5

سی پیک اور ہمارے تعلقات میں مداخلت نہ کریں ،چین کا پوری دنیا کو انتباہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سی پیک اور ہمارے تعلقات میں مداخلت نہ کریں ، چین نے کہا ہے کہ اگرا مریکا کو پاکستان کا خیال ہے تو فنڈز لائے ،واشنگٹن بتائے اس نے پاکستان کی ترقی کے لئے کیا کردار ادا کیا؟امریکا پاک چین تعلقات اور سی پیک میں مداخلت نہ کرے ۔امریکی نائب وزیر خارجہ برائے

جنوبی ایشیا ایلس ویلز کے سی پیک سے متعلق بیان پر ر دعمل دیتے ہوئے اسلام آباد میں چینی سفارتخانے کے ترجمان نے کہا کہ ان کے منفی بیان میں کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ نومبر 2019 والی تقریر کا تکرار ہے ۔ ترجمان نے کہا اس پرانی تکرار کو پاکستان اور چین دونوں مسترد کر چکے ہیں،امریکا ابھی تک اس ضمن میں حقائق سے نظریں چرانا چاہتاہے ،وہ سی پیک کے حوالے سے اپنی بنائی ہوئی کہانی پر قائم ہے ۔ ہمیں پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر خوشی ہے تاہم ہم پاک چین تعلقات اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)میں امریکی مداخلت کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ ایسا شخص جو سونے کی اداکاری کر رہا ہو اسکو جگانا ناممکن

ہے ،ہم واضح طور پر اپنا موقف ظاہر کرتے ہیں اور امریکا کے منفی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاسی پیک کے منصوبوں میں پاکستان اور چین باہمی مشاورت اور مشترکہ مفاد کیلئے پرعزم ہیں، ہم پاکستانی عوام کے مفاد کو سب سے پہلے رکھتے ہیں۔ترجمان چینی سفارتخانہ نے کہا گزشتہ پانچ برس میں 32 منصوبوں کو مقررہ وقت سے پہلے مکمل کیا، ان منصوبوں کی تکمیل سے مقامی ذرائع آمد و رفت میں بہتری آئی اور روزگار کے 75 ہزار مواقع پیدا ہوئے ،اس سے پاکستان کی معیشت کی جی ڈی پی میں 2 فیصد اضافہ ہوا۔ سی پیک پاکستان کی سماجی ومعاشی ترقی اور عوام کے معیار زندگی میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ،سی پیک کام کر رہا ہے یا نہیں؟

اس کا جواب پاکستانی عوام نے دینا ہے نہ کہ امریکا نے‘ ترجمان نے کہا سی پیک کے تحت کسی بھی منصوبے کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد تک پاکستان اور چین ہر منصوبے پر مشاورت، تفصیلی مطالعہ اور مشترکہ عملدرآمد کرتے ہیں،چینی حکومت چینی کمپنیوں سے ہمیشہ مقامی قوانین کے تحت کام کرنے کی درخواست کرتی ہے ۔سفارتخانہ نے کہاسی پیک میں شامل ہونے والی تمام کمپنیاں بین الاقوامی تشخص رکھتی ہیں۔ تمام چینی کمپنیاں سختی سے منڈیوں کے مطابق بین الاقوامی سطح پر قابل قبول بزنس ماڈل کے تحت کام کرتی ہیں۔ یہ کمپنیاں سٹیٹ آف آرٹ ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی تحفظ کے اصولوں کی سختی سے پابندی کرتی ہیں۔ ترجمان نے کہا یہ تمام طریقہ کار

کھلا، شفاف اور بین الاقوامی قواعدکے تحت ہوتا ہے ۔ ہم پاکستان کے متعلقہ احتساب کے اداروں سے رابطے میں رہتے ہیں، اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ سی پیک صاف ہے ۔ امریکا دنیا بھر میں پابندیوں کی چھڑی لے کر گھومتا ہے اور ممالک کو بلیک لسٹ کرتا رہتا ہے تاہم یہ عمل امریکا عالمی معیشت کے لئے نہیں بلکہ اپنے سیاسی مفادات کے لئے کرتا ہے ،چینی سفارتخانے نے کہا پاکستانی سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے تحت پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 110 ارب امریکی ڈالر ہے ،عالمی مالیاتی فنڈ اورپیرس کلب سمیت عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کو قرضہ دینے والوں میں سر فہرست ہیں۔ ترجمان نے کہا سی پیک کیلئے کل قرضہ 5.8 ارب امریکی ڈالر ہے جو پاکستان کے کل بیرونی قرضہ جات کا 5.3 فیصد ہے ۔یہ چینی قرضہ 20 سے 25 برس کے دورانیہ

میں2 فیصد شرح سود کے دوبارہ ادائیگیوں کا آپشن رکھتا ہے ۔ چینی قرضہ جات کی ری پے منٹس 2021 میں شروع ہوں گی،300 ملین امریکی ڈالرز کی سالانہ ری پے منٹس پاکستان کے لئے بوجھ ثابت نہیں ہوں گی۔ چین نے کسی ملک کو قرضوں کی ادائیگی کے لئے جبری طور پر مجبور نہیں کیا، چین پاکستان سے بھی غیر معقول مطالبات نہیں کرے گا۔ ترجمان نے کہا امریکا مسلسل خودساختہ قرضہ جات کی کہانی میں مبالغہ آرائی کر رہا ہے ،امریکا حساب کتاب میں کمزور اور بد نیت ہے ۔ جہاں تک ایم ایل ون منصوبے کی لاگت میں اضافے کاتعلق ہے تو اس حوالے سے کئی بار کہہ چکے ہیں کہ پراجیکٹ کا ابتدائی ڈیزائن چینی ریلوے اور پاکستانی نیسپاک نے مشترکہ طور پر بنایا تھا،پراجیکٹ 2016 میں لانچ ہوا اور ابتدائی ڈیزائن مئی 2017 میں

جمع کروائے گئے ،اپریل2019 میں ابتدائی ڈیزائن کی پاکستان ریلوے اور ایک کمپنی نے منظوری دی تاہم ابھی منصوبے کی باقاعدہ منظوری نہیں دی گئی تھی، بیان میں کہا گیا ہے کہ منصوبے کی لاگت پاکستان کی ضروریات اور حالات کے مطابق ایڈجسٹ کرلی جائے گی،منصوبے کے ڈیزائن کی حتمی منظوری کے بعد بڈنگ کا عمل عالمی قواعد کے مطابق شروع ہوگا، یہ معمول کی کاروباری مشق ہے ،ترجمان نے کہا ہم امریکا کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ جب آپ پاک چین تعلقات پر الزام لگائیں تو پہلے ماضی میں دیکھیں کہ امریکا نے پاکستان کیلئے کیا کیا ہے ؟آپ نے پاکستان کے لئے کتنا کام کیا ہے ؟کیا ایلس ویلز دورے کے دوران پاکستان کیلئے کوئی امداد،سرمایہ کاری یا تجارتی منصوبہ لائی ہیں،

اگر امریکا پاکستان یا خطے کی ترقی میں مخلص ہے تو اسے فنڈز اور امداد دینی چاہیے ،باہمی احترام پرمبنی تعاون کو فروغ دینا چاہیے نہ کہ دنیا کے پولیس مین کا کردار ادا کرے اور پاکستان چین تعلقات کے حوالے سے افواہیں پھیلائے ۔پاک چین تعلقات پتھر کی طرح مضبوط اور ناقابل اٹوٹ ہیں،علاقائی امن وترقی کیلئے پاکستان کے ساتھ سی پیک منصوبے پر کام جاری رکھیں گے ۔دوسری جانب کراچی میں تعینات چین کے نئے قونصل جنرل لی بیجین نے کہا کہ سی پیک کے پہلے فیز پر کام مکمل ہوچکا ہے ، دوسرے فیز پر تیزی سے کام جاری ہے ،منصوبہ مکمل ہونے سے دونوں ملکوں کے عوام کو فائدہ ہوگا، ادھراسلام آباد میں تھنک ٹینک سے خطاب میں ایلس ویلزنے کہا کہ عالمی بینک کی جانب سے بلیک لسٹ کی گئی کمپنیوں کو سی پیک کا ٹھیکہ دیاگیا،ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہاپاکستان اس منصوبے سے نکلنے پر غور کرے ، چینی قرضوں کی وجہ سے پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوا ہے ،انہوں نے کہا سی پیک منصوبوں میں شفافیت نہیں ہے ،امریکی عہدیدار نے پاکستان کی سی پیک اتھارٹی کو کسی بھی قانونی کارروائی سے استثنیٰ کے معاملے پر بھی سوال اٹھایا، چینی پیسہ امداد نہیں ہے ،انہوں نے کہا پاکستان منصوبوں کے لئے چین سے پیسے لے کر مہنگے قرضے لے رہاہے ،یہ اس کی پہلے ہی مسائل کا شکار معیشت پر بھاری پڑیں گے ۔انہوں نے ایم ایل ون منصوبے کی قیمت میں اضافے پربھی سوال اٹھایا اور حکومت پر زور دیاکہ وہ ان منصوبوں کے حوالے سے شفافیت لائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں