امن کے لیے متحد ہادیہ صدیقی 201

امن کے لیے متحد ہادیہ صدیقی

امن کی ترجمانی کرتے ہوئے پاک بحریہ کو 2007 کے بعد سے ہی امن مشق کے انعقاد اور اس کی میزبانی کرنے کا اعزاز حاصل رہا ہے۔ پاک بحریہ کی امن کے قیام کی خواہش اور اس سلسلے میں کاوشوں نے دیگر کئی ممالک کی بحری افواج کو ان امن مشقوں کا حصہ بننے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس مشق کے انعقاد کا مقصد بحر ہند کے خطے میں امن و امان کے قیام کو مزید موثر بنانے کے لئے مختلف ممالک کے مابین تعلقات کو مستحکم کرنا، بحری افواج کے مابین مطابقت اور باہمی افہام و تفہیم کو مزید تقویت دینا ہے۔

پاک بحریہ مشترکہ دوطرفہ کثیرالجہتی مشق میں شامل تمام بحری افواج کے ساتھ تجربے اور باہمی اشتراک کے تبادلے کے ذریعے خطے میں مستقل امن وامان کے قیام کے لئے کوشاں ہے۔ امن مشقوں میں پینتالیں سے زائد ممالک کی شرکت اس مشق کو امن کے قیام کے سلسلے میں دنیا بھر میں ہونے والی تمام مشقوں میں ممتاز حیثیت دلاتی ہے۔

یہ مشق سال2007 کے بعد سے ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے اور اس سلسلے کی آٹھویں مشق رواں سال فروری میں منعقد ہونے جا رہی ہے۔ امن مشق کا مقصد جنگی حکمت عملی کے ذریعے روایتی اور غیر روایتی خطرات کے خلاف بروقت ردعمل، منصوبہ بندی اور طریقہ کار تشکیل دینا ہے اور اس کے ساتھ سمندر میں جنگی بحری آپریشنز جیسا کہ نیول گن فائر، انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، انسداد بحری قذاقی، اینٹی سب میرین مشق، مواصلات، بورڈنگ اور ایئر ڈیفنس کی مشقیں شامل ہیں۔

امن مشقیں عالمی بحری تحفظ کے لئے بین الا اقوامی برادری کو مشترکہ حکمت عملی اور اتفاق رائے قائم کرنے کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم مہیا کرتی ہیں۔ مشقوں کے انعقاد کا بنیادی مقصد مشترکہ کارروائیوں اور علاقائی امن و سلامتی کی صلاحیت میں پیشہ ورانہ مہارت حاصل کرنا ہے۔ ہمیشہ کی طرح اس سال بھی دنیا بھر سے بحری افواج، پاک بحریہ کے نعرہ “امن کے لئے متحد” کے تحت امن مشق میں بھرپور شرکت کریں گی۔

پاکستان دنیا بھر میں دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کے باعث دہشت گردی سے مقابلے کے لئے کوشاں ہے۔ مشق امن کے تحت دنیا بھر سے 40 سے زائد ممالک کو “امن کے لئے متحد” کے نعرے کے تحت مشق میں شمولیت کی دعوت دی جاتی ہے۔ یہ مشق نہ صرف دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن و ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے اہمیت کی حامل ہے بلکہ علاقائی بحری افواج کے مابین بحری آپریشنز اور بین الثقافتی روابط کو تجارت،سیکیورٹی تعاون اور باہمی تعلقات کے ذریعے فروغ دے کر ترقی کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

پاک بحریہ مشترکہ مسائل کے حل کے لئے جامع اور مشترکہ پالیسی کی تشکیل پر یقین رکھتی ہے اور اگر دنیا مل کر کھڑی ہوئی تو سب ممالک مشترکہ فوائد حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔خطے میں تیزی سے جیو اسٹریٹجک تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جن سے پاکستان کے لئے بے شمار چیلنجز پیدا ہوئے ہیں اور ان چیلنجز سے نمبردآزما ہونے کے لئے پاک بحریہ نے متعدد اقدامات اْٹھائے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی امن و امان کے قیام جیسے عظیم مقصد میں شامل کرنے کے لئے جدوجہد کی جا رہی ہے۔

اسٹریٹجک سیکیورٹی ماحول کے حوالے سے سمندری تجارت میں بڑی تبدیلیوں کے باعث سمندری روابط میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے۔ اس ضمن میں سمندری تجارتی گزر گاہوں کی حفاظت ایک چیلنجنگ امر بن کر ابھر رہا ہے۔ علاقائی بحری افواج جو پہلے سے ساحلی تحفظ فراہم کر رہی ہیں اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ سمندر میں آبنائے ہرمز سے لے کر مصر کی سوئز نہر تک جبکہ بحر احمر اور بحیرہ روم کے درمیان اور افریقہ کے مشرقی ساحل کے نیچے آبی گزرگاہوں تک سیکیورٹی گشت پھیلائے جانے کی اشد ضرورت ہے۔ بحیرہ عرب اور مشرقی پانی ہمیشہ سے ہی بے حد اہمیت کا حامل رہا ہے جسے کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا امن مشق کے دوران پاک بحریہ شریک ممالک کی ان امور پر خاص توجہ مبذول کرواتی ہے۔

مزید برآں، پاک بحریہ سمندر میں روایتی اور غیر روایتی خطرات کا مقابلہ کرنے اور سمندری برتری برقرار رکھنے کے لئے مصروف عمل ہے اور پاکستان اس کثیرالقومی مشق امن کے توسط سے دیگر اقوام کو سمندر میں مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ سمندری تجارتی راستوں کو سیکیورٹی خطرات سے پاک کرنے میں مختلف نوعیت کی متعدد رکاوٹیں حائل ہیں جن سے چھٹکارا حاصل کرنا ایک واحد قوم کے لیے کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے۔ سمندری امن کی راہ میں دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ، اور بحری قذاقی جیسے خطرات موجود ہیں جن سے نمٹنے کے لئے تمام بحری افواج کو مشترکہ کاوشیں کرنے کی ضرورت ہے۔ امن مشق کے انعقاد سے خطے میں انسانی اسمگلنگ، منشیات اسمگلنگ اور دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی بحری افواج کے مابین ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت کو سمجھنا ضروری ہے۔ میگا پروجیکٹس کی شروعات بالخصوص سمندری علاقے میں متعدد علاقائی اور بین الاقوامی معاشی رحجانات ترقی کے وسیع تر مواقع فراہم کرتے ہیں۔ جبکہ بحیرہ عرب میں سمندری تحفظ میں پاکستان ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہونے کی حیثیت سے نیوی گیشن کی آزادی اور سمندری انتظام کو یقینی بنانے کے لئے پوری طرح پرعزم ہے۔

مشق امن کے ہاربر فیز میں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس، میری ٹائم انسداد دہشت گردی ڈیمو، بندرگاہ سے متعلق پیشہ ورانہ امور اور مختلف ثقافتی سرگرمیوں کے بارے میں گفتگو شامل ہوگی جبکہ مشق کے سی فیز میں حکمت عملی برائے انسداد قذاقی، انسداد دہشت گردی کے آپریشنز سمیت جدید بحری مشقیں, میری ٹائم سیکیورٹی آپریشنز، سطح آب پر فائرنگ، سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز اور بین الاقوامی فلیٹ جائزہ شامل ہوگے۔

امن مشقوں کے سلسلے کے آغاز سے ہی پاک بحریہ دنیا کو ایک محفوظ مقام بنانے کے لئے مختلف ممالک کے مابین تعاون پر زور دیتی ہے۔ سمندر میں امن کو یقینی بنانے کے عزم میں اہم شراکت دار ہونے کے ناطے پاکستان بحریہ انسداد منشیات، انسانی سمگلنگ، دہشت گردی اور بحری قذاقی کے خلاف دیگر ملکوں کی بحری افواج کے ہمراہ مشقوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔

کوئی بھی قوم عصر حاضر میں سمندری خطرات کا تن تنہا مقابلہ کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی اور اس سلسلے میں تعاون پر مبنی سمندری حکمت عملی کو فوری طور پر عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔ سمندری تجارتی راستوں کو سیکیورٹی خطرات سے پاک کرنے سے پاکستان کوپاک چین اقتصادی راہداری کو مکمل آپریشنل کرنے میں مدد ملے گی جس کے ثمرات نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک کو بھی حاصل ہو سکیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں