4

حکومت ، اپوزیشن میثاق معیشت پر دستخط کریں، وفاقی وزیر منصوبہ بندی

وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے مستقبل میں قرضوں کے حصول کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے نجات حاصل کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن پر زور دیا ہے کہ دونوں میثاق معیشت پر دستخط کریں۔

قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران خسرو بختیار نے کہا کہ معیشت کو بچانے کے لیے اراکین پارلیمان کو مشترکہ طور پر کوششیں کرنا ہوں گی کیونکہ جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت آئی تھی تو اس کو بدترین مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارے کا سامنا تھا جس کو 20 ارب ڈالر سے 12 ارب ڈالر تک لایا گیا ہے۔

انہوں نے ماضی کی حکومتوں کو انتخابات میں کامیابی کی خاطر ملک میں معاشی عدم استحکام پیدا کرنے کا ذمہ دار قرار دیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘ہر حکومت اپنے ابتدائی 3 برسوں میں معیشت کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن بعد میں ان کی توجہ صرف اگلے انتخابات جیتنے پر ہوتی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘وقت آگیا ہے کہ قوم فیصلہ کرے آئی ایم ایف کا 18 واں پیکیج آخری قرضہ ہوگا’۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں مالی حجم 66 ارب ڈالر تھا اور وہ ملک کی معیشت کو مستحکم کرسکتے تھے لیکن ‘ڈار اکانومی ناکام ہوئی اور قیمتی پانچ سال ضائع ہوگئے’۔

خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ ‘اسحٰق ڈار کو ان کی پالیسیوں پر واقعی ایک اکانومی ہیٹ مین کہا جاسکتا’۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک اہم پالیسی ساز ادارہ ہے اور پارلیمنٹ میں میثاق معیشت تیار ہونی چاہیے۔

بھارت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کو 1992 میں ادائیگیوں میں توازن کے سنگین مسئلے کا سامنا تھا کہ لیکن اس نے اہم شعبوں پر بھرپور توجہ دے کر واپسی کی۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘انہوں نے ہیومن ریسورسز، ٹیکنالوجی اور صنعت کو بہتر کیا اور ہم موٹر ویز بناتے رہے’۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت نے آئی ایم ایف سے آخری مرتبہ 27 برس قبل 1992 میں قرض کے لیے رابطہ کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں