہوں نے درخواست میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی محض تفتیشی ایجنسی سے زیادہ کچھ نہیں اور تفتیشی ایجنسی کے سامنے دیا گیا بیان عدالت میں بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا۔

العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کا قطری شہزادے کے خطوط سے لاتعلقی کا اظہار

نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات تعصب پر مبنی اور ثبوت کے بغیر تھیں جسے صرف انکم ٹیکس ریٹرن، ویلتھ اسٹیٹمنٹ اور ویلتھ ریٹرن جمع کرائیں۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 151 میں سے 120 سوالات کے جواب گزشتہ تین سماعت کے دوران دے چکے ہیں۔

نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کا پس منظر

سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا، عدالت نے اپنے فیصلے میں شریف خاندان کے خلاف نیب کو تحقیقات کا حکم دیا۔

عدالت نے احتساب عدالت کو حکم دیا کہ نیب ریفرنسز کو 6 ماہ میں نمٹایا جائے۔

نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس بنایا جب کہ نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ (لندن فلیٹس) ریفرنس بنایا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے تینوں ریفرنسز کی سماعت کی، حسین اور حسین نواز کی مسلسل غیر حاضری پر ان کا کیس الگ کیا گیا اور 6 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید و جرمانے کی سزا سنائی۔

شریف خاندان نے جج محمد بشیر پر اعتراض کیا جس کے بعد دیگر دو ریفرنسز العزیریہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت جج ارشد ملک کو سونپی گئی جو اس وقت ریفرنسز پر سماعت کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں