9

وزیراعظم کا دورہ ترکی کامیاب رہا، ترک صدر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے: وزیر خارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ ترکی مختصر مگر بہت مفید اور کامیاب رہا۔

اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان زبردست انفرادی ربط قائم ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور ترک صدر کے درمیان نصف گھنٹے کی ون ٹو ون ملاقات دو گھنٹے سے زائد جاری رہی۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ون آن ون میٹنگ کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت بھی ہوئی، ترکی پاکستان بزنس کونسل کی نشست بھی ہوئی، اس کے علاوہ وزیراعظم نے انقرہ چیمبر اور کموڈٹی ایکس چینج کا بھی دورہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکی کے ساتھ ہمارے گہرے مراسم ہیں، پاکستان اور ترکی نے علاقائی امور پر ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان سیاسی تعلقات بہت اچھے ہیں مگر معاشی تعلقات سیاسی تعلقات جیسے نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے 5 سال کے لیے اپنا ایک روڈ میپ بنائیں گے، کل ہونے والی نشست میں سرمایہ کاری کے فروغ کرنے کی خواہش کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ترک صدر طیب اردوان جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، ترک صدر کے دورہ پاکستان میں ان کے ساتھ سرمایہ کار بھی آئیں گے۔

پاک ترک اسکولوں کی بندش کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسکولوں پر پابندی کے حکومتی فیصلے کو ترک حکومت نے سراہا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ترک قیادت نے فتح اللہ گولن کی تنظیم کو دہشتگرد قرار دیا، پاکستان نے بھی فتح اللہ گولن کی تنظیم کو دہشت گرد قرار دیا۔

بھارتی قیادت کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی قیادت کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہمیں عوام کی یکجہتی پر مکمل اعتماد ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح کے پروپیگنڈا کو بھارت ہوا دے رہا ہے وہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ سرجیکل اسٹرائیک کا ارادہ ہے، ہم پُرامن لوگ ہیں لیکن اگر کوئی جارحانہ کارروائی کی گئی تو پاکستان فی الفور اور بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت پالیسی اور حکمت عملی سے مقبوضہ کشمیر اور کشمیریوں کو کھو بیٹھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ ہے، آج بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھی رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی قیادت کو نفرت انگیز بیانات سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ بھارت کے ساتھ گفت و شنید سے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چاہتے ہیں یہ خطہ غربت اور جہالت سے نجات حاصل کر سکے، یہاں خوشحالی آئے۔

ابو ظہبی کے ولی عہد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یو اے ای پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حسین حقانی جن کے آغوش میں پلے تھے انہیں سب جانتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ ایک سال قبل تعلقات میں کشیدگی دکھائی دیتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا پہلے طالبان کے ساتھ بیٹھنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا، آج طالبان کے ساتھ ابوظبی میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں