11

بڑا سیاسی تہلکہ : حکومت اور اتحادیوں کے معاملات مزید الجھ گئے

لاہور (ویب ڈیسک )حکومت اور اتحادیوں کے معاملات الجھنے لگے ،مسلم لیگ ق کے سربراہ اور حکومتی اتحادی پارٹی کے رہنما چودھری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ دوسری کمیٹی کے معاہدے پر عمل کیا جائے اس کے بعد نئی بات ہوگی،تحریک انصاف سے ہمارا الیکشن سے پہلے کا تحریری معاہدہ ہے

جس پر آج تک کوئی عملدرآمد نہ ہو سکا جبکہ بی این پی نے بھی نئی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی کمیٹی قبول نہیں ۔تفصیلات کے مطابق چودھری شجاعت حسین کی زیر صدارت مسلم لیگ کا اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس انکی رہائش گاہ پر ہوا۔ اجلاس میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی، سینیٹر کامل علی آغا، ارکان قومی اسمبلی مونس الٰہی، حسین الٰہی،ڈاکٹر خالد رانجھا، سلیم بریار، میاں منیر، عالمگیر ایڈووکیٹ، جہانگیر اے جھوجہ ایڈووکیٹ، آمنہ الفت، شیخ عمر حیات اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی ، مسلم لیگ ق کے ا علامیہ کے مطابق شجاعت حسین اورپرویز الٰہی نے اجلاس میں اعلان کیاکہ حکومت پہلے طے شدہ معاملات پر عملدرآمد کرے پھر اگلی بات ہوگی، جو فیصلے دوسری کمیٹی میں ہوئے ، پہلے ان پرعملدرآمد ، پھر نئے معاملات پر بات کی جائے گی ۔ان کاکہناتھا کہ سیاسی امور طے ہونے کے بعد بار بار تبدیلی سے بداعتمادی پیدا ہوتی ہے ،تبدیلی اچھی بات ہے مگر بار بار کمیٹیوں کی تبدیلی اچھی روایت نہیں، اجلاس میں اتفاق کیا گیاکہ پی ٹی آئی قیادت کو یہ باور کرایا جائے گا کہ سیاسی معاملات طے ہو جاتے ہیں ا ن پرعمل ضروری ہوتاہے ، چودھری شجاعت کاکہناتھاکہ ہم پی ٹی آئی کی حکومت سے ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعاون کر رہے ہیں،پی ٹی آئی کے چند وزرا اور معززین وزیراعظم اور ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکے اپنے مفادات حاصل کر رہے ہیں،چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ہم تنقیدنہیں بہتری کیلئے تجاویزدیتے ہیں۔پی ٹی آئی کے چندوزراغلط فہمیاں پیداکررہے ہیں،پرویز الٰہی کاکہناتھاکہ

ہمیں وزارتوں سے زیادہ ملکی مفادات اور عوام کے حقوق و مشکلات کا خیال ہے ،ہم نے ہمیشہ عوام کے حقوق اور ملکی مفاد میں فیصلے کئے ہیں اور اس اصول پر قائم ہیں، ملک کے اندرونی حالات اور سرحدوں کی ہنگامی صورتحال ہمارے سامنے ہے اسی لیے حکومت سے تعاون کر رہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ چند حکومتی معززین بار بار وزارتوں کے حصول کی بات کرتے ہیں ہمیں ایسا کوئی لالچ نہیں۔ وزارتوں سے زیادہ ملکی مفادعزیزہے ،ہمیشہ عوام کے حقوق اورملکی مفادمیں فیصلے کئے ۔تبدیلی اچھی بات ہے مگر بار بار تبدیلی اچھی نہیں۔دوسری طرف حکومت اور اتحادیوں کے درمیان سرد جنگ بڑھنے لگی ، حکومت کی جانب سے اتحادیوں سے بار بار مذاکرات کے باوجود کسی طے شدہ چیز پر عملدرآمد میں تاخیر نے اتحادیوں کو تشویش کاشکار کردیا ۔ذرائع کا کہناہے کہ مسلم لیگ ق نے اس ضمن میں زیادہ طویل عرصہ انتظار نہ کرنے کا فیصلہ کیاہے اورمسلم لیگ ق کی قیادت چاہتی ہے کہ جو حکومت بننے کے وقت معاہدہ ہوا اور جو جہانگیرترین کی سربراہی میں کمیٹی نے معاملات طے کئے ان پر عملدرآمد سے اتحاد کے معاملات میں مثبت پیشرفت ہوگی ۔ادھر بی این پی مینگل نے اتحادیوں سے مذاکرات کے لیے قائم حکومتی مذکراتی ٹیم پر تحفظات کا اظہار کردیا ۔ سیکرٹری جنرل بی این پی مینگل سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے اتحادیوں سے مذاکرات کے لئے قائم نئی حکومتی مذاکراتی ٹیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہانگیرترین، پرویزخٹک، ارباب شہزاد پر مشتمل پرانی ٹیم مذاکرات کرے ، نئی ٹیم کو کچھ علم نہیں لہذا مذاکرات وقت کا ضیاع ہوں گے ۔

سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ حکومت کے قیام کے وقت سے جہانگیرترین، ارباب شہزاد اور پرویزخٹک مذاکرات کررہے ہیں، نئی مذاکراتی ٹیم قبول نہیں، حکومت ٹیم تبدیل کرے ۔ چیئرمین سینیٹ کے متحدہ رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات بے نتیجہ رہے ۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی متحدہ پاکستان کے مرکز بہادر آباد پہنچے جہاں کنو ینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان، رکن رابطہ کمیٹی امین الحق، فیصل سبزواری، کشور زہرہ اور زاہد منصوری نے ان کا استقبال کیا۔ملاقات کے بعد صادق سنجرانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم قومی مسائل پر ساتھ کھڑے ہیں،مسائل کے حل کے لئے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کام کریں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ خالد مقبول صدیقی سمجھ دار آدمی ہیں، ان کو چاہیے واپس آ جائیں جبکہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ صادق سنجرانی بڑی تاخیر سے آئے

، انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔خالد مقبول نے کہا کہ جن عوامی مسائل کے لئے حکومت سے اتحاد کیا وہ حل ہو جائیں، وزارتیں تو آنی جانی ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے یقین دہانی کرائی کہ آپ کے مطالبات پر حکومتی کمیٹی کام کر رہی ہے ، جلد معاملات حل ہوں گے ۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ متحدہ غریب اور متوسط طبقے کی نمائندہ جماعت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان میں ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں۔متحدہ رہنما نے ایک سوال پر کہا کہ آئی جی سندھ کی تقرری سیاسی بنیاد پر نہیں ہونی چاہیے ۔ چیئرمین سینیٹ کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیوایم پاکستان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے بہت گرمجوشی سے استقبال کیا۔ ملکی بہتری کے لیے ہمیشہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ کھڑا رہوں گا اورجلد جام کمال بھی ایم کیوایم پاکستان کے مرکز کا دورہ کریں گے ۔صادق سنجرانی نے کہا کہ ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی کو یقین دہانی

کرانے آیا ہوں کہ ہم ان کے ساتھ ہیں اور پاکستان کی ترقی کے لئے خالدمقبول صدیقی کو کابینہ میں واپسی کا سوچنا چا ہئے ۔ انہوں نے زور دیا کہ کابینہ میں رہ کر ہی عوامی مسائل حل کر سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں