5

سانحہ ساہیوال پر سینیٹ کمیٹی کا اجلاس؛ لواحقین کے سامنے سینیٹرز الجھ پڑے

اسلام آباد: ساہیوال مقتولین کے اہل خانہ نے پارلیمنٹ ہاوٴس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی اور انصاف کا مطالبہ کیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے افراد میں ذیشان کی والدہ، بھائی احتشام، برادر نسبتی ساجد، خلیل کے دونوں بھائی جلیل اور جمیل بھی شامل تھے۔

ارکان کمیٹی نے جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی، لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا اور انہیں انصاف کی فراہمی و تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔ چیرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام افراد کو ناحق قتل کیا گیا، جو لوگ مارے گئے وہ شہید ہیں۔
لواحقین نے مطالبہ کیا کہ سی ٹی ڈی کی طرف سے جاں بحق افراد کے خلاف درج ایف آئی آر خارج کی جائے۔ انہوں نے جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ لواحقین نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی جواد قمر کا نام ایف آئی آر میں درج کیا جائے اور سانحہ کے ذمہ دار افسروں کے نام ای سی ایل میں شامل کئے جائیں۔

اجلاس کے دوران اس وقت بدمزگی پیدا ہوگئی جب سینیٹر جاوید عباسی نے واقعہ میں حکومت کو ملوث قرار دیا جس پر کمیٹی کے اراکین آپس میں الجھ پڑے۔ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت ملوث نہیں ہے اور آپ کی خواہشات پر کام نہیں ہو سکتا۔

حکومت پر الزام لگانے پر اعظم سواتی نے بھی برہم ہوتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی المیہ ہے، اسے خاص رخ نہ دیا جائے، وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ جیسے چاہیں تحقیقات کر لیں۔

چیرمین کمیٹی رحمان مک نے کہا کہ ہم آپس میں لڑیں گے تو یہ متاثرین کیا تاثر لے کر جائیں گے، آپس میں نہ لڑیں ورنہ میں کاروائی معطل کر دوں گا۔

سینیٹر کلثوم پروین نے متاثرین سے کہا کہ جب بینظیر کے قاتل نہیں پکڑے جا سکے تو آپ کو کیا انصاف ملے گا تاہم کوشش کریں گے کہ آپ کو انصاف فراہم کر سکیں۔

اجلاس سے قبل ذیشان کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان سے انصاف چاہتی ہوں، میر ے بیٹے پر دہشتگردی کا لیبل لگانا انصافی ہے، ہمارا ایک ہی سہارا تھا جو چھین لیا گیا، ان لوگوں نے ہمیں جیتے جی ماردیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں