220

بحریہ ٹاؤن کی پیشکش مسترد، پنجاب حکومت کا خود ڈھڈوچہ ڈیم تعمیر کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کے دوران پنجاب حکومت نے ڈیم بنانے کی بحریہ ٹاؤن کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے خود اسے تعمیر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

عدالت عظمیٰ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران پنجاب حکومت کے نمائندے کی جانب سے ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر کے لیے بحریہ ٹاؤن کی پیشکش مسترد کردی اور بتایا کہ حکومت نے خود ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔

اس دوران سیکریٹری آبپاشی نے بتایا کہ دسمبر 2021 تک اس ڈیم کی تعمیر مکمل ہوجائے گی، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ بحریہ ٹاؤن کی پیشکش کا ماہرین نے بغور جائزہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ تکنیکی ماہرین نے بحریہ ٹاؤن کی پیشکش پر 108 سوالات اٹھائے، اس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جتنے سوال اٹھائے گئے ہیں اس پر بحریہ پھر نہ ہی سمجھے۔

عدالت میں سیکریٹری آبپاشی نے بتایا کہ ڈھڈوچہ ڈیم کو اسکی اصل جگہ پر پی تعمیر کیا جائے گا اور اس سلسلے میں عدالتی فیصلے پر من و عن عمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈھائی سال تک یہ ڈی، تعمیر ہوجائے گا، جس پر عدالت نے حکومت پنجاب کی یقین دہانی پر ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس نمٹا دیا۔واضح رہے کہ ڈھڈوچہ ڈیم کو صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں کے قریب ڈھڈوچہ گاؤں میں تعمیر کیا جانا ہے، اس ڈیم کی تجویز ابتدائی طور پر 2001 میں دی گئی لیکن اس کی تعمیر شروع نہ ہوسکی تھی۔

اگست 2015 میں سپریم کورٹ نے اس معاملے کے ازخود نوٹس میں پنجاب حکومت کو ڈیم اس کی اصل جگہ پر تعمیر کرنے کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد صوبائی حکومت نے اس علاقے میں زمین کی خرید و فروخت پر پابندی لگا دی تھی جبکہ بعد ازاں 18-2017 کے سالانہ ترقیاتی منصوبے میں اس ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز مختص کیے گئے تھے۔بعد ازاں سپریم کورٹ کی ہدایت پر 2017 میں پنجاب حکومت نے 7 ارب روپے کی لاگت کے ڈیم کی تعمیر کا آغاز کیا، جس کا مقصد راولپنڈی میں پانی کی کمی کو دور کرنا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں