5

وزیر اعظم سے اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی ملاقات

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ اور پاک فوج کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے ملاقات کی۔

وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی اس اہم ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور علاقائی امن و استحکام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں جنرل (ر) راحیل شریف نے اسلامی اتحادی فوج کے اغراض و مقاصد اور دہشت گردی کے خلاف اس کے اقدامات پر بھی بات چیت کی۔

جنرل (ر) راحیل شریف کی وزیر خارجہ سے ملاقات
اس سے قبل اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی اسلامی فوجی انسداد دہشت گردی اتحاد (آئی ایم سی ٹی سی) کے سربراہ راحیل شریف نے وزارت خارجہ میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور وزیر خارجہ کو دہشت گردی کے خلاف فوجی اتحاد کے اقدامات سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے علاقائی امن و سلامتی کے لیے اسلامی فوجی اتحاد کی کوششوں کو سراہا۔

دونوں شخصیات کی ملاقات کے دوران علاقائی امن و امان کی اہمیت سمیت دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

’اسلامی فوجی اتحاد کے قیام سے دہشتگردی کے خلاف عالمی کوششوں کو تقویت ملی‘
بعد ازاں سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے ایوان بالا (سینیٹ) کے چیئرمین صادق سنجرانی سے بھی ملاقات کی۔

اس ملاقات میں اراکین سینیٹ اور اسلامی فوجی اتحاد کے وفد کے اراکین بھی موجود تھے، جہاں اہم بین الاقوامی امور پر گفتگو کی گئی۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد دہشت گردی کے خلاف ایک مربوط پلیٹ فام ہے، پاکستان نے دہشت گردی میں بہت نقصان اُٹھایا ہے لیکن پاکستانی افواج ، عوام اور دیگر اداروں نے مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی اور کامیابی حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کبھی نہیں چاہتا کہ کوئی بھی ملک اس طرح کی صورتحال سے دوچار ہو، یہ اتحاد کسی خاص ریاست یا قوم کے خلاف نہیں ہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں کو مزید منظم بنانے کے لیے ہے۔

صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد سے مسلم ممالک کے علاوہ دیگر ممالک بھی فائدہ اٹھاسکتے ہیں، اس اتحاد کے قیام سے دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے باعث خوشی ہے کہ اس فوجی اتحاد کی قیادت پاکستان کے جنرل (ر) راحیل شریف کر رہے ہیں، پاکستان خطے کی ترقی و خوشحالی کے لیے مسائل کا پُر امن حل چاہتا ہے کیونکہ امن ترقی کی ضمانت ہے اور مذاکرات ہی مسائل کا حل ہیں۔

چیئرمین سینیٹ نے جنرل(ر) راحیل شریف کو سوینئر بھی پیش کیا—اسکرین شاٹ
صادق سنجرانی نے مزید کہا کہ دیرپا امن خطے سے غربت اور معاشی عدم استحکام کو ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

ملاقات کے دوران جنرل(ر) راحیل شریف کا کہنا تھا کہ اسلامی فوجی اتحاد کے قیام سے دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں کو تقویت ملی ہے جبکہ پاکستان ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف فعال کردار ادا کرتا رہا ہے.

انہوں نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے خاتمے اور قیام امن کے لیے جاری کوششوں کو مربوط بنائے گا۔

خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی تصور کیے جانے والے جنرل (ر) راحیل شریف سعودی ولی عہد کے دورے سے قبل 2 روزہ دورے پر اتوار کو اسلام آباد آئے تھے۔

یاد رہے کہ اسلامی فوجی اتحاد کا قیام 15 دسمبر 2015 کو عمل میں آیا تھا، ابتدائی طور پر اس میں 34 ممالک شریک تھے جس کی تعداد اب 41 تک پہنچ گئی ہے۔

اسلامی فوجی اتحاد کے قیام کا مقصد اسلامی ممالک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوششیں کرنا ہے جبکہ اس اتحاد کے پہلے سربراہ کے لیے پاک فوج کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو نامزد کیا گیا تھا، جس کے بعد وہ اس کی قیادت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

آرمی چیف نے علاقائی امن و سلامتی کے لیے اسلامی فوجی انسداد دہشت گردی اتحاد کی کوششوں کی تعریف کی—فوٹو: آئی ایس پی آر
اس حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں شخصیات کی ملاقات کے دوران ’باہمی دلچپسی کے امور سمیت علاقائی امن و استحکام پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا‘۔

آئی اسی پی آر کے مطابق ’آرمی چیف نے علاقائی امن و سلامتی کے لیے اسلامی فوجی انسداد دہشت گردی اتحاد کی کوششوں کی تعریف کی‘۔

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی 16 فروری کو اسلام آباد آمد متوقع ہے، جون 2017 میں سعودی ولی عہد بننے کے بعد یہ ان کا پہلا پاکستان کا دورہ ہوگا، اس دورے کے بعد وہ 19 فروری کو بھارت جانے سے قبل ملائیشیا بھی جائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں