13

بلاول بھٹو تو عمران حکومت کے پیچھے ہی پڑ گئے ۔۔۔ ایم کیو ایم کو کس کس چیز کا لالچ دیا جا رہا ہے؟

کراچی (ویب ڈیسک) بلاول حکومتی اتحاد توڑنے کیلئے سرگرم ، حکومت کے اتحادیوں سے رابطے تیز کر دیے، پی پی کا ایم کیو ایم اور اختر مینگل سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جہانگیر ترین کا خالد مقبول کو فون، تحفظات دورکرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی رہنماؤں سے طویل مشاورت ہوئی،اتحادیوں کو مزید ایک

ایک وزارت دینے کی تجویز پر غور شروع کر دیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے بلاول بھٹو کے بیان کے بعد حکومتی کمیٹی کو متحرک کر دیا، جہانگیر ترین آئندہ ہفتے ق لیگ ، جمہوری وطن پارٹی، جی ڈی اے سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ پی پی وفد ایم کیو ایم مرکز کا دورہ کرے گا جبکہ ان مذاکرات میں آئینی، سیاسی اور انتظامی پیکج پر بات ہو گی۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کو میئر کے ماتحت کرنے پر بھی غور ہو سکتا ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی نے

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت نے ایم کیوایم کے ساتھ مسلسل مذاکراتی عمل شروع کرنے کی ہدایت کردی۔ ذرائع پیپلزپارٹی کے مطابق ایم کیوایم کے ساتھ مذاکرات میں آئینی، سیاسی ،انتظامی پیکج پر بات ہوگی اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج کو میئر کے ماتحت کرنے پر بھی غور ہوسکتا ہے۔ پیپلزپارٹی سندھ میں نیا بلدیاتی ایکٹ لانے

کو تیار ہے اور بلدیاتی کونسلز کے میئرز، چیئرمینز کو مزید مالی وانتظامی اختیارات دئیے جائیں گے۔ پیپلزپارٹی کا وفد اس ضمن میں جلد ایم کیوایم کے مرکز کا دورہ کرے گا۔ خیال رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے دو روز قبل ایم کیو ایم کو پیشکش کی تھی کہ اگر وہ وفاقی حکومت سے علیحدگی اختیار کر لے تو انہیں سندھ میں وزارتیں دی جائیں گی۔ بلاول کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے پاس وفاق میں جتنی وزارتیں ہیں حکومت سے علیحدگی

پر اتنی ہی سندھ میں دی جائیں گی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے پیشکش کے جواب میں ایم کیو ایم نے کہا تھا کہ وزارتوں کی پیشکش کرنے کے بجائے مقامی حکومتوں کے نظام کو با اختیار بنائیں۔ ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت کی ڈیڑھ سالہ کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں لیکن حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کسی کی خواہش پر نہیں کریں گے، ہم حکومت سے اتحاد کراچی کے مفاد کی خاطر کیا ہے، وزارتوں

کے لئے نہیں۔ ایم کیوایم مطالبہ کیا کہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو اپنی جماعت کے 12 سالہ دور حکومت میں سندھ اور بالخصوص کراچی کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ازالے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کریں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی اگر سندھ اسمبلی میں مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانے کے قانون میں ترمیمی بل لائے گی تو متحدہ بھرپور ساتھ دے گی۔ ایم کیو ایم کے ترجمان نے کہا ہے کہ اگر پی پی پی سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ

کی جانے والی زیادتیوں کا ازالہ کرنا چاہتی ہے اور تلافی کرنے کی خواہش مند ہے تو واٹربورڈ، کے ڈی اے، ایل ڈی اے اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت تمام شہری اداروں کو مقامی حکومت کے ماتحت کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں