14

انصاف اور طاقت ور کی طوائف

انصاف اور طاقت ور کی طوائف
ملازم۔میری تنخواہ بڑھا دی جائے ورنہ ۔۔مالک کیا ورنہ ۔۔ملازم۔۔ ورنہ میں اسی تنخواہ پر کام کرونگا
جسٹس گلزار کے نوٹیفیکیشن کے بعد خصوصی عدالت میں مشرف، الیکشن کمیشن میں مشرف اور پھر سپریم کورٹ میں تیزی ۔۔کیوں
کہتے ہیں ایک دوست نے دوسرے دوست کے منہ پر تھپڑ مارا جس پر اس نے سیخ پا ہو کر کہا کہ یہ تو نے غصے میں مارا ہے یا مذاق میں ۔۔دوست نے کہا۔۔ غصے میں مارا ہے تھپڑ۔۔ جس پر جس کو تھپڑ رسید ہوتا ہے وہ کہتا ہے کہ۔۔ یہ تو اچھا کیا کہ آپ نے غصے میں مارا ہے ورنہ مجھے یہ مذاق پسند نہیں ہے۔۔۔ کہتے ہیںکہ جب کوئی اخبار کسی کے خلاف خبر لگائے تو سمجھ جاو اس اخبار کو اشتہار نہیں دیا گیا اورجب قانون حرکت میں آئے تو سمجھ جاو کہ جیب گرم نہیں ہوئی جب کسی سرکاری اہلکار کو قائمہ کمیٹی میں بلایا جائے تو سمجھو اس نے کوئی ناجائز کام سے انکار کیا ہے جب کمیٹی والے غریبوں کی ریڑھیوں پر حملہ کر دیں تو سمجھ جاو کہ منتھلی لیٹ ہو گئی ہے اور پھر جب ہاتھیوں کی لڑائی میں آئین و قانون کی باتیں کی جائیں تو سمجھ جانا چاہئے کہ دال میں کچھ کالا ہے اور کسی کے ساتھ کوئی وعدہ کیا گیا تھا وہ وعدہ ایفا نہیں ہوا
راوی کہتے ہیں کہ وہی نواز شریف جو جسٹس افتخار چوہدری کو بحال کروانے کے لئے لانگ مارچ کرے اور گوجرانوالہ پہنچتے ہی وہ بحال ہو جائیں اور پھرسب دیکھتے ہیں جو اسے بحال نہیں کر رہا تھا پھر وہ یوسف رضا گیلانی کیسے مکھن سے بال کی طرح نکال دیا جاتا ہے یہ وہی افتخار چوہدری تھا جسکی ریٹائیرمنٹ کے بعد دو سال کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی ان کا فون سننا چھوڑ دیا جائے تو پھر مجاں مجاں دیا بھیناں ہندیاں نے پھر وہی نواز شریف اسی عدالت سے جس کے لئے وہ باہر نکلا تھا اسی سے نکالا جاتا ہے
اور پھر پورے شہر میں افواہیں سرگرم ہیں جس پر مجھے یقین نہیں ہے لیکن یہ کیا حسن اتفاق ہے یا افواہ ساز فیکٹریوںکا کمال کہ شاید موصوف سے کوئی وعدہ کیا گیا تھا کہ جو جو نواز شریف کو نکالے گا اسے انعام دیا جاے گا اور پھر جب تین ماہ پہلے نوٹیفیکیشن ہو پھر تو کوئی بات نہ کی جاے لیکن جیسے ہی جسٹس گلزار کا چیف جسٹس کا نوٹیفیکیشن جاری ہو تو فوری طور پر نہ صرف خصوصی عدالت سے سابق آرمی چیف جنرل مشرف کے کیس کا فیصلہ سنانے سے پہلے ہی سنا دیا جاتا اور پھر کیسے چیف الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کا کیس شروع کر دیا جاتا ہے اور وہ بھی روزانہ کی بنیاد پر اور پھر اچانک تاریخی سو موٹو نوٹس لیکر سب کو حیران کر دیا جاتا ہے اور پوری دنیا کی ہیڈ لائن بن جاتی ہیں اور خاص طور پر بھارت میں جشن منایا جا تا ہے
ایسے میں افواہ ساز کمپنیاں دعوی کرتی ہیں کہ پھر راتوں رات معاملات درست ہو جاتے ہیں اور پھر سب اپنی اپنی حدود میں مولانا فضل الرحمان کی طرح وعدے اور دھمکیوں سے اسی تنخواہ پر دوبارہ کام شروع کر دیتے ہیں جیسے کہتے ہیں کہ ایک ملازم نے اپنے مالک سے کہا کہ میری تنخواہ بڑھا دیں ورنہ جس پر مالک نے کہا کیا ورنہ پھر کہتا ہے ملازم ورنہ ورنہ میں اسی تنخواہ پر کام کرونگا اب راتو ں رات ایسا ہی ہوا ہے کہ سب معاملات اچھے انداز میں حل کر لیے گئے لیکن راقم ان تمام افواہوں پر کان نہیںدھرتا اور سمجھتا ہے کہ سب ادارے اپنی اپنی حدود میں گئے ہیں ایسی ویسی کوئی بات نہیں لیکن وہ کہے جا رہے ہیں کہ رل تے گئے واں لیکن چس بڑی آئی ہے کیونکہ ہر طرف افواہیں ہیں کہ شاید یہ سب کچھ مفادات کے لئے ہو رہا ہے لیکن راقم کو ایسی کسی بات پر یقین ہو ہی نہیں سکتا پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور سب کچھ انصاف

سے ہو رہا ہے یہاں ہر انصاف کسی کے ہاتھ کی چھڑی ہے نہ کسی کے بازو کی گھڑی اور نہ ہی ہمارے ملک میں انصاف طاقت ور کی طوائف بھی نہیں ہے پتہ ہے نا وہ مارتے بہت ہیں اور انکی توہین بہت جلد ہو جاتی ہے ۔۔طاقت کے ایوانوں میں جب دو ایک طرف ہوتے ہیں تو تواز ن ادھر ہی ہوتا ہے تھوڑے دن پہلے تینوں ایک کا بیانیہ ایک تھا لیکن دو بھی ہوں تو کام چل جاتا ہے اور پھر اکیلے رہ جانے والہ یوسف رضا گیلانی بن جاتا ہے یا نواز شریف سب کو علم ہے تاریخ بھری پڑی ہے کہ میچ دو ایک والا ہی جیتتا ہے
کالم

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں