خلافتِ عثمانیہ کے خاتمے کے ساتھ ہی برطانیہ نے اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کر ترکی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ، وہ معاہدہ پانچ شرائط پر مبنی تھا ، یہ معاہدہ آج بھی فرانس کے اندر موجود ہے، اس معاہدے سے ترکی کو اپنی ہی حدود میں قید کر دیا گیا تھا، اس معاہدے کی پہلی شرط یہ تھی کہ خلافتِ عثمانیہ کو ختم کر دیا جائے گا، خلافت عثمانیہ کے جانشینوں کو ختم کیا گیا، جلا وطن کیا گیا،
انکے اثاثے ضبط کر لیے گئے . ترکی کو ایک سیکولر ریاست بنا دیا گیا اور اس میں سے اسلام کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا گیا، خلافت کے اوپر پابندی لگا دی گئی، اور ترکی کو ایک اور پابندی کا سامنا کرنا پڑا کہ وہ تیل نہیں نکال سکتا، معدنیات نہیں نکال سکتا، ترکی پٹرول کے لیے ڈرلنگ نہیں کرے گا، وہ صرف باہر سے پٹرول خریدے گا .اس کے علاوہ ترکی کی بندرگاہ کو بین الاقوامی بندرگاہ قرار دے دیا گیا، جو مرضٰ ترکی آئے اور جو مرضٰ جائے ترکی گزرنے والوں سے ٹیکس نہیں لے گا، یہ معاہدہ سو سال کے لیے طے پایا گیا تھا اور ترکی نے اس معاہہدے کی خلاف ورزی نہیں کی.یہی وجہ ہے کہ جب بھی ترک لوگ عمرہ یا حج کی ادائیگی کے لیے جاتے ہیں تو انکے ہاتھ میں ایک نقشہ ہوتا ہے جو کہ حجاز مقدس کا ہے. ترکوں نے بہت لمبے عرصے حرمین شریفین میں آنے والوں کی میزبانی کی ہے، اس
لیے جب بھی سعودی حکومت حجازِ مقدسہ میں جب بھی تعمیراتی کام کرتی ہے تو ترک لوگ وہاں سے تبدیل ہونے والی ایک ایک اینٹ اور ایک ایک پتھر کو اُٹھا کر اپنے ساتھ ترکی لے جاتے ہیں، اس کے بعد ان اشیا کو ترکی میں موجود ایک عجائب گھر میں رکھا جاتا ہے جو کہ استنبول میں موجود ہے. اس کام کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ وہ اپنی قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے خانہ کعبہ اور مسجدِ نبوی کی ذمہ داری ترکوں کے سپرد سوا چھ سو سال تک رکھی ہے. ترکوں کو یہاں تک پتہ ہے کہ کس صحابی کا گھر کس جگہ موجود ہے، وہ سعودی عرب کے نقشے پر کمپاس رکھتے ہیں اور اتنے قدم چل کر وہاں پر جا کر دعا کرتے ہیں، ترک آج بھی خانہ کعبہ کو پکڑ کر یہ گڑگڑا کر دعا مانگتے ہیں کہ یا خدا، اب اپنی ناراضگی کو ختم کر دے،جو میزبانی کا شرف ہمارے پاس تھا وہ ہمیں واپس لوٹا دے. اس وقت حرمین شریفین کی ذمہ داریاں آلِ سعود کے پاس ہے، ترکوں کا یہ ماننا ہے کہ یہ ذمہ داری ہم سے چھین لی گئی تھی جسکا ہمیں شدید رنج اور دُکھ ہے.اب سو سال ختم ہونے والے ہیں اس کے بعد ترکی تیل کی ڈرلنگ شروع کرنے کا سوچ رہا ہے، اس طرح ترکی تیل کی پیدوار میں خود کفیل ہوجائے گا، دوسرا ترکی فارسفورس کے
سمندر میں ٹیکس لگائے گا، اس کے ساتھ ساتھ ترکی ایک نہر بنانے کی تیاریوں میں ہے جس کا نام استنبول کینال رکھا گیا ہے، اس نہر سے دُنیا کے تقریباً سارے جہازوں کو گزرنا پڑے گا، جس سے ترکی اتنا پیسہ کمائے گا کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا. اس کے ساتھ ساتھ رجب طیب اردگان نے ایک اور کام شروع کر دیا ہے جہاں پر بھی مسلم مخالف کارروائیاں ہوتی ہیں وہ بھر پور انداز میں آواز بُلند کرتے ہیں، ترکی کی کوشش ہے کہ فلسطین سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کا مقدمہ بہترین انداز میں لڑا جائے، نترکی ایک بہت بڑے منصوبے کے تحت چل رہا ہے، اس نے معاشی لحاظ سے اپنے آپ کو مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے، چین کے ساتھ ترکی کے تعلقات دوستانہ ہوتے جا رہے ہیں. ترکی کی خواہش ہے کہ خانہ کعبہ اور مدینہ منورہ کی ذمہ داریاں انہیں سونپ دی جائیں لیکن سعودی عرب ایسا نہیں چاہے گا، اس سارے معاملے میں ووٹنگ کا عمل درکار ہوگا، اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کس کا ساتھ دیتا ہے، دُنیا میں مقیم مسلمانوں کا مستقبل کیا ہے؟ اور پاکستان کا انتخاب کیا ہوگا؟ اس چیز سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ارتغرل غازی کو پی ٹی وی پر چلنے کی اجازت کیوں دی گئی.