9

حکومت جامعہ حفضہ کی دوبارہ تعمیر پر راضی سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا

حکومت جامعہ حفضہ کی دوبارہ تعمیر پر راضی(سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا)
پہلے پلاٹ کے برابر200گز کا پلاٹ جامہ حفضہ کی تعمیر کیلئے دیاجائیگا ،سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جامعہ حفضہ حکومتی ملکیت ہوگی،اٹارنی جنرل کا عدالت میں موقف
ہمارے سامنے پلاٹ کا ہی ایشو ہے ، حکومتی جائیداد پر تعمیر ہونے والا مدرسہ بھی حکومت کا ہوگا، ،جسٹس گلزار، عدالت پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی،جسٹس یحییٰ کے ریمارکس
کیس میں بہت سے ایشوز ہیں ایسے ختم نہیں کیا جاسکتا، یہ کیس صرف ایک پلاٹ کیلئے نہیں تھا، دیت ،لال مسجد آپریشن سمیت مختلف ایشوز تھے،وکیل لال مسجد،آپ کا موقف بعد میں سن لینگے،عدالت


اسلام آباد(صباح نیوز)حکومت کی جانب سے جامعہ حفصہ کی تعمیر اور زمین دینے کی یقین دہانی پر سپریم کورٹ نے لال مسجد آ پریشن از خود نوٹس کیس نمٹا دیاہے۔جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے لال مسجد آ پریشن از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے لال مسجد اور جامعہ حفصہ سے متعلق سربمہر رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا کہ حساس معاملہ ہونے کے باعث سربمہر رپورٹ پیش کررہا ہوں

۔ جسٹس یحیی آ فریدی نے کہا کہ اگر سربمہر رپورٹ سے متعلق کوئی قانون نہیں تو رپورٹ دیکھنا فریقین کا حق ہے۔جسٹس گلزار نے کہا کہ جامعہ حفصہ سے متعلق رپورٹ میں ایسی کوئی خفیہ بات نہیں، یہ تو ایک مجسٹریٹ کا دستخط شدہ کاغذ ہے، کیا آپ جامعہ حفصہ کو پلاٹ دے رہے ہیں؟۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پہلے پلاٹ کے برابر 200 گز کا پلاٹ جامعہ حفصہ کی تعمیر کیلئے دیا جائے گا، سپریم کورٹ کے سابقہ حکم مطابق جامعہ حفصہ حکومتی ملکیت ہوگی۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہمارے سامنے صرف پلاٹ کا ہی ایشو ہے باقی معاملات حکومت جانے، ہم کسی بھی نئے ایشو میں نہیں جائیں گے۔ جسٹس یحیی آ فریدی نے کہا کہ عدالت پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومتی جائیداد پر تعمیر ہونے والا مدرسہ بھی حکومت کا ہوگا، جب پلاٹ حکومت دے رہی ہے تو پھر کنٹرول بھی حکومت کا ہی ہو گا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ زمین اور تعمیر کی یقین دہانی کے بعد کیس چلانے کا مقصد نہیں رہتا۔ یہ کہہ کر عدالت نے لال مسجد آپریشن از خود نوٹس نمٹادیا۔وکیل لال مسجد نے کہا کہ کیس میں بہت سے ایشوز ہیں ایسے ختم نہیں کیا جاسکتا، یہ کیس صرف ایک پلاٹ کیلئے نہیں تھا، دیت ،لال مسجد آپریشن سمیت مختلف ایشوز تھے۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ جو ایشو ہیں بتا دیں سن لیتے ہیں، دیت کا فیصلہ تو سیشن کورٹ کرے گی، کیس نمٹا چکے ہیں لیکن اپکے ایشوز کو بعد میںسن لیں گے۔

جسٹس یحیی آ فریدی نے کہا کہ اگر سربمہر رپورٹ سے متعلق کوئی قانون نہیں تو رپورٹ دیکھنا فریقین کا حق ہے۔جسٹس گلزار نے کہا کہ جامعہ حفصہ سے متعلق رپورٹ میں ایسی کوئی خفیہ بات نہیں، یہ تو ایک مجسٹریٹ کا دستخط شدہ کاغذ ہے، کیا آپ جامعہ حفصہ کو پلاٹ دے رہے ہیں؟۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پہلے پلاٹ کے برابر 200 گز کا پلاٹ جامعہ حفصہ کی تعمیر کیلئے دیا جائے گا، سپریم کورٹ کے سابقہ حکم مطابق جامعہ حفصہ حکومتی ملکیت ہوگی۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہمارے سامنے صرف پلاٹ کا ہی ایشو ہے باقی معاملات حکومت جانے، ہم کسی بھی نئے ایشو میں نہیں جائیں گے۔ جسٹس یحیی آ فریدی نے کہا کہ عدالت پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومتی جائیداد پر تعمیر ہونے والا مدرسہ بھی حکومت کا ہوگا، جب پلاٹ حکومت دے رہی ہے تو پھر کنٹرول بھی حکومت کا ہی ہو گا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ زمین اور تعمیر کی یقین دہانی کے بعد کیس چلانے کا مقصد نہیں رہتا۔ یہ کہہ کر عدالت نے لال مسجد آپریشن از خود نوٹس نمٹادیا۔وکیل لال مسجد نے کہا کہ کیس میں بہت سے ایشوز ہیں ایسے ختم نہیں کیا جاسکتا، یہ کیس صرف ایک پلاٹ کیلئے نہیں تھا، دیت ،لال مسجد آپریشن سمیت مختلف ایشوز تھے۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ جو ایشو ہیں بتا دیں سن لیتے ہیں، دیت کا فیصلہ تو سیشن کورٹ کرے گی، کیس نمٹا چکے ہیں لیکن اپکے ایشوز کو بعد میںسن لیں گے۔

مسجد،آپ کا موقف بعد میں سن لینگے،عدالت
اسلام آباد(صباح نیوز)حکومت کی جانب سے جامعہ حفصہ کی تعمیر اور زمین دینے کی یقین دہانی پر سپریم کورٹ نے لال مسجد آ پریشن از خود نوٹس کیس نمٹا دیاہے۔جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے لال مسجد آ پریشن از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے لال مسجد اور جامعہ حفصہ سے متعلق سربمہر رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا کہ حساس معاملہ ہونے کے باعث سربمہر رپورٹ پیش کررہا ہوں۔ جسٹس یحیی آ فریدی نے کہا کہ اگر سربمہر رپورٹ سے متعلق کوئی قانون نہیں تو رپورٹ دیکھنا فریقین کا حق ہے۔جسٹس گلزار نے کہا کہ جامعہ حفصہ سے متعلق رپورٹ میں ایسی کوئی خفیہ بات نہیں، یہ تو ایک مجسٹریٹ کا دستخط شدہ کاغذ ہے، کیا آپ جامعہ حفصہ کو پلاٹ دے رہے ہیں؟۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پہلے پلاٹ کے برابر 200 گز کا پلاٹ جامعہ حفصہ کی تعمیر کیلئے دیا جائے گا، سپریم کورٹ کے سابقہ حکم مطابق جامعہ حفصہ حکومتی ملکیت ہوگی۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہمارے سامنے صرف پلاٹ کا ہی ایشو ہے باقی معاملات حکومت جانے، ہم کسی بھی نئے ایشو میں نہیں جائیں گے۔ جسٹس یحیی آ فریدی نے کہا کہ عدالت پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حکومتی جائیداد پر تعمیر ہونے والا مدرسہ بھی حکومت کا ہوگا، جب پلاٹ حکومت دے رہی ہے تو پھر کنٹرول بھی حکومت کا ہی ہو گا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ زمین اور تعمیر کی یقین دہانی کے بعد کیس چلانے کا مقصد نہیں رہتا۔ یہ کہہ کر عدالت نے لال مسجد آپریشن از خود نوٹس نمٹادیا۔وکیل لال مسجد نے کہا کہ کیس میں بہت سے ایشوز ہیں ایسے ختم نہیں کیا جاسکتا، یہ کیس صرف ایک پلاٹ کیلئے نہیں تھا، دیت ،لال مسجد آپریشن سمیت مختلف ایشوز تھے۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ جو ایشو ہیں بتا دیں سن لیتے ہیں، دیت کا فیصلہ تو سیشن کورٹ کرے گی، کیس نمٹا چکے ہیں لیکن اپکے ایشوز کو بعد میںسن لیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں