5

محکمہ انسداد دہشتگردی کو منی لانڈرنگ کے معاملات دیکھنے کا اختیار مل گیا

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ڈی ٹی) کو منی لانڈرنگ کے معاملات دیکھنے کا اختیار دے دیا ہے اور اب منی لانڈرنگ کے کیسز کی جو تفصیل آئے گی اس سے ہوش اڑ جائیں گے۔

اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے منی لانڈرنگ کے حالیہ کیسز پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے کیونکہ ہم نے دیکھا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ نے کس طرح منی لانڈرنگ کی۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں کے یہی کرتوت تھے جس کی وجہ سے پاکستان کو آج ایک اقتصادی بحران کا سامنا ہے، ڈالر میں اضافہ، قیمتوں میں اضافے کی بہت بڑی وجہ وہ کرپشن ہے جو ماضی میں شریف خاندان اور زرداری خاندان نے کی، تاہم ہمیں امید ہے کہ قانون اپنا راستہ اپناتے ہوئے کیسز کو منطقی انجام تک پہنچائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سلیمان شہباز منی لانڈرنگ کے حوالے سے سوالات پر بالکل بے بس تھے اور شہباز شریف کے پاس بھی اس بارے میں کوئی جواب نہیں ہیں جبکہ اسحٰق ڈار، حسن اور حسین نواز بھی پریشان ہیں، عدالتوں کا سامنا نہیں کر رہے ہیں اور ملک سے باہر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی کے ذریعے شہباز شریف کے اہل خانہ کو 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالر آئے اور کچھ ملین ڈالر نواز شریف کے اہل خانہ کو بھی موصول ہوئے تھے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا کہ ان کا کتنا پیسہ ملک سے باہر پڑا ہوا ہوگا۔

اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کے ظاہر کیے گئے 99 فیصد اثاثے ٹی ٹی پر ہیں جبکہ باقی لوگوں کے 100 فیصد اثاثے باہر سے آنے والے پیسوں کے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہی معاملہ زرداری خاندان کا بھی ہے جنہوں نے پورا بینک ہی خرید لیا اور انہوں نے سارا کام وہیں سے چلایا جبکہ اس طرح کے اور بھی مقدمات سامنے آئیں گے جس سے لوگوں کی نیندیں اڑ جائیں گی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف اعلیٰ قیادت تک نہیں بلکہ ان کے دور کے کابینہ کے اراکین بھی اس میں ملوث تھے، خواجہ آصف، احسن اقبال اور نواز شریف کو اقامہ رکھنے کی کیا ضرورت تھی؟ یہ سوالات اہم ہیں جن کے جواب آہستہ آہستہ ملنا شروع ہوں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اب تک جو تحقیقات ہوئی ہیں وہ ہمارے دور سے پہلے کی تھی، اب آپ ہمارے دور کی تحقیقات دیکھیں گے، جس میں ہوشربا تفصیلات سامنے آئیں گی اور معلوم ہوگا کہ کس طرح کرپشن کی گئی اور اس کا کتنا حجم تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں