6

فواد چوہدری مشکل میں پھنس گئے، عمران خان نے بڑا ایکشن لے لیا

سینئر تجزیہ کارصابر شاکر نے کہا ہے کہ حکومت نے فواد چودھری کے خط کی تحقیقات شروع کردیں، فواد چودھری نے جو کچھ کیا ہے، اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ حکومت کے اندر سے ہی ایسی چیزیں کیوں اٹھ رہی ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی ملاقات ہوئی تھی ، اس ملاقات میں کیا طے پایا تھا؟ اس میں کچھ اہم معاملات زیربحث آئے

اور کچھ ایسے عناصر کی نشاندہی کی گئی جو کچھ اور ایجنڈا لے کر آگے بڑھ رہے تھے، ملاقات اس لیے ہوئی کہ اچانک جب ساری چیزیں طے ہوگئیں،اور خاص طور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا جو مسئلہ تھا، جنرل باجوہ کو ایک مدت دی گئی تھی، لیکن یہ مسئلہ اس طرح آیا کہ کسی بھی وقت سارا نظام گر سکتا ہے، لیکن پھر پارلیمنٹ میں قانون سازی بھی ہوگئی اور اچھی چیزیں یہ سامنے آئیں کہ سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان سیاسی ہم آہنگی پیدا ہوگئی، تینوں بڑی جماعتیں آپ میں قریب آگئیں ، تینوں جماعتوں نے ایک ایجنڈا طے کیا کہ ہم نے پارلیمنٹ کو آگے لے کرچلنا ہے،

سیاسی بیانیہ اپنی جگہ ہے، قومی معاملات پر ملکر آگے بڑھیں ۔اس کی وجہ خطے کی صورتحال تھی ۔امریکا ایران تنازع، بھارت میں شہریت کا قانون بنایا گیا، امریکا افغان طالبان مذاکرات تھے، جس پر سیاسی جماعتوں اور جنرل باجوہ نے فیصلہ کیا کہ سیاسی لڑائی لڑیں، لیکن پاکستان کا بیانیہ اور سکیورٹی پر کوئی لڑائی نہیں ہونی چاہیے۔ جب یہ طے پا گیا تو وہ لوگ جو بیرونی کھیل کھیل رہے ہیں، جو بیرونی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔ صابر شاکر نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر ، ارکان، احتساب اور دوسری اصلاحات سے متعلق قانون سازی ہونی تھی ۔لیکن اندر بیٹھے عناصر جو نہیں چاہتے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف ایک دوسرے کی طاقت بنیں۔اس لیے ایم کیوایم،

مسلم لیگ ق، جی ڈی اے اور نئے کردار جو کابینہ کے اندر ہیں، ان سب نے آگ لگانا شروع کردی، کہ وہ جو ساری چیزیں طے پائی تھیں، اس میں فساد برپا ہوا۔
مریم نواز، نوازشریف اور شہبازشریف عنصر بھی شامل ہے اور ایم کیوایم لندن کے جو پاکستان میں لوگ موجود ہیں، وہ عناصر بھی شامل ہیں، اسی طرح مسلم لیگ ق اور جی ڈی اے کو جو پیغام پہنچائیں گے کہ یہ ان کی طرف سے ہیں، لیکن جب کائونٹر چیک ہوئے تو وہ پیغام غلط ثابت ہوئے۔ ایم کیوایم کوپیغام بھیج دیا گیا ہے کہ ایم کیوایم میں موجود لندن کے لوگوں کی دال نہیں گلے گی، اسی طرح وزارتیں، نائن زیرو، ٹارگٹ کلرز کا معاملہ حل نہیں ہوگا۔


انہوں نے کہا کہ فواد چودھری نے جو کچھ کیا ہے، اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں، کہ حکومت کے اندر سے ہی ایسی چیزیں کیوں اٹھ رہی ہیں۔ میڈیا کے بارے بھی نئی پالیسی بنائی جارہی ہے کہ کسی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جائے گی، سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں