11

منی لانڈرنگ کیس: جے آئی ٹی کی زرداری گروپ کی جائیدادیں منجمد کرنے کی سفارش

اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے زرداری گروپ کی 37 جائیدادیں منجمد کرنے کی سفارش کر دی۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے معاملے نے پیپلزپارٹی کے صدر آصف زرداری اور اومنی گروپ کیلئے نئی مشکل کھڑی کر دی ہے۔

جے آئی ٹی نے زرداری گروپ کی 37 جائیدادیں منجمند کرنے کی سفارش کی ہے جس میں بلاول ہاؤس کراچی، لاہور اور زرداری ہاؤس اسلام آباد بھی شامل ہیں۔

جےآئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سفارشات میں سابق صدر آصف علی زرداری کی نیویارک اور دبئی کی جائیدادیں بھی منجمدکرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

وفاقی کابینہ کا 172 افراد کے نام ای سی ایل جائزہ کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ

جے آئی ٹی نے سفارش کی ہے کہ بلاول ہاؤس کراچی کے پانچوں پلاٹس منجمد کیے جائیں اور ساتھ ساتھ آصف زرداری، فریال تالپور اور زرداری گروپ کی تمام شہری و زرعی اراضی منجمد کی جائیں۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اومنی گروپ کی شوگر ملز، زرعی اور توانائی کمپنیوں سمیت تمام اثاثے منجمدکرنے کی بھی سفارش کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرداری گروپ اور اومنی گروپ نے اثاثے بنائے اور قرضوں میں بے ضابطگیاں کیں جب کہ دونوں گروپس نے حکومتی فنڈز میں بھی خورد برد کیا اور کمیشن لیا۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شواہد کے مطابق دونوں گروپس نے غیرقانونی پیسہ حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا لہٰذا زرداری اور اومنی گروپ کے مختلف کمپنیوں کے تحت رکھے گئے اثاثے بھی منجمد کیے جائیں اور احتساب عدالت کے فیصلے تک ان اثاثوں کو منجمد رکھا جائے۔

زرداری اور فریال تالپور کو جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب داخل کرانے کا حکم

تحقیقاتی ٹیم نے استدعا کی کہ کہیں ایسا نہ ہو یہ اثاثے بیرون ملک منتقل ہو جائیں، اس لیے ایس ای سی پی کو زرداری اور اومنی گروپ کے ڈائریکٹرز کے ناموں کی تبدیلی سے روکنے کا حکم دیا جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری نے فرنٹ مین اقبال میمن کے ذریعے بے نامی کمپنی بنائی اور بے نامی کمپنی 1998 میں منجمد کر دی گئی، بےنامی کمپنی 2008 میں آصف علی زرداری کو ڈاکٹر ڈین شاہ کے ذریعے واپس کی گئی۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر

ایف آئی اے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہی ہے اور اس سلسلے میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جب کہ تحقیقات میں تیزی کے بعد سے اب تک کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں جن میں فالودے والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹس سے بھی کروڑوں روپے نکلے ہیں۔

ملک میں بڑے بزنس گروپ ٹیکس بچانے کے لیے ایسے اکاؤنٹس کھولتے ہیں، جنہیں ‘ٹریڈ اکاؤنٹس’ کہاجاتا ہے اور جس کے نام پر یہ اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے، اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔

جے آئی ٹی نے جعلی بینک اکاؤنٹس کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی

اس طرح کے اکاؤنٹس صرف پاکستان میں ہی کھولے جاتے ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں۔

منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کو سپریم کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ زرداری کے ایک اور قریبی ساتھی نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہیں۔

اسی کیس میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پیش ہوچکے ہیں۔

جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے جس کی روشنی میں حکومت نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، پارٹی صدرآصف علی زرداری، فریال تالپور، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سمیت 172 افراد کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں