9

پاک بھارت جنگ نہیں ہو سکتی ۔۔۔ فائدہ کس کو ہوا

پاک بھارت جنگ نہیں ہو سکتی ۔۔۔ فائدہ کس کو ہوا
ٹرمپ اور موودی کے بیانات کے بعد جنگ کے بادل مکمل طور پرچھٹ چکے
بقول ڈی جی آئی ایس پی آرپلوامہ واقعہ کے وقت 8بڑے ایونٹ پاکستان میں جاری تھے
دیکھنا یہ ہے کہ ساری صورتحال میں کیسے فائدہ صرف موودی سرکار کی گرتی ساکھ کو ہوا ہے

ایک عرصہ سے دیکھا جا رہا ہے کہ بھارت میں کوئی بھی چھوٹا یا بڑا واقعہ ہو بغیر سوچے سمجھے الزام پاکستا ن پر لگا دیا جاتا ہے،جیسے بھارت پاکستان کے خلاف فوجیں بارڈر پر لے آئے یا اپنے طیارے ، وہ ایل او سی پر فائیرنگ میں اضافہ کرے یا سیالکوٹ بارڈر پر بھاری توپخانہ کا استعمال الزام اب ہماری طرف سے بھی یہی کہا جانے لگا ہے کہ بھارت میں الیکشن ہو رہے ہیں اس لئے پاکستان پر الزام لگایا جا رہا ہے

دو ر روز قبل ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کی تو ان کا کہنا تھا کہ جب پلوامہ کا واقعہ ہوا اس وقت سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان دو روزبعد تھا ، کلبھوشن یادیو کیس کی تیاری تھی ، طالبان کے ساتھ مذاکرات ہونے تھے پاکستان سپر لیگ کے میجز ہونے تھے اور پاکستان میں غیر ملکی کھلاڑیوں نے آنا تھا اور اسی قسم کے 8بڑے ایونٹ ہونے جا رہے تھے ایسی صورتحال میں بھارت نے پلوامہ کے بہانے پاکستان پر الزامات لگا کر اور ایسے وقت میں جب پاکستان میں اقتصادی صورتحال بہتر ہو رہی تھی پاکستان پر پھر جنگ کے بادل انڈیل دئے گئے ہیں ، اس میں کوئی شک نہیں کہ کوئی بھی ذی شعور شخص بھی سوچنے پر مجبور ہے کہ ایک ایسے صورتحال میں پاکستا ن کو ایسا کرنے کی کیا ضرورت تھی اور بھارت بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگا رہا ہے کیونکہ موودی سرکار اپنی جماعت کی گرتی ہوئی ساکھ کو بہتر کرنے کے لئے یہ سارا ڈرامہ رچا رہی ہے ۔

ایسی صورتحال میں یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ جب موودی کی جماعت اپنی پانچ مضبوط ریاستوں میں الیکشن ہار گئی تھی اور پاکستا ن کی طرح بھارت میں بھی تبدیلی کی لہر چل پڑی تھی ایسے میں موودی کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی کی ساکھ کیوں کر بہتر ہوئی ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت میں پلوامہ واقعہ کو دنیا بھر کے میڈیا نے کوئی اہمیت نہیں دی گئی اور اس واقع کو واشنگٹن پوسٹ اور نیو یارک جیسے اخبارات نے سنگل کالم سے زیادہ کوریج نہیں دی ایسے میں بھارت نے پوری دنیا میں پیسے دے کر پلوامہ واقعہ کی تشہیر کروائی گئی اور پھر فوجوں اور طیاروں کو سرحد پر لا کر پوری دنیا کو یہ باور کروایا گیا کہ شاید پاک بھارت جنگ ہونے جا رہی ہے لیکن جب پاکستان کی جانب سے سخت ترین ردعمل آیا اور چین سمیت پاکستان کے دوستوں اور خاص طور پر مجبوری کے دوست امریکا نے بھارتی اصل حقیقت جان لی تو بھارتی وزیر اعظم نریندرموودی نے بھی یو ٹرن لے لیا اور کہا کہ عمران خان کو وزیر اعظم بننے پر میں نے انہیں مبارک باد دی اور کہا کہ بس بہت کچھ ہو چکا ، چاہتا ہوں کہ ہمیں اس علاقے میں غربت اور مہنگائی کے خلاف جنگ لڑنی ہے جس کے بعد عمران خان نے مجھے کہا کہہ وہ پٹھان کے بچے ہیں۔۔۔۔ اور ساتھ امریکی صدر نے بھی بھارت کو کوئی گھاس نہیں ڈالی جس کے بعد بھارتی تمام چالیں ناکام ہو چکی ہیں اور خطہ میں ایک ایٹمی جنگ کے بادل پھر سے کسی حد تک چھٹ چکے ہیں لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس سارے واقعہ میں فائدہ کس کو ہوا ہے ظاہر ہے کہ بھارت میں بھارت کی موودی سرکار کی جماعت جو اپنی اہمیت کھو چکی تھی نے سارے فائدے ھاصل کئے ہیں کیونکہ ایک ایسے وقت میں

جب امریکی فوجیں افغانستان سے نکلنے کی تیاری کر رہی ہیں امریکا بہادر کسی بھی صورت جنگ کی حمائت نہیں کر سکتا اور دوسری طرف جب سی پیک تیاری کے مراحل میں ہے چین کسی بھی صورت میں خطے میں جنگ نہیں ہونے دے گا جبکہ بھارتی سرکار خود پریشان ہے کہ وہ اس بڑھک سے کس طرح نکلیں لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ پاکستان اپنی اندرونی صورتحال بھارت الیکشن امریکا افغانستان سے انخلا چین سی پیک کی وجہ سے خطے میں جنگ نہیں چاہتا ، ایسے میں پلوامہ میں خود کش حملہ کا مشورہ کشمیری نوجوانوں کو کس نے دیا تھا اب بھارت کو بھی سو چ لینا چاہئے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کا بھارت میں کشمیری جدوجہد میں کوئی کردار نہیں ہے چونکہ اگر ایسا ہوتا تو کوئی کم عقل ایجنسی ہی ہو گی ایسے اہم موقع پر کسی کو خود کش حملے کا مشورہ دے لیکن ایک بات طے ہے کہ شہید خود کش بمبار کی نماز جنازہ میں ساٹھ ہزار سے زائد کشمیریو ں کی شرکت نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کشمیر اب آزاد ہو کر رہے گا اور یہ آزادی کی جنگ ان کی اپنی ہے اور کشمیرکی آزادی کی جنگ وہاں کے نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے ۔۔اب پاکستان کو دفاعی حکمت عملی سے نکل کو دنیا کو باور کروانا چاہئے کہ یہ واقعہ اقوام متحدہ کی جانب سے متنازعہ قرار دیئے جانے والے اس علاقے میں ہوا جہاں کے نوجوان بھارتی ظلم او ستم اور تسلط سے آزادی چاہتے ہیں اور وہاں پر آٹھ لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی کے باوجود اور ایک لاکھ سے زیادہ قربانیوں نے ثابت کیا ہے کہ کشمیر کی آزادی قریب ہے اور کشمیری نوجوان بھارتی ستم کے خلاف بدلے میں کاروایاں کر رہے جنہیں روکا نہیںجا سکتا اسے روکنے کا ایک ہی حل ہے کہ بھارت کشمیر جنت نظیر سے نکل جائے جیسے روس اور امریکا افغانستان سے نکلے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں