8

کلبھوشن کیس۔۔۔۔۔ پاک بھارت مذاکرات کی طرف ایک قدم

کلبھوشن کیس۔۔۔۔۔ پاک بھارت مذاکرات کی طرف ایک قدم
اصل مقدمے سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارتی وکیل کی آیں بایں شایں
مقدمے میں بھارتی شکست دکھائی دینے پر بھارتی میڈیا کی کیس میں عدم دلچسپی
بھارت کے خلاف فیصلہ آنے کی صورت میں پاک بھارت مذاکرات کا بھی امکان ہے
دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی تنازعات حل کرنے کے لیے بنای جانیوالی دنیا کی سب سے بڑی عدالت کہلانے کے باوجود اگر تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو اس سے قبل جتنی مرتبہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا اتنی مرتبہ ہی پاکستان کو عالمی عدالت سے انصاف نہیں ملا۔۔ پاکستان بھارتی طیارہ پاکستانی حدود میں مار گرائے یا کشن گنگا ڈیم پر بھارت پاکستانی پانی پر ڈیم۔بناے عالمی عدالت انصاف نے کبھی بھی پاکستان کو ریلیف نہیں دیااب کی مرتبہ بھارت ایک ایسے شخص کے لیے عالمی عدالت انصاف میں گیا جو جاسوسی کا اعتراف بھی کر چکا ہے اسکے باوجود چالاک دشمن ویانا کنونشن کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف ریلیف لینے چلا گیا کہ اسکے بیجھے گے جاسوس کلبوشن کو پھانسی نا دی جاے حالانکہ عالمی عدالت انصاف کو پتہ ہے کہ جاسوسی کے الزام میں پکڑے جانیوالے کسی شخص کا کیس نہیں سن سکتی صرف جنگی جرائم کے حوالے سے ہی کیس سنا جا سکتا اور اسی قسم کے تین کیس پہلے بھی عالمی عدالت انصاف سے فارغ ہو چکے ہیں جب امریکا کے خلاف پیراگوئے عدالت انصاف گیا لیکن امریکا نے پیراگوئے کے جاسوس کو پھانسی دے دی جس کے بعد میکسیکو بھی اپنے شہری کی جان بچانے گیا لیکن امریکا نے اسے بھی پھانسی پر چڑھا دیا اسی طرح امریکا کے خلاف جرمنی بھی گیا لیکن امریکا نے جرمنی کے جاسوس کو بھی پھانسی پر چڑھا دیا

۔۔۔تینوں کیسوں میں۔عالمی عدالت انصاف نے قرار دیا کہ جاسوسی کے الزام میں پکڑے جانیوالے اور کسی ملک کی عدالت کے فیصلے پر عالمی عدالت انصاف اثر انداز نہیں ہو سکتے۔۔۔لیکن ایسا بھارتی شخص جو جاسوسی کرتے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا جس کے ویڈیو بیان بھی ساری دنیا نے سن لیے جس کلبھوشن یادیو کو جعلی نام حسین مبارک کے نام سے پاسپورٹ جاری کیا گیا اور کلبھوشن نے اس جعلی نام کے پاسپورٹ پر بھارت میں سترہ مرتبہ سفر کیا اس شخص کی پھانسی کو رکوا دیا گیا ۔۔۔بھارت کے وکیل تین گھنٹے تک پیر کے روز تک بے سروپا کی مارتے رہے لیکن اصل۔مدعہ کی طرف نہیں آیے کہ کلبھوشن یادیو کو حسین مبارک کے نام سے پاسپورٹ کیوں جاری کیا گیا

۔۔۔بھارت کا کہنا ہے کہ کلبھوشن سینتالیس سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہو گیا تھا لیکن تین گھنٹوں میں بھارتی وکیل اس کی ریٹائرمنٹ کا کوی ثبوت نہیں دے سکا جبکہ اسکی پنشن کا بینک ریکارڈ بھی نا دے سکا ۔۔۔بھارت کے وکیل یہ الزام تو لگاتے ہیں کہ کلبھوشن کو ایران سے گرفتار کیا گیا لیکن اس کا کوئی ثبوت بھی پیش نا کر سکا ۔۔۔بھارتی وکیل سارا دن فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے اور قونصلر رسائی پر بولتے رہے جبکہ بھارتی وکیل اس خدشہ کے پیش نظر آدھا گھنٹہ یہ دلایل دیتے رہے کہ وہ پاکستان کو اس کیس میں دوبارہ ٹرائل کرنے کے بھی خلاف ہیں جس کے بعد بھارتی وکالات کا تیہ پانچہ ہوتے نظر آیا اور بھارتی وکیل کی بے بسی پر سب نحیران تھے۔ آج پاکستانی وکیل اپنے دلائل دینگے جس میں امید ہے کہ وہ بھارتی درخواست کے بخیے ادھیڑ کر رکھنے کی پوزیشن میں۔ ہوں گے کیونکہ ابھی تو اس کیس میں ہای کورٹ اور سپریم۔کورٹ کے فیصلے ہونے باقی ہیں اور ابھی تو کلبھوشن کو جاسوسی کے الزام۔میں پھانسی ہوئی ہے دہشت گردی اور پاکستان میں تباہی پھیلانے کے الزام پر مقدمات پر فیصلے ہونے باقی ہیں کہ اگر بین الاقوامی دبا نا ہوا اور کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہوا

بھارتی درخواست ڈس۔مس ہو جاے گی یا پھر زیادہ سے زیادہ بھارت کو ریلیف ملا تو وہ صرف قونصلر رسائی ہو گی اور ممکن ہے پاکستان کو اس کیس کو دوبارہ سماعت کا کہہ دیا جائے۔۔۔۔تاہم یہ بھی پاکستان کی بہت بڑی جیت ہو گی کیونکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں۔ ہو سکتی اور پھر کلبھوشن کی پھانسی کوی نہیں روک سکتا اس وقت تک بھارت میں مودی سرکار کی حکومت بھی نہیں ہو گی اورممکن ہے کلبھوشن پاکستان اور بھارت کے درمیان امن مذاکرات کا بھی باعث بن جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں