7

سونے سے تین گنا قیمتی جڑی بوٹی معدومیت کے خطرے سے دوچار

اسٹینفورڈ: ہمالیہ کے بلند و بالا پہاڑوں پر ایک بہت کارآمد جڑی بوٹی پائی جاتی ہے جسے مردانہ کمزوری کے ساتھ دیگر کئی امراض میں استعمال کیا جاتا ہے، یہ جڑی بوٹی سونے سے بھی تین گنا تک مہنگی ہے اور اسی بنا پر اس کی معدومیت کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

یہ بوٹی حقیقت میں ایک طرح کی فنگس ہے جو ہمالیائی خطے میں پائی جاتی ہے جس کا نام کیٹرپلرفنگس ہے، ہزاروں افراد اسے جمع کرکے بیچنے اور رقم کمانے کا کام کرتے ہیں۔ 2017 میں اس جڑی بوٹی کی ایک کلوگرام وزن کی قیمت دو کروڑ روپے تک بتائی جاتی تھی۔

فنگس کا سائنسی نام Ophiocordyceps sinensis ہے ۔ یہ ایک قسم کے بڑے پتنگے گھوسٹ موتھ کے کیٹرپلر کے اندر جاکر اسے اندر سے کھا جاتی ہے ۔ اسی بنا پر یہ ایک طفیلی (پیراسائٹک) فنگس ہے۔ امریکا میں اس کے سوپ کا ایک پیالہ پاکستانی 90 ہزار سے ایک لاکھ روپے کے برابر فروخت ہوتا ہے جو مختلف بیماریوں کو دور کرتا ہے۔
کیڑے کے اندر جاکر فنگس اسے مار ڈالتی ہے اور اس کے سر سے کسی گھاس کی طرح پھوٹتی ہے۔ اس کے اندھا دھند استعمال کے بعد اسٹینفرڈ یونیورسٹی کی ماہر کیلی ہوپنگ نے اس پر تحقیق کرکے بتایا کہ کیٹرپلر فنگس کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں یہاں تک کہ یہ ہمیشہ کے لیے بھی ماحول سے ختم ہوسکتی ہے۔

کیٹرپلر فنگس مردانہ کمزوری، سارس وائرس کے خاتمے اور دیگر امراض میں بہت مفید ثابت ہوئی ہے۔ 1990 میں اس کی بے دریغ تجارت شروع ہوئی اور اب یہ مارکیٹ 11 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ ہمالیہ میں ہزاروں خاندان اس فنگس کو تلاش کرکے فروخت کرتے ہیں۔ اکثر تجارت غیرقانونی راستوں سے ہوتی ہے۔

اگر جلد ہی کوئی مناسب اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ قیمتی خزانہ ختم ہوجائے گا جس کے بعد مریضوں کی پریشانی بڑھے گی اور اس کی تجارت سے وابستہ ہزاروں افراد بھی بے روزگار ہوجائیں گے۔ اس سے قبل قوتِ باہ بڑھانے اور دیگر بیماریوں کے علاج میں گینڈوں کے سینگوں کی غیرقانونی تجارت نے انہیں معدومیت تک جاپہنچایا ہے۔

اسی بنا پر اگلی چند دہائیوں میں کیٹرپلرفنگس ہمالیہ سے بالکل ختم ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ ہزاروں لاکھوں افراد اس کی تلاش میں قدرتی ماحول کو بگاڑتے ہیں اور قیمتی مٹی کو تباہ کررہے ہیں جس سے پورا ماحول متاثر ہورہا ہے۔ بعض تحقیقات کے مطابق کیٹرپلس فنگس کینسر کے علاج میں بھی استعمال ہوتی ہے اور اسی بنا پر اسے ہمالیہ کا سونا بھی کہا جاتا ہے۔

دوسری جانب ماہرین نے کہا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی سے بھی یہ قیمتی فنگس ختم ہورہی ہے۔ اوسطاً درجہ حرارت میں فی سینٹی گریڈ اضافے سے اس کی کاشت تیزی سے ختم ہوتی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں