10

وفاقی دارلحکومت کو فوری طور پر روال ڈیم سے 4ملین گیلن روزانہ پانی کی فراہمی ممکن نہیں
پولو گروانڈ کے قریب موجود سی ڈی اے کا ٹریٹمنٹ پلانٹ لاپرواہی کی وجہ سے مکمل طور پر ناکارہ ہوچکا
راول ڈیم سے اضافی پانے کے حصول کے لیے جہاں ٹریٹمنٹ پلانٹ کی ضرورت وہیں ڈیم کی صفائی بھی لازمی ہوگی

اسلام آباد (محمد جواد بھوجیہ) وفاقی دارلحکومت کی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے چند روز قبل اس امر کا اعلان کیا کہ وفاقی دارلحکومت کو راول ڈیم سے1992سے بند پانی کی فراہمی کو دوبارہ بحال کررہے ہیں اور یہ پانی دومرحلوں میں پہلے مرحلہ میں 2.5ایم جی ڈی اور دوسرے مرحلہ میں 1.5ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کو بحال کیا جائے گا،وہیں اس سلسلہ میں ایک خط بھی چیف کمشنر اسلام آباد و چیئرمین سی ڈی اے کی طرف سے راول ڈیم کے ایس ڈی او کو لکھا گیا ہے۔تاہم ماہرین کے مطابق پانی کی یہ سپلائی ایک سال تک ممکن نہیں ہوپائے گی کیونکہ اسلام آباد میں اس پانی کو صاف کرنے کا کوئی انتظام موجود نہیں ہے،سی ڈی اے حکام نے28سال سے بند ٹریٹمنٹ پلانٹ جو راول ڈیم سے 500میٹر سے بھی کم فاصلہ پولو گراونڈ ملحقہ اسلام آباد کلب موجود ہے۔اس ٹریٹمنٹ پلانٹ کی موجودہ حالت انتہائی خستہ ہے اور یہ پلانٹ جو کروڑ ں روپے کی ملاگت سے تعمیر کیا گیا اب ناکارہ ہوچکا ہے، اسی پلانٹ کو دوبارہ کار آمد بنانے یا نئے پلانٹ کی تعمیر میں کم از کم ایک سال کا دورانیہ درکا ر ہوگا وہیں ایک اور اہم نقطہ جو نظر انداز کیا جارہا ہے وہ ڈیم کی موجودہ صلاحیت ہے،ڈیم کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے ڈیم کی صلاحیت کم ہوچکی ہے،دستیاب دستاویزات اور ریکارڈ کے مطابق ڈیم کی صلاحیت45000ایکڑ فٹ تھی تاہم اب ڈیم میں مٹی بھرجانے کی وجہ سے یہ صلاحیت اب 37000ایکڑ فٹ رہ چکی ہے۔کل صلاحیت میں اس کمی کی وجہ سے اسلام آباد کو اس اضافی پانی کی فراہمی کے لیے ڈیم کی صفائی کرنا ہوگی جس سے کم از کم 5000ایکڑ فٹ صلاحیت بڑھائی جائے۔وفاقی دارلحکومت کی پانی کی ضرورت 220ایم جی ڈی ہے تاہم وفاقی دارلحکومت کو کل70ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جارہا ہے،وفاقی دارلحکومت میں پانی کی اس کمی کو پورا کرنے کے لیے 150ایم جی ڈی پانی کی ضرورت ہے تاہم اس میں سے بیشتر حصہ گھروں میں موجود پمپنگ سے بھی پورا کیا جارہا ہیے،وفاقی دارلحکومت ڈیلولپمنٹ اتھارٹی کے قوانین کے مطابق گھر میں پمپنگ غیر قانونی ہے۔تاہم سی ڈی اے کی طرف سے پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے لوگ گھروں میں پمپ لگانے پر مجبور ہیں۔یہاں یہ امر ضروری ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں وفاقی دارلحکومت میں ایک ایم جی ڈی پانی کا اضافہ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے وفاقی دارلحکومت کے بیشتر سیکٹر گرمیوں میں پانی کی بوند کو لوگ ترستے ہیں،سی ڈی اے کا راول ڈیم سے پانی کی سپلائی کا اقدام یقینا قابل ستائش ہے تاہم اس حوالہ سے فوری اور ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں