6

کابینہ سے مستعفی ہونیوالے خالد مقبول اپنے انجام کو پہنچ گئے ، ملکی سیاست کے حوالے سے تہلکہ خیز چال منظر عام پر

کراچی (ویب ڈیسک) مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے اندر گروپ بن چکے ہیں، خالد بھائی کو ہٹاکر امین الحق کو آگے لایا جا رہا ہے۔سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے نیب کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انیس قائمخانی کیخلاف بھی سازشں کی

گئی تھی، ایم کیو ایم کے آخری آدمی خالد مقبول تھے ان کو بھی راستے سے ہٹا دیا گیا، عمران خان ان کے دباو¿ میں نہیں آئے، یہ حکومت کے بغیر کچھ نہیں، کراچی میں جتنی کرپشن ہوئی ان سب کی فائلیں تیار ہے، ایم کیو ایم کے بانی نریندر مودی سے پناہ مانگ رہے ہیں۔احتساب عدالت کے باہر مصطفی کمال اور شہری میں تکرار ہوئی، شہری نے شکوہ کیا کہ گھر میں پانی نہیں آ رہا، ترقیاتی کام نہیں ہوئے، شہر میں بسیں نہیں ہیں۔ جس پر مصطفیٰ کمال نے کہا جب میں میئر تھا تو کراچی ترقی کر رہا تھا، کراچی

کی ترقی کا کریڈٹ مشرف نہیں زرداری کو جاتا ہے، میری میئرشپ کا زیادہ زمانہ زرداری دور کا ہے۔مصطفی کمال نے شہری سے سوال کیا کہاں سے آئے ہو، کتنے انڈر پاسز سے گزرے ہو ؟ شہری نے جواب دیا میں رکشہ سے آیا ہوں، تین انڈر پاسز سے گذر کر آیا ہوں۔ مصطفی کمال نے کہا اپنے دور میں 30 انڈر پاسز بنائے ہیں، تو ابھی والوں کو پکڑو نا پھر۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق حکومت کی اتحادی جماعت ق لیگ نے اپنے اراکین کے لیے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مونس الہی

کے لیے وفاقی وزارت مانگ لی ہے۔ہم نیوز کے مطابق یہ بات وزیراعظم عمران خان سے ہونے والی ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بتائی۔ اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم نے وزیراعللیٰ سے استفسار کیا کہ ق لیگ کے تحفظات کیا ہیں؟ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ق لیگ کا مطالبہ ہے کہ ان کے اراکین کو ترقیاتی فنڈز دیے جائیں اور وفاقی کابینہ میں مونس الہی کو شامل کیا جائے۔ہم نیوز کو اس سلسلے میں ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار

سے تفصیلات سننے کے بعد یقین دہانی کرائی کہ ق لیگ کے تمام تحفظات دور کیے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو وزیراعلیٰ نے ہونے والی ملاقات میں صوبائی کابینہ کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی اور دیگر ضروری امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ہم نیوز کے مطابق بی این پی مینگل کے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کی اور اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ حکومتی کمیٹی جہانگیر ترین، بیرسٹر فروغ نسیم، وفاقی وزیراعظم خان سواتی اور شہزاد ارباب پر مشتمل تھی۔ذمہ دار

ذرائع نے اس ضمن میں ہم نیوز کو بتایا کہ بی این پی مینگل نے ملاقات کے اختتام پر حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں لاپتہ افراد اور گوادر سے متعلق قانون سازی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں کی قانونی ٹیمیں جلد بات چیت کریں گی۔ذرائع کے مطابق پارلیمانی امور کے بلاک آر میں ہونے والی ملاقات میں طے پایا کہ قانونی ماہرین گوادر سے متعلق قانون سازی اور گوادر پورٹ آرڈی ننس2002 کا بھی جائزہ لیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں