5

منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 5 مارچ تک توسیع

کراچی: بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں نامزد ملزمان آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور دیگر کی ضمانت میں 5 مارچ تک کی توسیع کردی جبکہ انور مجید اور عبدالغنی مجید کی درخواست ضمانت کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔

کراچی کی بینکنگ کورٹ میں میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کوئی، اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جیل حکام نے حسین لوائی اور عبد الغنی مجید کو بھی عدالت میں پیش کیا۔

بعد ازاں کیس میں نامزد ملزمان کی حاضری کا عمل مکمل کیا گیا۔

دوران سماعت عدالت نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا پیش رفت ہے، جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ہائی کورٹ ملزمان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت 16 فروری کو کرے گی۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چئیرمین نے کیس نیب منتقل کرنے کی درخواست پر دستخط کردیے ہیں اور کل تک مقدمہ منتقل کرنے کی درخواست دائر کردی جائے گی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواست نہیں سنی تو ہم کیسے سن سکتے ہیں، جس پر انور مجید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عبوری چالان کے بعد حتمی چالان تاحال نہیں پیش کیا جاسکا۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ اگر کل مقدمہ منتقل کرنے کی درخواست دائر ہوتی ہے تو اس پر بھی نوٹس جاری ہوں گے، ملزمان کو حتمی چالان کے بغیر کیسے غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہیں سماعت سے نہیں روکا ہے، عبد الغنی مجید کی سرجری ہونی ہے جبکہ انہیں سرجری کے لیے نہیں بھیجا جا رہا۔

اس دوران ملیر جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور ڈاکٹرز بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ پہلے بھیجتے رہے ہیں تو اس دوران سرجری کیوں نہیں ہوئی، جس پر ڈاکٹر نے عدالت کو بتایا کہ عبد الغنی مجید کو سرجری کی ضرورت ہے، پہلے کنزرویٹو ٹریٹمنٹ ہورہا تھا جو فیل ہو گیا ہے۔

اس موقع پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے ڈاکٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کو بتائیں کہ پہلے سرجری کیوں نہیں کی کس نے منع کیا تھا؟

بعد ازاں عدالت نے عبد الغنی مجید کو طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کی درخواست ضمانت سننے کا کوئی جواز نہیں ہے، جس پر ملزمان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے کہا کہ ایف آئی اے کی ذمہ داری ہے کہ حتمی چالان پیش کرے۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیس میں کیا پیش رفت ہوئی ہے، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ کافی پیش رفت ہوئی ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے جبکہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر کیس کا ریکارڈ نیب کو منتقل کررہے ہیں۔

جس پر عدالت نے تفتیشی افسر محمد علی ابڑو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جو بھی کہے رہے ہیں وہ لکھ کردیں، تفتیشی افسر نے کہا کہ ‘جی میں ابھی لکھ کر دے دیتا ہوں’۔

فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہیں نہیں کہا کہ نیب میں ریفرنس فائل کیا جائے بلکہ عدالت عظمیٰ نے مزید تفتیش کا کہا ہے۔

جس پر عدالت نے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حتمی چالان پیش کریں یا پھر مقدمہ منتقل کرنے کی درخواست دیں، جس پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ریکارڈ منتقل ہورہا ہے، نیب حکام کے ساتھ گفتگو بھی جاری ہے۔

اس کے بعد بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں نامزد ملزمان آصف زرداری، فریال تالپور اور دیگر کی ضمانت میں 5 مارچ تک کی توسیع کردی جبکہ انور مجید اور عبدالغنی مجید کی درخواست ضمانت کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔

ہم عمران خان کو خود کشی سے نہیں روکیں گے، رہنما پی پی پی
کیس کی سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی پی پی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ عمران خان اور شیخ رشید کو اپنی اپنی فکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو خود کشی اور شیخ رشید کو پی اے سی جانے کی فکر ہے۔

پی پی پی رہنما نے مشورہ دیا کہ شیخ رشید کو نازک وقت میں عمران خان کو پریشان نہیں کرنا چاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے تھے، کپتان جو کہتا ہے وہ کرتا ہے اور ہم عمران خان کو خودکشی سے زبردستی نہیں روکیں گے۔

خیال رہے کہ 23 جنوری 2019 کو بینکنگ عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت میں مزید توسیع دی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں