15

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ، ن لیگ نے قانون سازی کیلئے بڑی شرط عائد کردی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے علاوہ کسی سے بھی آرمی چیف کی مُدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر بات چیت نہیں ہو گی۔ ممبر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے معاملے پر جو بھی حل ہو گا وہ آئین اور قانون کی روشنی میں ہو گا۔جیسے کہ

سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی لکھا گیا ہے اور ہمارے لیے ضرور ی ہے کہ ہم اس مُلک میں قانون کی حکمرانی کو بالادست رکھیں۔ اور یہ بات اس فیصلے کے آخری پیراگراف میں لکھی ہوئی ہے کہ پاکستان کی جمہوریت اب اتنی میچور ہو گئی ہے کہ اس کے اندر کوئی فرد، کوئی ادارہ، ہر شخص خود کو آئین اور قانون کے تابع تصور کرے۔ سو ہمیں اسی سپِرٹ کے تحت قانون سازی کرنی چاہیے۔کہ مُلک کے اندر آئین اور اور قانون کی حاکمیت اور بالادستی ہو۔ اور کوئی ایسا آئینی اور قانونی بحران بھی پیدا نہ ہو کہ جس سے ہمارے لیے کوئی مشکلات پیدا ہوں۔ اگر کوئی اتفاق رائے کرنا ہے تو اس کے لیے پہل وزیر اعظم کو کرنا ہو گی۔ وزیر اعظم سے کم ہم کسی شخصیت کے ساتھ، کسی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ہمارا مسلم لیگ کا تو یہی فیصلہ ہے۔کیونکہ ماضی میں ایسی جو کمیٹیاں آتی رہی ہیں، وہ ٹھیک طرح سے کام نہیں کر پاتیں۔ کیونکہ جو مذاکراتی کمیٹیاں بات چیت کر کے آتی ہیں، اُنہیں وزیر اعظم عمران خان اور ان کے غیر منتخب مشیر

اس بات چیت کو ویٹو کر دیتے ہیں۔ لہٰذا جو بھی بات چیت ہو گی، وہ براہِ راست وزیر اعظم صاحب کے ساتھ ہو گی۔ اور وزیر اعظم اس معاملے پر اتفاق رائے کے لیے سنجیدہ ہیں تو انہیں خود وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھ کر اس معاملے کو حل کرنا چاہیے۔ حکومت اپوزیشن کے ساتھ ایک میز پر بیٹھنے کے ماحول کو بھی خراب کر رہی ہے۔ یہ قانون سازی پاکستان کے کسی محکمے کے سیکشن آفیسر کے بارے میں تو نہیں ہے، اس کی ایکسٹینشن کے بارے میں تو نہیں ہے۔ اس قانون سازی کا تعلق پاکستان کے انتہائی اہم ترین عہدے کے ساتھ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں