9

یسوع مسیح نام کے شہر میں مساجد پر حملہ ۔۔۔ایک اتفاق

ُیسوع مسیح کے نام کے شہر میں مساجد پر حملہ ۔۔۔ایک اتفاق
پرامن کرائسٹ چرچ( یسوع مسیح کاگرجاگھر)والے شہر میں مسلم دشمنی کا آغاز ایک اتفاق نہیں ہو سکتا
گوگل کی خاموشی، قاتل کاٹرمپ کو لیڈر کہنا، ٹرمپ کی پہلی اسلام دشمن ٹویٹ ، آسٹریلوی سنیٹر کا بیان
پولیس اور ایمبولینس کا دیر سے آنا، پچاس زندگیوں کے قاتل کا پروٹوکول ، قاتل کا پرامید ہونا محض اتفاق
اگر کسی کو کوئی شک ہے تو وہ فیس بک پر کوئی دھمکی آمیز پوسٹ یا کاپی رائٹ والا کوئی مواد اپ لوڈ کر کے دیکھ لے چند منٹوں میں اسے فیس بک یا گوگل والوں کا دھمکی آمیز جواب آ جائے گا ، اور اگر کوئی کسی یہودی یا دوسرے مذہب کو تنقید کا نشانہ بنائے تو اسے نہ صرف بلاک کر دیا جائے گا بلکہ اگر کوئی طاقت ور ملک کسی آزادی پسند کے بارے میں لکھے تو اس کا اکاونٹ چاہے وہ ٹوئٹر ہو یا فیس بک انسٹا گرام ہو یا یوٹیوب وہ کبھی بھی سائن ان نہیں ہو سکتا
لیکن ساری دنیا کے بلاگر اور سوشل میڈیا استعمال کرنے والے حیران ہیں کہ ایک قاتل اردو ، فارسی، ہندی ، عربی یا چینی زبان میں نہیں انگریزی میں دھمکی دے کر گیا کہ وہ مسلمانوں کوپنا ہ گزینوں کو قتل کرنے جا رہا ہے اسے کسی نے روکا نہیں بلاک نہیں کیا ۔ سفاک قاتل آدھے گھنٹے تک لائیو قتل و غارت گری کرتا رہا اسے جہاں کسی نے روکا نہیں اسکا اکاونٹ بند نہیں کیا اسے بلاک نہیں کیا گیا اسکی برا ہ راست سفاکی کو بند نہیں کیا وہاں نیوزی لینڈ کے کسی سیکورٹی ادارے نے پکڑا نہیں آدھا گھنٹہ انسانیت کا دشمن دندناتا پھرتا رہا کسی پولیس سٹیشن والے کو خبر نہیں ہوئی کوئی سیکورٹی اہلکار اس پر معطل نہیں ہوا کسی کو نوٹس جاری نہیں ہوا کیا دنیا کے کسی ملک میں ایسا ہوتا ہے کہ گولیوں کی ترتراہٹ سے مہذب کہلانے والے ملک کے امن و امان نافظ کرنے والے اداروں کو پتہ ہی نہ چل سکا
قاتل کی جانب سے امریکی صدر کو اپنا ہیرو ماننا اور ٹرمپ کی جانب سے پہلی متنازعہ ٹویٹ آسٹریلوی سنیٹر کے جانب سے دکھ کی گھڑی میں اپنے بیان میں مسلمانوں کی دلا آزاری ، مہذب کہلانے والی دنیا کا سفاک قاتل کو دہشت گرد اور واقعہ کو دہشت گردی نہ کہنے سے گریز اور کئی اہم ممالک کی جانب سے پر اسرار خاموشی اور پلوامہ واقعہ کو سامنے رکھ کر اکثر ممالک کا صرف گونگلوں سے مٹی جھاڑنے والے بیانا ت جاری کرنا محض اتفاق ہے نہیں نہیں ایسا ہرگز نہیں
اللہ نا کرے ہمارے خدشات غلط ہوں لیکن حضرت عیسی کے نام سے بننے والے شہر کرائسٹ چرچ (حضرت عیسی کے گرجا گھر)سے مسلمانوں کے قتل عام کا آغاز کہیں صلیبی جنگوں اور دنیا میں مسلمانوں کے قتل عام یا ایک بڑی خانہ جنگی کا آغاز تو نہیں کیونکہ مغرب میں اسلام کے بڑھتے ہوئے غلبہ اور بڑی تعدا میں غیر مسلم کا اسلام کی طرف راغب ہونا مغرب کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا اور ایسے ہی کئی ایک واقعات پہلے بھی ہو چکے ہیں جس پر کوئی نوٹس نہیں لیا گیا
ایسے میں دنیا کے بڑے سیانوں اور خاص طور پر اسلامی دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہے جو یہ دیکھے کہ کہیں یہ غلبہ اسلام سے خائف مغرب کا کا م تو نہیں کیونکہ نائن الیون کے بعد اسلام اور مسلمانوں کو جس انداز میں بدنام کیا گیا اورجس طرح داڑھی کو اور مسلم کو دہشت گردی ننشان بنایا گیا اور پھر پوری دنیا نے مذہب کے نام سے بننے والے پہلے ملک پاکستان پر دو ہائیوں سے دہشت گردی کے نام پر جنگ مسلط کی اور پھر منظم
انداز میں حضرت عیسی کے نام سے مشہور شہر کرائسٹ چرچ جہاں سورج بھی دنیا میں سب سے پہلے نکلتا ہے وہاں سے اس کا آغاز کرنا اللہ کرے میرا وہم ہو اور محض ایک اتفاق ہو لیکن اگر یہ ایسا ہے جو میرا شک ہے تو جس نے بھی پلاننگ کی بہت خطرناک منصوبہ بندی کی ہے کیونکہ اس طرح کے حالات قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہیں جس میں مسلم اور عیسائی تہذیب کی جنگ بھی بتائی گئی ہے اب پتہ نہیں دجال کا ظہور کسے کہا جائے گا لیکن اگر سیانوں نے سر نہ جوڑے تو قیامت کی نشانیاں واضع ہونا شروع ہو گئی ہیں محبت کے دن منصوبہ بندی سے مشکوک پلوامہ واقعہ اور پھر بھارت کی یلغار اور پھر امن کے پیمبر حضرت عیسی کے نام کے شہر سے مسلمانوں کا قتل عام کوئی عام واقعہ نہیں ہے ۔
ایسے موقع پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کردار بہت اہم ہے اور جس انداز میں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جواب دیا ہے اس سے امریکی صدر اپنی ٹویٹ واپس لینے پر مجبور ہوئے ہیں اور آسٹریلوی سنیٹر کو انڈا پڑنے دنیا بھر میں مسلمانوں سے ہمدردی سے حالات بہتر ہوئے ہیں لیکن اگر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم اپنے اداروں سے اور دنیا فیس بک والوں سے پوچھ لے کہ اتنی سستی اور کوتاہی کیوں ہوئی اور اگر اس میں سے کسی کو کچھ مل جائے تو اسکے تدارک سے دنیا ایک تاریخی خانہ جنگی سے بچ سکتی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں