7

بھارت نے کرتارپور راہدری پر 2 اپریل کو ہونے والے مذاکرات اچانک مؤخر کردیے

بھارت نے اپنی سرشت برقرار رکھتے ہوئے سکھ برادری کی سہولت کے لیے کرتارپور راہداری پر دونوں ملکوں کے درمیان 2 اپریل کو ہونے والے مذاکرات مؤخر کردیے اور کمیٹی کی تشکیل پر اعتراض کر کے پاکستان سے وضاحت طلب کر لی۔

کرتار پور راہداری پر پاک بھارت مذاکرات پر التوا کا خطرہ منڈلانے لگا ہے اور بابا گرونانک کی آخری آرام گاہ پر سکھوں کو آمدو رفت کی سہولت پہنچانے سے بھارت نے راہ فرار اختیار کرنا شروع کردی ہے۔

کرتار پور راہداری معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے دونوں ملکوں کے وفد کی پہلی ملاقات 14مارچ کو اٹاری میں ہوئی تھی جس کے بعد دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ بھارت سے مذاکرات بہت مثبت رہے اور 3 سال بعد پاکستان اور بھارت کا مشترکہ اعلامیہ جاری ہونا ایک بڑی کامیابی ہے۔

اس موقع پر طے کیا گیا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا اگلا دور 2 اپریل کو ہو گا جبکہ اس کے بعد 19مارچ کو دونوں ملکوں کے تکنیکی ماہرین کے درمیان گفتگو ہوئی تھی جس میں راہداری کے نقشے، سڑکیں اور دیگر امور پر بات چیت کی گئی تھی۔

تاہم اب مذاکرات سے محض چند دن قبل بھارت نے حیلے بہانے بناتے ہوئے کرتار پور سے متعلق کمیٹی کی تشکیل پر اعتراضات اٹھادیے اور واہگہ بات چیت سے پہلے اپریل کے وسط میں ماہرین کا اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

اس حوالے سے بھارتی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اٹاری میں ہونے والی گزشتہ ملاقات میں دی گئی تجاویز پر پاکستان کے جواب کے بعد ہی مذاکرات کے اگلے دور کا تعین ہوگا۔

بھارت نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرتارپور راہداری پر بنائی گئی کمیٹی میں پاکستان نے متنازع عناصر کو نامزد کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں