6

ڈاکٹرزکیخلاف احتجاج توصرف بہانہ تھا، وکلاء نے خوفناک سازش کی

ڈاکٹرز کیخلاف احتجاج تو صرف بہانہ تھا، وکلائ نے خوفناک سازش کی، نوجوان صحافی رائے ثاقب کھرل کا بتانا ہے کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ڈاکٹر عرفان کی ویڈیو خود وکلائ نے سوشل میڈیا پر پھیلا کر اپنے ساتھیوں کو اشتعال دلایا اور پھر ایک منظم انداز میں ہسپتال پر حملہ کیا گیا، اس تمام واقعے کا مقصد بار کے انتخابات میں ایک گروپ کا فائدہ پہنچانا تھا۔تفصیلات

کے مطابق وکلائ کی جانب سے بدھ کے روز پنجاب کے سب سے بڑے امراض قلب کے ہسپتال پی آئی سی لاہور پر حملہ کر کے شدید توڑ پھوڑ کی گئی تھی جس کے باعث خاص طور پر ایمرجنسی وارڈ مکمل طور پر تباہ و برباد ہو چکا ہے۔ جبکہ 9 مریض اپنی جان کی بازی بھی ہار چکے ہیں۔ اب اس تمام واقعے کے حوالے سے مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ نوجوان صحافی رائے ثاقب کھرل نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹرز سے جھگڑے اور ان کیخلاف احتجاج کی بات صرف بہانہ ہے۔ وکلائ نے باقاعدہ مںصوبہ بندی سے پی آئی سی ہسپتال پر حملہ کیا۔ اس حملے کا مقصد بار کے انتخابات میں ایک گروپ کو فائدہ پہنچانا تھا۔ ایک گروپ جو بار کے انتخابات میں اپوزیشن کا گروپ ہے، اس نے دوسرے گروپ پر الزام عائد کیا کہ پی آئی سی ہسپتال میں وکلائ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر وکلائ کے تحفظ کیلئے کچھ نہیں کیا گیا۔ بار کی اپوزیشن کے اس گروپ نے بعد ازاں وکلائ سے متعلق ڈاکٹر عرفان کی ایک ویڈیو خود سوشل میڈیا پر پھیلائی اور ساتھی وکلائ کو اشتعال دلایا۔ اس گروپ نے وکلائ کو مشتعل کرتے ہوئے کہا کہ یہ گروپ وکلائ کا تحفظ کرے گا۔ بعد وکلائ کی بڑی تعداد کو پی آئی سی ہسپتال پر حملے کیلئے تیار کیا گیا اور یوں بدھ کے روز ہسپتال پر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت دھاوا بولا گیا۔ دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ کچھ دن پہلے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہی میں وکیلوں نے قطار سے سے ہٹ کر دوائی مانگی تھی جس کے بعد اسپتال کے عملے اور ڈاکٹرز سے ان کا جھگڑا ہوا تھا۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے

آئوٹ ڈور میں تقریباً 15 روزقبل کچھ وکلائ آئے اور پہلے دوا لینے کیلئے عملے کو دھمکایا، ان سے جھگڑ پڑے جس پر ڈاکٹروں، پیرامیڈیکل اسٹاف اور وکلائ میں لڑائی شروع ہوگئی۔ اس حوالے سے سربراہ گرینڈ ہیلتھ الائنس ڈاکٹر عرفان نے مزید تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عرفان نے بتایا ہے کہ کچھ روز قبل ہسپتال میں ہونے والے جھگڑنے میں تو ڈاکٹرز کا کوئی کردار تھا ہی نہیں۔یہ جھگڑا دراصل درجہ چہارم کے ملازمین اور وکلائ کے درمیان ہوا تھا۔ تاہم بعد ازاں وکلائ نے

اس تمام واقعے کی آڑ میں ڈاکٹرز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ ڈاکٹرز نے ہسپتال کے ملازمین کا دفاع کیا جس پر وکلائ شدید مشتعل تھے۔ جبکہ اب بار کے انتخابات ہونے والے ہیں تو ایک گروپ نے انتخابات میں فتح حاصل کرنے اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے وکلائ کو بھڑکایا اور ہسپتال پر حملہ کروایا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں