11

چھج بولے کہ چھاننی۔۔۔ حمزہ شہباز کا بھی ساہیوال واقعہ پر اظہارافسوس؟

چھج بولے کہ چھاننی۔۔۔ حمزہ شہباز کا بھی ساہیوال واقعہ پر اظہارافسوس؟
ماوارائے عدالت پولیس کی قتل و غارت گری اور سانحہ ماڈل ٹاون جیسے واقعات کس دور میں ہوئے
مسلم لیگ شہباز شریف کے زرداری کے متعلق بیانات پرشرمندہ ہوتی ہے ماڈل ٹاون واقعہ پر کیوں نہیں
ساہیوال واقعہ بلا شبہ موجودہ دور میں انسانیت سوز واقعات میں سے ایک واقعہ اورمہذب دنیا کے نام پر ایک بہت بڑا دھبہ ہوگا اور سخت سے سخت دل انسان بھی پنجاب پولیس کے اس اقدام پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کر رہا ہے اور پنجاب پولیس کو کوس رہا ہے اور میڈیا بھی حب علی کے ساتھ ساتھ بغض معاویہ میں دن رات اس واقعہ کی تشہیر کر کے دنیائے عالم کو پاکستانی معاشرے میں ہونے والی زیادتیوں سے پردہ چاک کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ایسے میں جب ساری قوم اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کر رہی ہے وہاں پر مریم اورنگزیب، رانا ثناااللہ کے ساتھ ساتھ پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ میاں شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہاز بھی اسی پنجاب پولیس پر سخت تنقید کا نشتر چلا رہے ہیں جس پنجاب پولیس نے ان کے والد محترم کے دور اقتدار میں جب وہ خود بھی پنجاب کے غیر اعلانیہ سربراہ تھے اس دور میںسانحہ ماڈل ٹاون میںپنجاب پولیس نے نہ صرف نمازیوں، بزرگوں ، گوشہ درود میں بیٹھے قصیدہ بردہ شریف پڑھنے والوں بلکہ نہتی حاملہ خواتین کے منہ پر قریب سے سیدھی گولیاںمار کر انہیں شہید کیا بلکہ ایک سو پاکستانیوں کو سیدھی گولیاں ماریں جہاں پر پاکستان مسلم لیگ کے کارکن گلو بٹ نے پنجاب پولیس کی زیر سرپرستی قانون کا کھلا مذاق اڑایا تھا ۔ ایسے میں اگر پاکستان مسلم لیگ کے یہ تمام رہنما ساہیوال واقعہ پر تنقید کے ساتھ ساتھ پنجاب پولیس کی ان کے دور میں کئی گئی انسانیت سوز زیادتیوں کا بھی تذکرہ کرتے تو شاید وہ سانحہ ماڈل ٹاون میں ہونے والی انسانیت کی تذلیل کے واقعات میں اپنے دور میں کئے گئے واقعات کا کفارہ ادا کر لیتے جیسے خواجہ سعد رفیق نے دو روز قبل اپنی جماعت کے صدر میاں شہباز شریف کے ان ریمارکس پر جو انہوں نے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف زردرای کے بارے میں کہے تھے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں یہ الفاظ نہیں ادا کرنے چاہیں لیکن حمزہ شہباز شریف کے ریمارکس پر اس وقت حیرانگی ہوئی جب ان کے والد محترم جن کے دور اقتدار میں انکی مرضی کے بغیر پنجاب میں چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی تھی جو ویسے تو سورج نکلنے سے پہلے ہی عوامی منصوبوں پر نکل پڑتے تھے لیکن سترہ جون کی صبح انکی رہایش سے قریب ہونے والی گولیوں کی تڑٹراہت کی آوا ز ان تک نہ پہنچ سکی آج موقع تھا کہ وہ پنجاب پولیس کی چیرہ دستیوں کا ذکر کرتے ہوئے اس واقعہ کی بھی مذمت کرتے اور پھر اس واقعہ پر بھی افسوس کا اظہار کرتے۔
پاکستان مسلم لیگ کی ساری قیادت موجودہ حکومت کو اس واقعہ جس پر ہر آنکھ اشک بار ہے پرتنقید کا نشانہ بنا رہی اور اسے بہت بڑا ظلم قرار دے رہی جیسے یہ ماڈل ٹاون سے بہت بڑا واقعہ ہو لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس وقت کے وزیر اعلی نہ ہسپتال گئے اور نہ ہی زخمیوں کی عیادت کی اس وقت کے وزیر اعظم نے نا صدر نے نا کسی وزیر نے سانحہ ماڈل ٹاون پر دکھ کا اظہار کیا لیکن موجودہ وزیر اعظم نے نہ صرف ملتان میںموجود وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو لاہور بجھوایا بلکہ یہ کہا کہ میں جاگ رہا ہوں مجھے فوری رپورٹ کی جائے ،اس وقت کے صدر نے کسی اور واقعہ پر لب کشائی کی نہ سانحہ ماڈل ٹاون پر کچھ کہا لیکن موجودہ صدر عارف علوی کی ٹویٹ اور پھر وزیر اعظم کے ساتھ تمام وزیرو
ں نے اس واقعہ کو نہ صرف انسانیت سوز واقعہ کہا بلکہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا بھی اظہار کیا بلکہ اس واقعہ میں بھی ایک ایف آئی آر پنجاب پولیس نے اپنی مرضی سے کاٹ دی لیکن دوسری ایف آئی آر کئی سال انتظا ریا کسی سپریم کورٹ کے کہنے پر نہیں ہوئی بلکہ ورثا کے کہنے پر اسی تھانہ میں ایف آئی آر بھی درج کر دی گئی لہذہ اس واقعہ کو سانحہ ماڈل ٹاون کے ساتھ ملانا اور تنقید کرنا کسی طور پر بھی مناسب نہیں بلکہ اگر لیگی قیادت یہ کہہ دیتی کہ پنجاب پولیس کے ماضی کے واقعات پر اگر سخت ایکشن ہم لیتے تو شاید آج اتنی قیمتی جانوں کا ضیاع نا ہوتا اور انہی کی تربیت یافتہ پنجاب پولیس جو اب ایک بدمست ہاتھی بن چکی ہے وہ انسانیب کے ساتھ اتنا بڑا مذاق نہ کرتی اور نہ ہی مملکت خدادا د کی جگ ہنسائی کا باعث بنتی اسی لیے سیانے کہتے ہیں کہ چھج تو بولے چھاننی نہ بولے کیونکہ اس میں تو خود بہت سوراخ ہوتے ہیں
کالم

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں