6

پارلیمنٹ لاجز میں کام کرنے والے 75 سی ڈی اے ملازمین ڈیوٹی سے غائب،سینٹ کمیٹی میں انکشاف

اسلام آباد ( محمد جواد بھوجیہ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی میں انکشاف ہوا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں تعینات سی ڈی اے کے75ملازمین ڈیوٹی سے غائب ہیں وہیں کمیٹی میں صفائی کے ناقص انتظامات پر سی ڈی اے اور ایم سی آئی حکام پر شدید برہمی کا اظہارکیا گیا۔ گزشتہ روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر ستارہ ایاز کی صدارت میں ہوا، کمیٹی نے اسلام آباد میں صفائی کے ناقص انتظامات پر برہمی کا اظہار کیا، چیئرپرسن کمیٹی نے سی ڈی اے حکام کو کہا کہ لاجز میں 100 کے قریب اسٹاف میں سے صرف 23 یا 24 کے بندے کام کر رہے ہیں،باقی کدھر ہیں، کمیٹی نے فیصل مسجد کی صفائی کے انتظامات بہتر نہ ہونے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ جس کمپنی کو صفائی کا ٹھیکہ دیا ہوا ہے اس کمپنی کا کنٹریکٹ معطل کیا جائے۔اس موقع پر سی ڈی اے حکام کا کہنا تھا کہ صفائی کا ٹھیکہ ایم سی دانی انٹر پرائزز کو 13.80ملین روپے میں دیا گیا تھا،کمپنی نے74ملازمین صفائی کے لیے لگا رکھے ہیں، ایم سی آئی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد میں 759چالان دکانوں کو گندگی کی وجہ سے کیئے ہیں، اب جرمانہ پانچ سے دس ہزار کر دیا ہے،جرمانہ اسی وقت جمع کیا جاتا ہے، روزانہ ساڑھے پانچ سو ٹن کچرا اسلام آباد سے اٹھایا جا رہا ہے، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ مہینوں سے مسائل چل رہے ہیں، دو سالوں میں کونسا مسئلہ حل کیاہے؟ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالی جارہی ہے،سینیٹر ثمینہ سعید نے کہاکہ اسلام آباد کے ایسے علاقے ہیں جہاں کوئی سٹریٹ لائٹ نہیں ہے، بالکل اندھیرا ہوتا ہے، اسلام آباد میں اتنی ڈکیتیاں ہو رہی ہیں،کمیٹی نے اسٹریٹ لائٹس کا معاملے پر بھی متعلقہ حکام سے جواب طلب کر لیا،چیئر پرسن کمیٹی نے اس موقع پر کہا کہ حکومت کے خزانے سے پیسے دھرا دھڑ نکل رہے ہیں لیکن کچھ نظر نہیں آرہا، اگر کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو متعلقہ حکام کے خلاف تحریک استحقاق لائیں گے، دکانوں کے سامنے کچرا پھینکنے والے کو جرمانہ کریں،سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ یہ تو اسلام آباد کا حال ہے، کوئٹہ کراچی کا کیا حال ہوگا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ اسلام آباد کا ایئر کوالٹی انڈکس اتنا خراب کیوں ہے، اسلام آباد گرین سٹی ہے،اسلام آباد کی اتنی آبادی نہیں ہے اس کی اتنی خراب ایئر کوالٹی کیوں ہے،ایئر کوالٹی انڈکس کی رپورٹ کمیٹی کو فراہم کی جائے۔ای پی اے حکام نے موقف اختیا ر کیا کہ کوڑے کے گڑھے کے لیے نئی سائیٹ کو ریگولرائز نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے نئی سائیٹ پر کوڑا جمع کرنا شروع نہیں کیا جاسکا،ای پی اے حکام کا مزید کہنا تھا کہ گڑھے کی نئی سائیٹ شعبہ جنگلات کے دائرہ اختیار میں آتی ہے لہذا اس لیے اس کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کا این وی سی درکار ہے۔معاملات کے حل نہ ہونے پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں مییر اسلام آباد۔چیرمین سی ڈی اے ۔اور ڈی جی ای پی اے کو طلب کیا ھے ۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں