7

پی ایس بی کا شعبہ آڈٹ اینڈ اکاونٹس،باوا آدم ہی نرالہ ، لاکھوں ڈکارنے کا منصوبہ

پی ایس بی کا شعبہ آڈٹ اینڈ اکاونٹس،باوا آدم ہی نرالہ ، لاکھوں ڈکارنے کا منصوبہ
پاکستان سپورٹس بورڈ کا محکمہ آڈٹ اینڈ اکاونٹس 2014سے غیر قانونی 20فیصد الاونس وصول کر رہا ہے
دس ماہ قبل عدالت نے وصول کی گئی رقم واپس لینے کا حکم دیا ، پریشر پردس ماہ بعد پانچ ہزار ماہانہ واپس کرنے کو تیار ہوئے
سال 2014میں حکومت نے آڈٹ اینڈ اکاونٹس کے لئے بیس فیصد الاونس کا اعلان کیا
پاکستان سپورٹس بورڈ کے محکمہ آڈٹ اینڈ اکاونٹس نے بھی اس الاونس کو لینے کا خود سے ہی فیصلہ کر لیا
ملی بھگت سے 12جون 2014میں منعقعد ہونے والی 75ویں ایگزیکٹیو کمیٹی سے اس کی اپرول بھی حاصل کر لی
سال ہا سال یہ ملازمین ہر ماہ لاکھوں کی تعداد میں یہ بنیادی تنخواہ کی بنیاد پر بیس فیصد اضافی الاونس لیتے رہے
عدالت نے 27جون 2019کو کیس نمبر چار (دو)2014اور سی ایم او نمبر 24(56)/2014کے تحت غیر قانونی وصول کردہ الاونس کو روکنے کا حکم دیا
بلکہ غیر قانونی وصول کردہ اضافی رقم کو 27جون 2014سے واپس کرنے کا حکم بھی دیا
جس پر کئی ماہ تو پاکستان سپورٹس بورڈ کا عملہ خاموش رہا اور پھر تین ماہ بعد 18ستمبر 2019کو ڈائیریکٹر سٹیبلشمنٹ اور کوارڈیشن سعید احمد نے اس رقم کی وصولی کا آفس آرڈر بھی جاری کیا
لیکن پھر بھی پاکستان سپورٹس بورڈ کے محکمہ اکاونٹس اینڈ آڈٹ نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا
اور جب پریشر بڑھاتو خود سے ہی پانچ ہزار ماہانہ کی بنیاد پر واپسی کا فیصلہ کر لیا گیا
لاکھوں کی تعداد میں وصول کرنے والے ملازمین پانچ ہزار فی ماہ ادا کرینگے جبکہ ا ن میں سے کئی اہلکار ریٹائیرمنٹ کے قریب ہیں

پی ایس بی کا شعبہ آڈٹ اینڈ اکاونٹس،باوا آدم ہی نرالہ ، لاکھوں ڈکارنے کا منصوبہ
پاکستان سپورٹس بورڈ کا محکمہ آڈٹ اینڈ اکاونٹس 2014سے غیر قانونی 20فیصد الاونس وصول کر رہا ہے
دس ماہ قبل عدالت نے وصول کی گئی رقم واپس لینے کا حکم دیا ، پریشر پردس ماہ بعد پانچ ہزار ماہانہ واپس کرنے کو تیار ہوئے
پاکستان سپورٹس بورڈ کا بابا آدم ہی نرالہ، محکمہ اکاونٹس نے ملی بھگت سے لاکھوں ڈکارنے کا منصوبہ تیار کر لیا ، تفصیلات کے مطابق سال 2014میں حکومت نے آڈٹ اینڈ اکاونٹس کے لئے بیس فیصد الاونس کا اعلان کی لیکن پاکستان سپورٹس بورڈ کے محکمہ آڈٹ اینڈ اکاونٹس نے بھی اس الاونس کو لینے کا خود سے ہی فیصلہ کر لیا اور پھر ملی بھگت سے 12جون 2014میں منعقعد ہونے والی 75ویں ایگزیکٹیو کمیٹی سے اس کی اپرول بھی حاصل کر لی ، جس کے بعد سال ہا سال یہ ملازمین ہر ماہ لاکھوں کی تعداد میں یہ بنیادی تنخواہ کی بنیاد پر بیس فیصد اضافی الاونس لیتے رہے لیکن کئی سال کی کرپشن کے بعد عدالت نے پچھلے سال 27جون 2019کو اپنے فیصلے میںجوکہ کیس نمبر چار (دو)2014اور سی ایم او نمبر 24(56)/2014کے تحت غیر قانونی وصول کردہ الاونس کو روکنے کا حکم دیا بلکہ غیر قانونی وصول کردہ اضافی رقم کو 27جون 2014سے واپس کرنے کا حکم بھی دیا جس پر کئی ماہ تو پاکستان سپورٹس بورڈ کا عملہ خاموش رہا اور پھر تین ماہ بعد 18ستمبر 2019کو ڈائیریکٹر سٹیبلشمنٹ اور کوارڈیشن سعید احمد نے اس رقم کی وصولی کا آفس آرڈر بھی جاری کیا لیکن پھر بھی پاکستان سپورٹس بورڈ کے محکمہ اکاونٹس اینڈ آڈٹ نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا او ر جب وزارت بین الصوبائی رابطہ کی پریشر بڑھا تو اونٹ کے منہ میں زیرہ رواںماہ سے خود سے ہی پانچ ہزار ماہانہ کی بنیاد پر واپسی کا فیصلہ کر لیا گیا ۔ لاکھوں کی تعداد میں وصول کرنے والے ملازمین پانچ ہزار فی ماہ ادا کرینگے جبکہ ا ن میں سے کئی اہلکار ریٹائیرمنٹ کے قریب ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں