5

کوئٹہ: کوئلے کی کان میں پھنسے 4 مزدور جاں بحق، ایک کو زندہ نکال لیا گیا

کوئٹہ بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں کوئلے کی کان میں پھنسے سے 4 مزدور جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک کو بچالیا گیا، تاہم مزید کان کنوں کی تلاش کے لیے امدادی آپریشن جاری ہے۔

ڈائریکٹری جنرل (ڈی جی) صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) عمران زرکون کے مطابق کان میں پھنسے مزدوں کی تلاش کے لیے 48 گھنٹوں سے آپریشن جاری ہے۔

واضح رہے کہ سیکریٹری مائنز اینڈ منرلز زاہد سلیم اور ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عمران زرکون ڈیگاری حادثے کے ریسکیو آپریشن کی رات گئے تک نگرانی میں مصروف رہے۔

علاوہ ازیں کان میں پیش آنے والے حادثے پر مزدورں نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا اور اس حادثے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

احتجاج کرنے والے مزدوروں نے ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران زرکون اور سیکریٹری مائنز زاہد سلیم سے مذاکرات کیے جس کے کامیاب ہونے پر احتجاج ختم کردیا گیا۔

ڈی جی عمران زرکون نے مزدوروں کو یقین دہانی کروائی کہ کان میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں اور آخری کان کن کو نکالے جانے تک ریسکیو آپریشن جاری رہے گا۔

انہوں نے مزدوروں کو بتایا کہ ایمبولینسز، میڈیکل ٹیمیں، طبی امداد کے ہمراہ جائے حادثہ پر موجود ہیں اور امدادی کارروائی میں مصروف ہیں۔

عمران زرکون کا کہنا تھا کہ اس وقت 5 کان کن پھنسے ہوئے ہیں جبکہ 4 ہزار فٹ گہری کان سے مزدوروں کو نکالنے میں ریکسیو کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔

کان میں زہریلی گیس بھر جانے کے نتیجے میں کان ہزاروں فٹ گہری کان میں پھنس گئے تھے۔

اس حوالے سے صوبائی وزیر برائے کان کنی اور معدنی ترقی شفقت فیاض کا کہنا تھا کہ حکام مزدوروں کو بچانے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔

حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شہوانی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے حکام کو مزدوروں کو باحفاظت باہر نکالنے اور اپنی تکنیکی ٹیم جائے حادثے پر پہنچانے کی ہدایت کردی۔

ادھر بلوچستان لیبر فیڈریشن نے حکومتی کوششوں پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

فیڈریشن کے رہنما پیر محمد کاکڑ نے کہا کہ نہ حکومت اور نہ ہی کان کے مالکان بے یارو مددگار مزدوروں کی حالت زار کا احساس نہیں کر رہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مزدوروں کو کان کن میں پھنسے ہوئے 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود انتظامیہ نے اس حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں کان کنی مسائل کا شکار ہے، جہاں روز مرہ کی بنیادوں پر کان میں مزدوروں کے پھنسنے کے واقعات ہوتے ہیں جو میڈیا میں رپورٹ نہیں پاتے۔

پاکستان سینٹر مائنز لیبر فیڈریشن (پی سی ایم ایل ایف) کے مطابق کان کن میں ہونے والے حادثات میں سالانہ ایک سو سے 2 سو افراد جاں بحق ہوتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں