8

پمز کے اعلی حکام نے 70لاکھ کی چوری میں ملوث گریڈ19کے افسر کے خلاف کیس بند کردیا
پمز کے حکام نے خود ہی انکوائری کی چوری ثابت ہوئی تاہم گریڈ19کا افسر تمام تر قوانین پر بھاری ثابت ہوئے
پرانی او پی ڈی سے اے سی،پنکھے،اور دیگر قیمتی سامان ٹرکوں سے بھر کر چوری کیا جاتا رہا،آخری ٹرک رنگے ہاتھوں پکڑا گیاہے

اسلام آباد (محمد جواد بھوجیہ) پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے حکام نے ساتھی کی70لاکھ کی چوری کو چھپانے کے لیے اپنی ہی انکوائری کو بند کردیا۔تفصیلات کے مطابق چند ماہ قبل پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی نئی او پی ڈی کی تعمیر شروع ہوئی تو پمز کے چور حکام نے موقع کو غنیمت مانتے ہوئے اس بڑی عمارت کے اے سی اور دیگر قیمتی سامان پر ہاتھ صاٖف کرنے کا فیصلہ کیا،او پی ڈی کی تعمیر کیساتھ ہی پرانا سامان پرانی ا و پی ڈی کے باہر ایسی جگہ رکھا جہاں سے با آسانی ٹرکوں کے زرئعے سامان چوری کیا جاسکے،رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک کروڑ سے زاید لاگت کا سامان چوری کرلیا گیا تاہم جب آخری ٹرک نکلنے لگا تو پمزکے ایماندار سیکورٹی حکام نے ٹرک کو پکڑ لیا تاہم جب تحقیقات ہوئی تو کھرا ایک گریڈ19کے افسر تک گیا جو ہسپتال میں چوہدری کے نام سے مشہور ہیں،ابتدائی طور پر انکوائری ہوئی تو مذکورہ آٖفیسر پر کیس ثابت ہوگیا تاہم جیسے ہے اس طاقتور آفیسر کو اپنے متعلق اس انکوائری کا پتہ چلا کہ ان کے خلاف اس میں بات کی گئی ہے تو طاقتور آفیسر نے اپنے خلاف اس کیس کی فائل ہی کہیں گم کردی ہے،میٹرو واچ نے گزشتہ روز جب پمز کے ترجمان سے اس چوری کے سکینڈل کے متعلق پوچھا تو انہوں نے ایک اعلی آفیسر منہاج سے رابطہ کرنے کو کہا تاہم جب مذکورہ آفیسر سے ان کے سرکاری نمبر پر رابطہ کیا گیا تو وہ اس پورے سکینڈل سے لاعلم نظر آئے اور مکر گئے کہ اس طرح کی کوئی چوری نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی19گریڈ کے آفیسر کا اس میں کوئی نام شامل ہے۔پمز کی پرانی او پی ڈی سے ایک کروڑ روپے زائد مالیت کا سامان چوری کیا گیا ہے تاہم پمز کے بے حس حکام غریب عوام کے ٹیکس کے پیسے سے بنائی گئی اس او پی ڈی کے سامان کو چوری کرنے میں مصروف ہے۔زرائع کے مطابق اس پورے سکینڈل سے وزارت صحت کے اعلی حکام بھی باخبر ہیں تاہم وزارت نے بھی اس بڑے سکینڈل کو نظر انداز کردیا ہے۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں