5

کرپٹ وزراء کے کیس نیب بھجوانے کا فیصلہ باقی وزیر چوکنا ،دوڑ دھوپ شروع

سابق دور میں خیبر پختونخواہ کے وزیر ضیاء اللہ آفریدی کا پارٹ ٹووفاق میں بھی لاگو کرنے کی تیاریاں
کرپٹ وزراء کے کیس نیب بھجوانے کا فیصلہ(باقی وزیر چوکنا ،دوڑ دھوپ شروع
وزیراعظم نے کرپشن کے مصدقہ ثبوت ملنے کی اطلاعات پرکچھ وزیروں کے خلاف نیب میں کیس بجھوانے کی منظوری دے دی،آئندہ چند روز میںسابق وفاقی وزیر کا بیرون ملک روانہ ہونے کا امکان
ایک وفاقی وزیرجن کی وزارت تبدیل کی گئی ہے پر بھی کچھ کام کروانے کے عوض پیسے لینے اورایک وزیر مملکت پر منشیات فروشوں اور قبضہ مافیا سے انڈر ہینڈ ڈیل کے اطلاعات
ایک اور وزیر پر جہاں سلیب سسٹم میں عوام پر بوجھ ڈالنے جس کے نتیجہ میں حکومت کی عوام میں سبکی ہوئی ان پر کئی ایک ٹھیکے حسن ابدال اور ٹیکسلا کے لوگوں کو دلوانے کے الزامات ہیں
اسلام آباد :انتہائی باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم نے خفیہ اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں کرپشن میں ملوث وزیروں کے خلاف کیس نیب کو بجھوانے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلہ میں سب سے پہلے ایک سابق وزیرکے خلاف نیب میں کیس بجھوانے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے ،آئندہ چند روز میںسابق وفاقی وزیر کا بیرون ملک روانہ ہونے کا امکان۔انتہائی باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حال ہی میں کابینہ میں بڑے پیمانہ پر جو اکھاڑ بچھاڑ کا جو فیصلہ کیا تھا اس میں متعدد خفیہ اداروں کی رپورٹس کو بھی مد نظر رکھا گیا تھا جس کے بعد نا صرف وفاقی کابینہ میں ردوبدل کیا گیا بلکہ وزیر اعظم عمران خان جو پچھلے دور حکومت میں کے پی حکومت کے وزیر ضیااللہ آفریدی کو وزیر ہوتے ہوے نہ صرف برطرف کیا بلکہ انہیں ہتھکڑی بھی لگوائی اور ساتھ ہی بیس کے قریب اپنے ایم پی ایز کو سینٹ اجلاس میں ووٹ کی خرید و فروخت میں ملوث ہونے کے الزام میں انہیں عین اس وقت جب حکومت جانے والی تھی اور جماعت اسلامی نے حکومت سے علیحدگی بھی اختیار کر لی تھی ان کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا ۔ اسی ماڈل کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے خفیہ اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں اپنے دیرنہ ساتھی جو وفاقی وزیر بھی تھے اور جن کے خلاف مبینہ طور پر تیس کروڑ سے زائد رقم ڈریپ اور ادویات ساز کمپنیوں سے لینے کے ثبوت ملنے کے بعدانہیں نہ صرف عہدے سے ہٹایا گیا بلکہ ان کا کیس نیب کو بھی بجھوانے کے فیصلہ کیا ہے ، اسی طرح وفاقی وزیرجن کی وزارت تبدیل کی گئی ہے پر بھی کچھ کام کروانے کے عوض پیسے لینے اورایک وزیر مملکت پر منشیات فروشوں اور قبضہ مافیا سے انڈر ہینڈ ڈیل کے اطلاعات جبکہ ایک اور وزیر پر جہاں سلیب سسٹم میں عوام پر بوجھ ڈالنے جس کے نتیجہ میں حکومت کی عوام میں سبکی ہوئی ان پر کئی ایک ٹھیکے حسن ابدال اور ٹیکسلا کے لوگوں کو دلوانے کے الزامات ہیں ۔ اسی طرح ایک وزیر کے خلاف چاہے کرپشن کا کوئی چارج سامنے نہیں آیا لیکن ملک میں مہنگائی کے طوفان اور ڈالر کو کنٹرول نہ کرنے میں ناکامی کو ان کی نا اہلی تصور کیا گیا جس کے بعد انہیں بھی عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تاہم اس سلسلہ میں آیندہ چند روز بہت اہم ہیں جس میں جہاں کچھ اور وزیروں کے پورٹ فولیو تبدیل ہونے کا امکان ہے بلکہ اس ایکشن سے کئی ایک وزرا نے کچھ کام کرنے کے حوالے سے جو ڈیل کی ہوئی ہیں ان سے بھی منحرف ہو گئے ہیں اور طے شدہ رقوم بھی واپس کر دی ہیں اور اپنی وزارت بچانے کو ترجیح دی ہے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ خفیہ اداروں کو ملک میں باقی سرگرمیوں
کے ساتھ ساتھ وزیر وں پر بھی نظر رکھنے کا ٹاسک دیا گیا ہے اور اس اطلاع کے بعد کے وزیروں کو چیک کرنے کے لئے ادارے سرگرم ہو گئے ہیں کئی وزیر مشیر اور بیورکریسی بھی الرٹ ہو گئی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں