28

آٹے چینی مہنگائی کے بعد ۔۔وزیر اعظم کا کھیلوں کی ابترصورتحال کا نوٹس

صدر ، وزیر اعظم، آرمی ، آئیر اور نیوی چیف ، کور کمانڈر، متعدد جنرل ،بریگیڈیر، کرنل ، میجر کھیلوں کے سرپرست
وزیر، مشیر ارکان پارلیمنٹ، بیوروکریٹ، کار وباری شخصیات سپورٹس فیڈریشنوںمیں اعلی عہدوں پر موجود

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اتوار کی سہ پیر پاکستانی شہریوں کی فون کال کے جواب میں نوید سنائی ہے کہ اگلے دو سال وہ پاکستان میں کھیلوں کی ترقی کے لئے کام کرینگے اور انہیں اس بات کا احساس ہے کہ وہ ایک کھلاڑی ہونے کے باوجود تین سال کھیلوں کی طرف توجہ نہیں دے سکے جس کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ اب وزیر اعظم نے پاکستان میں کھیلوں کے حوالے سے نوٹس لے لیا ہے اور امید ہے کہ جیسے انہوں نے ادویات ، چینی، آٹے اور روزمرہ ضروریات کی اشیاہ میں بے پناہ اضافہ کا نوٹس لیا اس طرح کا نوٹس انہوں نے کھیلوں کے حوالے سے بھی لے لیا ہے تو بس اب اللہ خیر ہی کرے گا اور امید رکھنی چاہئے کہ ا ب کھیلوں کے میدان جلد آباد ہو جاینگے
ویسے جب سے ٹوکیو اولمپکس شروع ہوئے ہیں جب سے بحث شروع ہوئی ہے کہ پاکستان نے ان اولمپپکس میںکوئی میڈل حاصل نہیں کیا ،کسی کو یہ نہیں پتہ27سال قبل 1994کے بعد سے پاکستان نے اولمپکس میںکبھی بھی کوئی میڈل حاصل نہیں لیا اور ہاکی ٹیم نے ریو ااولمپکس میں بھی کوالیفائی نہ کئے جانے کے باعث شرکت نہیں کی تھی اس بارٹوکیو اولیمپکس 2021میں پاکستان کا دستہ 10 ایتھلیٹس پر مشتمل ہے یعنی 22/23 کروڑ جیتے جاگتے لوگوں کے ملک سے صرف 10 افراد ایسے دستیاب ہوئے جو کسی میگا ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرسکیں ۔دل تھام کر س جان لیں کہ گا ان 10 میں سے بھی کوالیفائی صرف 4 اتھلیٹس نے کیا تھا باقی 6 وائلڈ کارڈ انٹریز تھیں ان وائلڈ کارڈ انٹریز کو یوں کہتے ہیں جیسے ایسے بے چارے ممالک مثلا افغانستان ۔برما ۔موزمبیق وغیرہ جو اچھے ایتھلیٹس پیدا نہیں کرسکتے ان کیلیے گنجائش نکال لی جاتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح اولمپکس میں انکی نمائندگی بھی ہوسکے تو اس کیٹیگری میں شامل ہوکر ہمارے 6 پسندیدہ کھلاڑی شامل کئے گئے ..ہاکی میں ہم ماضی میںتین بار گولڈ میڈل جیت چکے ہیں مگر صاحب،اب وہ سنہرے دن کہاں ۔اب تو ہم کوالیفائی ہی نہیں کرپاتے ۔
وزیر اعظم کو اب کون بتائے گا کہ کھیلوں میں ہماری اس عبرتناک کارکردگی کا ذمہ دار کون ہے ؟ آئیے ایک نظر دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں کھیلوں کی بھاگ دوڑ کس کس کے ہاتھ میں ہے۔پاکستان کے صدر جو مسلح افواج کے سربراہ بھی ہیں وہ اور ورلڈ چیمپین وزیر اعظم پاکستان کئی فیڈریشنوں کے سرپرست اعلی ہیں جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستان پولو فیڈریشن کے صدر ہیںجبکہ کرنل رب نواز ٹوانہ فیڈریشن کے سیکریٹری ہیں ، پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان ہیں پاکستان سکواش فیڈریشن کے صدر جبکہ ونگ کمانڈر طاہر سلطان فیڈریشن کے سیکریڑی ہیں ، پاکستان نیوی کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی پاکستان رائفل ایسو سی ایشن کے صدر ہیں، پاکستان گالف فیڈریشن کے صدرلیفٹیننٹ جنرل میاں محمد حلال حسین ،پاکستان سیلنگ فیڈریشن کے صدر پاکستان نیوی کے وائس ایڈمرل فیصل رسول لودھی ہیں جبکہ کموڈور محمد اکرم طارق فیڈریشن کے سیکریٹری ہیں، پاکستان ونٹر سپورٹس فیڈریشن کے صدرائیر مارشل احمر شہزاد لغاری ہیں جبکہ ائیر کموڈور نوشیر خان انکے ساتھ فیڈریشن کے سیکریٹری ہیں پاکستان سروسز کنٹرول بورڈ کے صدر ایڈمرل معظم الیاس ہیں ، پاکستان اتھلیٹکس فیڈریشن کے صدر میجر جنرل اکرم ساہی ہیں،پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر ریٹائرڈ خالد سجاد کھوکھر ہیں پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کی صدارت لیفٹیننٹ جنرل(ر) سید عارف حسن کے پاس ہے اور وہ پاکستان آرچری فیدریشن کے صدر بھی ہیں جبکہ ٹوکیو اولمپکس میں جو پاکستانی دستہ گیا ہے اسکی چف ڈی مشن یعنی سربراہ آرمی سپورٹس بورڈ کے ڈی جی بریگیڈئر ظہیرہیں جبکہ پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل کرنل رمحمد آصف زمان، پاکستان تیکوانڈو فیدڑیشن کے صدر کرنل ر وسیم احمد ہیں، پاکستان باکسنگ فیدڑیشن کے سیکریٹری کرنل ناصر اعجاز ہیں، پاکستان فٹ بال فیدڑیشن کے ڈائیریکڑ ایڈمن کرنل فراست علی خان ہیں، پاکستان جوڈو فیدڑیشن کے صدر کرنل ر جنید عالم ہیں پاکستان سوئممنگ فیڈریشن کے چیئرمین میجرر ماجد ہیں، جبکہ سیکریٹری کرنل احمد علی خان ہیںپاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر افتخار منصور پاکستان ٹینس فیڈریشن کے صدر کرنل رسلیم سیف الہ خان اور سیکرٹری کرنل ر گل رحمان ہیں اسکے علاوہ چوہدری شجاعت حسین جو ایک عرصہ تک پاکستان کبڈی فیدڑیشن کے صدر رہے اب انکے صاحبزادے شافع حسین فیدڑیشن کے صدر ہیں، سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین مرزا آفریدی چیس فیڈریشن کے صدر ہیں ، جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں اسلم پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کے صدر ہیں ، کیبنٹ ڈویژن میں اعلی عہدے پر فائز ابو ذر صادق الپاین فیڈریشن کے صدر ہیںپاکستان اولمپکس ایسو سی ایشن کے سیکریٹری خالد محمود پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے صدر ہیں سابق آئی جی پنجاب چوہدری محمد یعقوب پاکستان والی بال فیڈریشن کے چیئرمین ہیں،اسکے علاوہ کئی سابق وزیر، مشیر بیوروکریٹ، بڑے بڑے صنعتکار ، کار وباری شخصیات سپورٹس فیڈریشنوںمیں اعلی عہدوں پر ہیں کوئی آسانی سے نہیں پہنچے ، یہ سب مل کر مملکت پاکستا ن میں کھیلوں کی سربلندی اور صرف اولمپکس نہیں ورلڈ کپ ایشاکپ سمیت دنیا بھر کے اعزازات حاصل کرنے کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں بس سمجھنے کی بات یہ ہے کہ آپ نے مہنگائی ،بے روزگاری ، بدامنی اور اقربہ پروری کے اس دور میں گھبرانہ نہیں برا وقت ختم ہونے کو ہے اور اچھا وقت آنے کو ہے کیونکہ وزیر اعظم نے اس بار کھیلوں کی ابتر صورتحال کا نوٹس لے لیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں