6

سائنسدانوں نے سورج کو قریب سے دیکھنے کا تجربہ کر ڈالا، پھر کیا ہوا؟ دلچسپ کہانی

واشنگٹن : امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا مشن پارکر سولر پروب سورج کے نہایت قریب پہنچ گیا ہے ، ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ سورج کے اتنے قریب سے ڈیٹا حاصل کیا گیا ہو۔ تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا سورج کو چھونے کا مشن تباہی سے

بال بال بچ گیا، ادارے کا پارکر سولر پروب سورج کے کے نہایت قریب پہنچا تو امکان تھا کہ ایک عام گاڑی کے سائز کے برابر پروب جل کر بھسمم ہو جاتا لیکن ناسا کے ماہرین اسے وہاں سے بہ حفاظت نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔ایسا پہلی بار ہوا جب سورج کے اتنے قریب سے ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے سورج کے قریب سے بنائی جانے والی تصویر شیئر کی تھی، جس کے گرد ستارے گردش کررہے تھے، ناسا کی جانب سے تصویر شیئر کرنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ دنیا کو آگاہ کرسکے کہ اُن کا سورج کو چھونے کے مشن پر بھیجے گئے خلابازوں نے کام شروع کردیا ہے۔ پارکر سولر پروپ مشن نے یہ تصویر اپنے طیارے سے 2 کروڑ 71 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر بنائی جبکہ زمین سے اس کا فاصلہ 21 کروڑ چالیس لاکھ سال ہے۔ خیال رہے اگست 2018 میں امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے نظام شمسی کے راز جاننے کے لیے اپنے خطرناک اور جان لیواسورج کو چھونے کا آغاز کیا تھا جس کے تحت سولر پروب پلس نامی مصنوعی سیارہ گیارہ اگست کو سورج کی جانب بھیجا گیا تھا۔

ناسا کا دعویٰ تھا کہ اُن کا مشن سورج کے اتنے قریب پہنچنے کا ہے جتنا آج تک کوئی بھی نہیں پہنچ سکا، ایک عام سی گاڑی کے سائز کا سیارہ سورج سے اکسٹھ لاکھ کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچے گا جو گزشتہ مصنوعی سیاروں کی نسبت سات سورج سے گنا زیادہ قریب ہوگا۔واضح رہے کہ سورج کی سطح کو ضیائی کرہ کہا جاتا ہے، جس کا درجہ حرارت 5500 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جب کہ اس میں اضافہ 2 ملین ڈگری سیلسئس تک ہوسکتا ہے، سورج کے کرہ ہوائی کو کورونا کہا جاتا ہے، اس کورونا کا درجہ حرارت 5 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں