8

ایاک نعبدو سے لاالہ الا للہ۔۔۔۔خان بہت آگے نکل گیا

ایاک نعبدو سے لاالہ الا للہ۔۔۔۔خان بہت آگے نکل گیا
قومی لباس،پشاوری چپل میں خان کی تاریخی تقریر،حضورکی شان میں گستاخی پر موقف نے خان کو عظیم بنا دیا
کشمیر یوں سمیت تمام مسلمانوں کے دل جیت لئے،اسلاموفوبیا پر بہترین جواب دے کر کمال کر دیا
خان کو دو چیزوں نے تیار کیا ایک میڈیا نے دوسرا کنٹینر ، خان نے میڈیا کو ڈبو دیا اب کنٹینر کو بھی خیر باد کہہ دیں
جسے سیاسی دشمن یہودیوں کا ایجنٹ کہتے تھے وہ عمران خان جو ہمیشہ اپنی تقریر کا آغاز ایاک نعبدو سے شروع کرتا تھا اور پھر حال ہی میں جو اسے کشمیر کا سودا کرنے کا طعنہ دیتے تھے اس عمران خان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لا الہ الاللہ کا نعرہ لگا کر بتا دیا کہ اب وہ ایک بہت میچور اور بڑا لیڈر بننے کی راہ کی طرف گامزن ہے اور اگر خان اسی طرح انہی راہوں پر گامزن رہا تو اسے دنیا کا اور خاص طور پر مسلم دنیا کا لیڈر بننے سے کوئی نہیں روک سکتا
اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کو اسکے وژن ثابت قدمی کے بعد جن دو چیزوں نے عروج پر پہنچایا ان میں ایک میڈیا تھا اور دوسرا کنٹینر تھا ،پاکستان میں کوئی بھی سیاسی لیڈر ایسا نہیں تھا جس کو میڈیا نے اتنا سپورٹ کیا ہو اور پھر جب دھرنے کے دوران عمران خان سو دن سے زیادہ روزانہ کئی کئی زبانی تقاریر کنٹینر پر کھْرے ہو کرکیا کرتے تھے یہ وہی پریکٹس تھی جس کی بنا پر جمعہ کے روز وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اقوام متحدہ میں زبانی تقریر کر کے وہ بھی قومی لباس اور پشاور ی چپل میں انگریزوں کو انگریزوں کی زبان میں بھارت کو انہی کی زبان میں مدلل جواب دے کر اورپوری دنیا کو آئینہ دکھا کر ثابت کر دیا کہ اسے نہ کوئی ڈر ہے نہ خوف ہے ،اس سے قبل کہا جا رہا تھا کہ شاید سعودی عرب کے دورہ کے بعد عمران خان زیادہ سخت زبان استعمال نہ کریں لیکن انہوں نے ایسی تقریر کی کہ مودی کی ٹرمپ کو شکایت پر جب ایم بی ایس نے عمران خان کو بلایا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں موودی کو نسل کش ،فاشسٹ، اور ہٹلر تو نہیں کہا لیکن اتنا کچھ کہہ دیا کہ سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی بھی بچ گئی
کہتے ہیں کہ جب عمران خان موودی کو یہ الفاظ کہتے تھے تو موودی نے ٹرمپ کو شکائت لگائی تھی کہ ان الفاظ سے وہ پوری دنیا میں بدنام ہو رہے ہیں جس پر کہتے ہیں کہ ٹرمپ نے ایم بی ایس کو فون کر کے کہا کہ میں نے آپ کے کہنے پر خان سے ملاقات کی تھی لیکن اب وہ موودی کو بہت زیادہ لتاڑ رہا ہے اسے ہٹلر کہہ رہا نسل کش اور فاشسٹ کہہ رہا ہے جس پر ایم بی ایس نے خان کو فون کر کے کہا کہ یہ بات ہوئی ہے جس کے بعد خان نے یہ الفاظ تو کہنے چھوڑ دیئے اور فرمائش پر یہ الفاظ اقوام متحدہ میں نہیں کہے لیکن جس انداز میں عمران خان نے بھارت امریکا ، مغرب اور مغرب زدہ عربوں مسلمانوں کو آئینہ دکھایا ہے اس کے بعد اب عمران خان نے یہ پانچ نہیں اگلے پانچ سال بھی پکے کر لیئے ہیں اور اب عمران خان عزت و وقار میں اتنا اونچا چلا گیا ہے کہ اب اپنی زندگی میں کسی سے نہیںہارتا یا کوئی بہت بڑا بلنڈر نہیں کرتا لیکن عمران خان کی ایک تقریر نے عوام کو مہنگائی، بے روزگاری، ڈالر پیٹرول سمیت کوئی مشکل یاد نہیں آنے دی
جو عمران خان کو یہودیوں کا ایجنٹ کہتے تھے انہیں بھی پتہ چلا گیا ہو گا کہ حضور نبی کریم کے بارے میں دنیا کو آگاہ کر کے خا ن نے یہودیوں کے ایجنٹ کا کردار ادا کیا ہے یا ایل سچا عاشق رسول ہونے کا ثبوت دیا ہے

عمران خان نے پچاس میں سے 26منٹ کشمیر پر بات کر کے سب کو بتا دیا کہ وہ واقعی کشمیر کا سفیر ہے اور کشمیر کو آزاد کروانے نکلا ہے اور یہ ہی وہ لیڈر ہے جس نے بھارت کے ساتھ آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کی ہے اس سے قبل بھٹو کو ایک بڑا بہادر لیڈر کہا جا تا تھا لیکن عمران خان نے جمعہ کے روز تمام لیڈروں کو پیچھے چھوڑ دیا اور اب جس طرح بھٹو نے اسی اجلاس سے شہرت پائی اور عالمی لیڈر بننے پر جان گنوائی اب سب پاکستانیوں کو عمران خان کی جان کی خود حفاظت کرنا ہو گی کیونکہ امریکا بہادر اور سویا ہوا نام نہاد مسلم امہ کبھی بھی برداشت نہیں کرے گا کہ اب کوئی نیا لیڈر پیدا ہو کیونکہ اس سے قبل جو بھی عالمی مسلم لیڈر بنے وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جیسے شاہ فیصل، شاہ ایران، صدام حسین، کرنل قذافی، انور سادات ، یاسر عرفات اور بھٹو جیسے لیڈرز کی اموات ہمارے سامنے ہیں اب پھر ترکی کے صدر طیب اردگان اور عمران خان مسلم دنیا کے لیڈر بن کر ابھر رہے ہیں اور ماضی کے تجربے کی روشنی میں اب ان کی جانوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں
تاہم جہاں ہمیں اپنے لیڈر ز کی جان کی حفاظت کرنی ہے وہاں ہمیں اس بات کا بھی خیال رکھنا ہے کہ عمران خان کو جن دو چیزوں نے لیڈر بنایا ان میں سے ایک میڈیا تھا اور کنٹینر ۔۔۔۔یہ تو سب کو پتہ ہے خان کی حکومت میں میڈیا کا تو گلہ گھونٹ دیا گیا اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں اب دوسرا کنٹینر رہ گیا ہے اب اسے بھی جلا دینا چاہیے کیونکہ اس تقریر کے بعد خان جتنا مقبول ہو گیا ہے اور جتنا بڑا لیڈر ہے ڈر ہے کہیں وہ انصافیوں کے کہنے پر پھر سے کہیں کنٹینر والی زبان نہ استعمال کرنا شروع کر دے کیونکہ اگر پھر وہ کنٹینر پر خداناخواستہ سوار ہو گیا اور وہ ہی زبان استعمال کرنا شروع کر دی تو وہ نہ ہو کہ میڈیا کازخمی شیر پھر زندہ ہو جائے اور پھر جس میڈیا نے خان کو آسمان پر چڑھایا تھا کہیں پھر میڈیا اور کنٹینر مل کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کالم

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں