12

موسمیاتی تبدیلیوں کے بعد پاکستان کو ایک اور بڑے چیلنج کا سامنا،18فیصد زرعی رقبہ بنجر ہوجائیگا
کھادوں کی استعمال نے زمین کی پانی جذب کرنے کی صلاحیت انتہائی کم کردی،پاکستان بڑے غذائی بحران کا سامناہوگا
گلشیئر کے پگلاو سے جہاں 2050تک پاکستان میں دریاوں کا بہاومون سون تک محدود ہوجائیگا،کسی بھر طرح کی منصوبہ بندی صفر

اسلام آباد (محمد جواد بھوجیہ) جہاں ایک طرف پاکستان کو پہلے ہی شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے وہیں دوسری طرف زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے کھادوں کے بے جا استعمال نے ایک نئی مصیبت کھڑی کردی ہے جس سے نہ صرف زمین کی پانی کو جذب کرنے کی صلاحیت انتہائی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے وہیں زیر زمین پانی کی سطح ہر گزرتے سال کیساتھ کم سے کم ہورہی ہے،تفصیلات کے مطابق پاکستان کا زیر کاشت رقبہ کل رقبہ کا35.4فیصد ہے جس میں پہلے ہی ہر سال انتہائی تیزی سے ہر سال1.3فیصد کے حساب سے پہلے ہی کم ہورہی ہے اب وہیں نئی تحقیق کے مطابق ایک اور سنگین بحران نے سر اٹھانا شروع کردیا ہے نئی تحقیق کے مطابق کھادوں کے بے جا استعمال کی وجہ سے زمین کی پانی جذب کرنے کی صلاحیت ہر سال 2.9فیصد کم ہورہی ہے،تحقیق کے مطابق زمین کی پانی جذب کرنے کی صلاحیت پہلے ہی 26فیصد کم ہوچکی ہے،وہیں جہاں زمین کی اس صلاحیت میں کمی سے جہاں پیداوار پر منفی اثر پڑے گا وہیں اس سے زیر زمین پانی میں بھی بڑی کمی ہوگی اور پانی کے رن آف میں بڑا اضافہ ہوگا جس سے آئندہ چند سالوں میں زیر زمین پانی کی سطح انتہائی نیچے چلی جائیگی۔خریف (اپریل – ستمبر) کے موسم میں خالص زمینی پانی کے ری چارج کی اوسط تقریبا mm 60 ملی میٹر ہے۔ ربیع (اکتوبر – مارچ) کے دوران کوئی ری چارج نہیں ہوا، بلکہ سردیوں کے مہینوں میں زیرزمین پانی کے ذخائر کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ زمینی آبی ذخائر کی طویل مدتی اوسط سالانہ کمی سالانہ ری چارج کی اسی قدر سے زیادہ پائی گئی۔ یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ علاقائی بنیادوں پر زمینی آبی ذخائر کو ختم کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں ریچنا دوآب کی اوسط زمینی میز 1960–1990 کی مدت کے دوران تقریبا 2.3 میٹر گر گئی تھی۔تاہم اب یہ شرع انتہائی خوفناک حد تک اوپر آچکی ہے۔زرعی سرگرمیوں نے زمینی پانی میں غیر نامیاتی کیمیکلز کی ایک بڑی تعداد کے راستہ یا بالواسطہ اثر کو متاثر کیا ہے، مثال کے طور پر NO3–، N2، CL، SO42–، H +، P، C، K، Mg، Ca، Sr، BA، اور جیسا کہ، ساتھ ہی ساتھ مختلف قسم کے کیڑے مار دوا اور دیگر نامیاتی مرکبات۔شامل ہیں جو زمین کے اندر موجود مسام جہاں پانی جمع ہوتا ہے وہاں پر پانی کی جمع ہونے کی صلاحیت کو ختم کردیا ہے اور یہ مسام انتہائی تیزی سے بھر چکے ہیں وہیں زمین میں کھادوں کے استعمال میں زمین میں تیزابیت کو بھی انتہائی سطح سے آگے پہنچا دیا ہے جس سے زمین کی پیداوری صلاحیت بھی بری طرح متاثر ہوچکی ہے اور تجزیہ کے مطابق جن علاقوں میں کھادوں کا استعمال گزشتہ30سالوں سے تسلسل سے جاری ہے وہاں زمین کی پیداوار 19فیصد تک کم ہوچکی ہے۔اگر اس ساری صورت حال کو سامنے رکھا جائے تو آئیندہ 20سال بعد زمین کی پانی جمع کرنے کی صلاحیت90فیصد کم ہوجائیگی اور پیداوری صلاحیت81فیصد کم ہوجائیگی جس کی وجہ سے بڑے غذائی بحران کا اندیشہ ہے،پاکستان میں واٹر ٹیبل کی اس گرتی ہوئی صورت حال پر کسی بھی بڑی سطح پر کوئی منصوبہ بندی بظاہر تو نظر نہیں آرہی،امریکہ میں واٹرٹیبل کو اس کی سطح پر رکھنے کے منصوبہ کا آغاز 50سال قبل1970میں شروع کیا گیا تھا جس سے امریکہ کے زیر زمین پانی کی سطح اس طرح ممکن ہوپائی ہے کہ امریکہ کو2085تک پانی کے مسئلہ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں