6

جوہانسبرگ میں پاکستان کو کلین سوئپ سے بچنے کا چیلنج درپیش

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آخری میچ آج سے جوہانسبرگ میں کھیلا جائے گا جہاں پاکستانی ٹیم کو سیریز میں کلین سوئپ سے بچنے اور جوہانسبرگ میں پہلی فتح حصول کا چیلنج درپیش ہے۔

پانچ سال کے طویل عرصے کے بعد جنوبی افریقہ کے دورے پر آنے کے باوجود پاکستانی ٹیم کی تقدیر نہ بدل سکی اور گزشتہ دورے پر 0-3 کی کلین سوئپ شکست کا سامنا کرنے والی ٹیم کو ایک مرتبہ پھر کلین سوئپ کے خطرے کا سامنا ہے۔

سنچورین میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی بیٹنگ لائن بدترین ناکامی سے دوچار ہوئی اور باؤلرز کی عمدہ باؤلنگ بھی ٹیم کو 6 وکٹ کی شکست سے نہ بچا سکی۔

دوسرے میچ میں بھی پہلی اننگز میں بیٹنگ لائن کا احوال کچھ مختلف نہ تھا لیکن اس مرتبہ باؤلرز کی خراب کارکردگی اور ناقص فیلڈنگ نے رہی سہی کسر پوری کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے بڑے اسکور کی راہ ہموار کی۔دوسری اننگز میں اسد شفیق، شان مسعود اور بابراعظم کی نصف سنچریاں بھی ٹیم کو محض اننگز کی شکست سے بچا سکیں اور میزبان ٹیم نے 9 وکٹوں کی آسان فتح حاصل کر کے سیریز 0-2 سے اپنے نام کرلی۔

ابتدائی مقابلوں میں شکست کے بعد پاکستانی ٹیم سیریز کے آخری میچ کے لیے جوہانسبرگ پہنچ چکی ہے جہاں وہ آج تک کوئی بھی میچ نہیں جیت سکی جبکہ یہ وہی میدان ہے جہاں 2013 میں گزشتہ دورہ جنوبی افریقہ کے موقع پر پاکستانی ٹیم اپنی تاریخ کے کم ترین اسکور 49 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔

گزشتہ میچوں میں شکست کے بعد سیریز کے تیسرے میچ کے لیے پاکستانی ٹیم میں تین تبدیلیوں کا قوی امکان ہے اور فخر زمان، یاسر شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو ڈراپ کیا جا سکتا ہے۔

فخر زمان اور یاسر شاہ ابتدائی دونوں میچوں میں اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے جبکہ کیریئر میں پہلی مرتبہ لگاتار دو ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد شاہین تھکاوٹ کا شکار ہیں اور انہیں انجری سے بچانے کے لیے آرام کا موقع فراہم کیا جائے گا۔یاسر شاہ کی جگہ شاداب خان لیں گے جو لیگ اسپنر کے ساتھ ساتھ بیٹنگ کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ شاہین شاہ آفریدی کی جگہ حسن علی کو کھلائے جانے کا امکان ہے جنہوں نے پہلے ٹیسٹ میچ میں اچھی باؤلنگ کا مظاہرہ کیا تھا۔

البتہ اوپننگ بلے باز کی جگہ آل راؤنڈر فہیم اشرف کو ٹیم کا حصہ بنائے جانے کا امکان ہے تاکہ باؤلرز کو اضافی مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بیٹنگ کو بھی یکساں مضبوط بنایا جا سکے۔

دوسری جانب میزبان ٹیم کے کپتان فاف ڈیو پلیسی کی انجری کے بعد جنوبی افریقی ٹیم میں بھی کم از کم ایک تبدیلی یقینی ہے اور نوجوان زبیر حمزہ کو ٹیسٹ کیپ دی جائے گی جو ٹیسٹ کرکٹ میں جنوبی افریقہ کی دوبارہ واپسی کے بعد یہ اعزاز حاصل کرنے والے اپنے ملک کے 100ویں کھلاڑی ہوں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ ایڈن مرکرم کی بھی انجری کے سبب میچ میں شرکت غیریقینی ہے البتہ ان کی شرکت کا فیصلہ میچ شروع ہونے سے قبل کیا جائے گا اور انجری کی صورت میں ان کی جگہ پیٹر ملان لیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں