6

’شہباز شریف مجھ پر مقدمہ کریں، ایک ایک ثبوت عدالت میں پیش کروں گا‘

معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف لندن میں میرے خلاف مقدمہ کریں میں ایک ایک ثبوت عدالت میں پیش کروں گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ گزشتہ برس ن لیگ نے اپنی پریس کانفرنس میں ایک سال پرانی تصویر دکھائی جیسے برطانوی جریدے میں خبر ہم نے لگوائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن کی مہم دوران برطانوی صحافی نے الیکشن کے دوران عمران خان سے ملاقات کی تھی اور یہ تصویر پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی ) نے خود جاری کی تھی۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ڈیلی میل کی جانب سے شائع کی گئی خبر میں شہباز شریف کے خاندان کی کرپشن کا چھوٹا سا حصہ تھا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف فیملی کے اثاثوں سے متعلق مشکوک ٹرانزیکشن جب سامنے آئیں، تو اسٹیٹ بینک کے ساتھ کام کرنے والے فنانشل مانیٹری یونٹ سے کیس کا آغاز ہوا جن میں باہر سے آئی ہوئی رقم کا علم ہوا تھا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ اس رقم کی جب چھان بین کی گئی تو 200 سے زائد غیر ملکی ذرائع سے شریف خاندان کے مختلف لوگوں کے اکاؤنٹس میں آئی تھی یہ رقم 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے زائد رقم بنتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے حیران کن بات ہے کہ شہباز فیملی کے جو ظاہر کیے گئے اثاثے ہیں ان کا فرانزک کیا جائے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حمزہ شہباز جو نیب کی تحویل میں ہیں اور جسمانی ریمانڈ پر ہیں ان کے 95 فیصد اثاثے انہی ترسیلات زر سے بنے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ حمزہ شہباز کے اثاثوں سے متعلق یہ بات ثابت ہوچکی ہے، 3 ماہ لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری ہوتی رہی اور ایک ایک دستاویزات دکھانے کے بعد ان کی ضمانت منسوخ ہوئی۔

معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ سلیمان شہباز نے جتنے بھی اثاثے ظاہر کیے ان میں سے 99 فیصد انہی ترسیلات زر سے بنے ہیں، یہاں کی کوئی کمائی نہیں ہے سارا پیسہ باہر سے آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی پہلی اہلیہ کی 80 فیصد آمدن اور اثاثے انہی ترسیلات زر سے بنائے گئے، ان تمام رقوم سے اپنی کمپنیاں بنائی گئیں۔

شہزاد اکبر نے کہاکہ 200 سے زائد ترسیلات زر بھیجنے والے ان تمام افراد میں سے کسی کی حیثیت نہیں کہ لاہور سے کراچی جاسکے، ان میں سے ایک منظور پاپڑ والے نے 20 لاکھ ڈالر سے زائد رقم شہباز شریف کے صاحبزادوں کے اکاؤنٹ میں بھیجی جو جہلم کے گاؤں میں پاپڑ بیچتا،اس نے برطانیہ کیا کراچی بھی نہیں دیکھا لیکن وہ 20 لاکھ سے زائد پیسے بھیج رہا ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ اس کیس میں صورتحال یہ ہے کہ حمزہ شہباز زیر حراست ہیں اور سلیمان شہباز مفرور ہیں خاندان کےدیگر بھی مفرور ہیں انہیں تحریری سوالنامے بھی بھیجتے ہیں تو بھی کوئی جواب نہیں آتا۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے داماد علی عمران کو 6 ستمبر 2002 کو 2 کروڑ روپے کا ڈیمانڈ ڈرافٹ ان کی نجی کمپنی کے نام دیا گیا تھا یہ تمام رقم زلزلہ متاثرین کی تعمیرنو کے اکاؤنٹ سےجاری ہوئی ہوئی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ اگلے دستاویزات میں مارچ 2013 میں علی عمران کو ایک کروڑ 30 لاکھ کی رقم منتقل کی گئی، 2011 میں 2کروڑ 70 لاکھ کی رقم ان کی کمپنی کو منتقل کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ نوید اکرام جو زلزلہ متاثرین کی تعمیرنو سے متعلق اتھارٹی کے ڈائریکٹر تھے انہوں نے اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ علی عمران کو 13 کروڑ ایک لاکھ کی ادائیگی کی اور انہوں نے خود زلزلہ متاثرین کے فنڈ کی مد میں 49 کروڑ اور 90 لاکھ خرد برد کی تھی۔

معاون خصوصی نے کہا کہ علی عمران کے ایک ایسے کمرشل پلازے کو کرائے کی مد میں رقم دی جاتی رہی جو ابھی تعمیر نہیں ہوا تھا وہ پلازہ لاہور میں ضبط ہوا ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ جب انہوں نے ماننا ہی نہیں ہے تو اس کا ہم کوئی حل نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ جن مقدمات میں سزا ہوئی ہے ان میں بھی نہیں مانتے کہ ثبوت موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کا وزیر اعظم عمران خان، برطانوی اخبار کےخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ کل برطانوی جریدے میں جو خبر شائع ہوئی اس حوالے سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ خبر شہزاد اکبر نے کروائی ہے میں نے اسٹوری کروانی ہوتی تو یہ دستاویزات بھی چھاپی جاتیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ شہباز شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ میرے خلاف،ڈیلی میل اور صحافی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کریں گے میں نے کل بھی چیلنج کیا تھا میں پھر چیلنج کرتا ہوں کہ اپنے اس دعوے سے مکرنا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف آپ نے اس دعوے کو ایسا دعویٰ نہیں بنانا کہ آصف زرداری میں تمہیں سڑکوں پر گھسیٹوں گا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف لندن میں مجھ پر مقدمہ کریں اور اس عدالت میں آپ کی ایک ایک ٹرانزیکشن بتاؤں گا کہ کیسے پیسے گئے، ہم سارا پیسہ عدالتی نظام میں جیت کرلائیں گے اور احساس پروگرام میں خرچ کریں گے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ آصف زرداری اور شہباز شریف کو پیسے بھیجنے والی 4 کمپنیاں مشترک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں واضح طور پر یہ پیسے آتے ہیں ان سے 96 ایچ کو خریدا جاتا ہے تعمیر ہوتا ہے، ڈونگا گلی میں گھر خریدا جاتا ہے، گاڑیوںکی کسٹم ڈیوٹی ادا کی جاتی ہے، اہلیہ کو 3 اپارٹمنٹ خرید کردیے، ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی میں ان پیسوں سے گھر خریدا گیا، احتساب آرڈیننس کے تحت یہ تمام گھر ضبط ہوسکتے ہیں اور ضبط ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں